مختصر جواب:
مفصل جواب:
اگر چہ اسلامی ممالک پر معاویہ کے تسلط کے زمانہ میں معاویہ کے اعمال ورفتار سے اسلام، قرآن اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ دشمنی کو اچھی طرح سے استنباط کیا جاسکتا ہے ، لیکن تاریخ نے اس کی بہت سی ایسی باتوں کو اپنے دامن میں محفوظ کرلیا ہے جس میں اس نے رسول خدا کے ساتھ دشمنی اور ان کے نام کو مٹانے کی وضاحت کی ہے ۔
مشہور مؤرخ مسعودی لکھتا ہے: مطرف بن مغیرة، مغیرہ بن شعبہ کے بیٹے(معاویہ کا معتبر یار) سے نقل ہوا ہے کہ میں اپنے باپ مغیرہ کے ساتھ شام آیا اور میرا باپ روزآنہ معاویہ کے پاس جاتا تھا اور اس سے باتیں کرکے واپس آجاتاتھا اور اس کی عقل وہوش کی تعریف کرتا تھا، لیکن ایک روز جب معاویہ کے پاس واپس آیا تو بہت غمگین تھا یعنی اتنا غمگین تھا کہ اس نے شام کاکھانا بھی نہیں کھایا میں نے سوچا کہ شایدہمارے خاندان کو کچھ پریشانی لاحق ہوگئی ہے، میں نے پوچھا کہ آج تنا کیوں ناراض ہیں؟ تو اس نے کہا کہ میںآج خبیث ترین لوگوں کے پاس واپس آرہا ہوں، میں نے پوچھا کہ کیوں؟تو اس نے کہا کہ میں معاویہ کے پاس اکیلا تھا تو میں نے اس سے کہا کہ تمہارا مقام بہت بلند وبالا ہے اگر تم عدالت سے کام لو اور نیک کام کرو تو بہت بہتر ہے، خصوصا اپنے خاندان میں بنی ہاشم کے ساتھ نیکی کر اور صلہ رحم اختیار کر، آج ان کی طرف سے تجھے کوئی خطرہ نہیں ہے ۔
اچانک(وہ بدل گیا اور غصہ ہوکر)کہنے لگا:ابوبکر خلیفہ ہوا اور اس نے جو کرنا چاہا کیا، مگر جب وہ اس دنیا سے چلا گیا تو اس کا نام بھی ختم ہوگیا، کبھی کبھی کہا جاتا ہے کہ ابوبکر! پھر عمر خلیفہ ہوا اور اس نے دس سال زحمت کی! وہ بھی جب دنیا سے چلا گیا تو اس کا بھی نام ختم ہوگیاکبھی کبھی کہا جاتا ہے کہ عمر! ان کے بعد ہمارا بھائی عثمان خلیفہ ہوا، اس نے بہت زیادہ کام انجام دئیے لیکن جب وہ دنیا سے گیا تو اس کانام بھی ختم ہوگیا ۔ لیکن ہاشم کے بھائی (رسول اکرم کی طرف اشارہ ہے)کا نام روزآنہ پانچ مرتبہ(گلدستہ آذان سے)فریاد کرتا ہے اورکہتا ہے اشھدان محمدا رسول اللہ۔ ان حالات کودیکھتے ہوئے ہمارا کونسا عمل اور کونسا نام باقی رہے گا ! پھر کہنے لگا : واللہ الا دفنا دفنا ۔ خدا کی قسم ! اس نام کو ہمیشہ کے لئے دفن کردینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے(١) ۔
اس واقعہ سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ معاویہ کے پروگرام اور اسلام و رسول خداسے اس کی حسادت وکینہ پروری واضح ہوجاتی ہے اسی وجہ سے اس نے کبھی بھی خاندان رسول خدا اور اہل بیت سے دشمنی نہ کرنے سے ہاتھ نہیں اٹھایا اور ان کے حق میں بہت سی جنایات کا مرتکب ہوا جن میں سے سب سے زیادہ مشہور وروشن حضرت علی علیہ السلام پر لعن اور گالیوں کو رواج دیا اور امام حسن، حجر بن عدی اور حجر کے دوسرے دوستوں کو شہید کیا(٢) ۔
مشہور مؤرخ مسعودی لکھتا ہے: مطرف بن مغیرة، مغیرہ بن شعبہ کے بیٹے(معاویہ کا معتبر یار) سے نقل ہوا ہے کہ میں اپنے باپ مغیرہ کے ساتھ شام آیا اور میرا باپ روزآنہ معاویہ کے پاس جاتا تھا اور اس سے باتیں کرکے واپس آجاتاتھا اور اس کی عقل وہوش کی تعریف کرتا تھا، لیکن ایک روز جب معاویہ کے پاس واپس آیا تو بہت غمگین تھا یعنی اتنا غمگین تھا کہ اس نے شام کاکھانا بھی نہیں کھایا میں نے سوچا کہ شایدہمارے خاندان کو کچھ پریشانی لاحق ہوگئی ہے، میں نے پوچھا کہ آج تنا کیوں ناراض ہیں؟ تو اس نے کہا کہ میںآج خبیث ترین لوگوں کے پاس واپس آرہا ہوں، میں نے پوچھا کہ کیوں؟تو اس نے کہا کہ میں معاویہ کے پاس اکیلا تھا تو میں نے اس سے کہا کہ تمہارا مقام بہت بلند وبالا ہے اگر تم عدالت سے کام لو اور نیک کام کرو تو بہت بہتر ہے، خصوصا اپنے خاندان میں بنی ہاشم کے ساتھ نیکی کر اور صلہ رحم اختیار کر، آج ان کی طرف سے تجھے کوئی خطرہ نہیں ہے ۔
اچانک(وہ بدل گیا اور غصہ ہوکر)کہنے لگا:ابوبکر خلیفہ ہوا اور اس نے جو کرنا چاہا کیا، مگر جب وہ اس دنیا سے چلا گیا تو اس کا نام بھی ختم ہوگیا، کبھی کبھی کہا جاتا ہے کہ ابوبکر! پھر عمر خلیفہ ہوا اور اس نے دس سال زحمت کی! وہ بھی جب دنیا سے چلا گیا تو اس کا بھی نام ختم ہوگیاکبھی کبھی کہا جاتا ہے کہ عمر! ان کے بعد ہمارا بھائی عثمان خلیفہ ہوا، اس نے بہت زیادہ کام انجام دئیے لیکن جب وہ دنیا سے گیا تو اس کانام بھی ختم ہوگیا ۔ لیکن ہاشم کے بھائی (رسول اکرم کی طرف اشارہ ہے)کا نام روزآنہ پانچ مرتبہ(گلدستہ آذان سے)فریاد کرتا ہے اورکہتا ہے اشھدان محمدا رسول اللہ۔ ان حالات کودیکھتے ہوئے ہمارا کونسا عمل اور کونسا نام باقی رہے گا ! پھر کہنے لگا : واللہ الا دفنا دفنا ۔ خدا کی قسم ! اس نام کو ہمیشہ کے لئے دفن کردینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے(١) ۔
اس واقعہ سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ معاویہ کے پروگرام اور اسلام و رسول خداسے اس کی حسادت وکینہ پروری واضح ہوجاتی ہے اسی وجہ سے اس نے کبھی بھی خاندان رسول خدا اور اہل بیت سے دشمنی نہ کرنے سے ہاتھ نہیں اٹھایا اور ان کے حق میں بہت سی جنایات کا مرتکب ہوا جن میں سے سب سے زیادہ مشہور وروشن حضرت علی علیہ السلام پر لعن اور گالیوں کو رواج دیا اور امام حسن، حجر بن عدی اور حجر کے دوسرے دوستوں کو شہید کیا(٢) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.