مختصر جواب:
مفصل جواب:
مامون اپنی حکومت کی سیاست کے سخت اور دشوار شرایط میں پھنس گیا تھا ،اس نے اس سے رہائی حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے خاندان سے نزدیک کرنے کا ارادہ کیا اور اسی وجہ سے وہ آٹھویں امام کو ولی عہدی کا عہدہ دے کر اپنی سیاست کے کئی پہلوئوں تک پہنچنا چاہتا تھا ۔
دوسری طرف بنی عباس مامون کے اس طور طریقہ سے جس میں یہ احتمال دیا جارہا تھا کہ مامون خلافت کو بنی عباس سے علویوں میں منتقل کرنا چاہتے ہے، بہت ناراض تھے ،اسی وجہ سے انہوں نے مامون کی مخالفت کی اور جب امام کو مامون نے زہر سے شہید کردیا تو وہ خاموش اور راضی ہوگئے اور مامون کے پاس چلے گئے ۔
مامون نے امام رضا (علیہ السلام) کو بہت ہی پوشیدہ طور پر زہر دیا تھا تاکہ معاشرہ میں کوئی اس کے اس جرم سے واقف نہ ہو ، اسی وجہ سے وہ اپنے جرم کو چھپانے کے لئے عزادار ی کررہا تھا ۔ لیکن تمام تر پردہ پوشی اور ریاکاری کے باوجود علویوں پر یہ بات ظاہر ہوگئی تھی کہ امام (علیہ السلام) کو زہر دینے والا مامون کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے ، لہذا وہ بہت ہی آزردہ خاطر اور ناراض ہوئے اور مامون نے دوبارہ اپنی حکومت کو خطرہ میں دیکھا اور اس نے اس خطرہ سے بچنے کے لئے دوسرا حربہ استعمال کیا اور امام جواد (علیہ السلام) سے اظہار محبت اور مہربانی کے ذریعہ اپنی بیٹی کی شادی امام سے کرنے کا ارادہ کیا تاکہ ولی عہدی کے ذریعہ سے جو فائدہ اٹھا چکا تھا اب وہ اس شادی کے ذریعہ اپنے دوسرے اہداف تک پہنچ سکے ۔
اسی بنیاد پر اس نے ٢٠٤ ہجری کو یعنی امام رضا (علیہ السلام) کی شہادت کے ایک سال بعد امام جواد (علیہ السلام) کو مدینہ سے بغداد بلایا اور اپنی بیٹی ام الفضل کی شادی امام محمد تقی (علیہ السلام) سے کردی ۔
مامون نے اس شادی کے ذریعہ کامل طورپر سیاسی فائدے اٹھائے اور اس شادی کے متعلق مطالعہ کرنے سے بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ اس نے مندرجہ ذیل اہداف کی وجہ سے یہ شادی کی تھی :
١۔ اپنی بیٹی کو امام کے گھر بھیج کر کامل طور پر آپ پر نظر رکھنا چاہتا تھا تاکہ آپ کے کاموں سے بے خبر نہ رہے (مامون کی بیٹی بھی اپنے باپ کو اچھی طرح تمام باتوں سے باخبر کرتی رہتی تھی اور تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے ) ۔
٢۔ اس شادی کے ذریعہ وہ اپنے خام خیال میں امام کو عیش و نوش کی زندگی سے مرتبط اور آپ کو لہو و لعب او رفسق و فجور میں لانا چاہتا تھا تاکہ اس طرح امام کی قداست پر بھاری ضرب لگا سکے اور آپ کو عام لوگوں کی نظر میں عصمت و امامت کے مقام سے ساقط کرسکے ۔
٣۔ اس شادی کے ذریعہ علویوں کو اپنے خلاف اعتراض اور قیام سے روک سکے اور اپنے آپ کو ان کا چاہنے والا ظاہر کر سکے (١) ۔
٤۔ مامون کا چوتھا ہدف عوام فریبی تھا ،جیسا کہ وہ کہتا تھا : میں نے یہ شادی اس لئے کی ہے تاکہ میری بیٹی ابوجعفر (علیہ السلام) سے صاحب فرزند ہو اور میں اس بچے کا نانا بن سکوں جو پیغمبر اکرم (ص) اور علی (ع) کی نسل سے ہے ۔ لیکن بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ مامون کا یہ دھوکا بھی پورا نہ ہوسکا (٢) اور امام جواد (علیہ السلام) کے ام الفضل سے کوئی اولاد نہیں ہوئی (٣) ۔
دوسری طرف بنی عباس مامون کے اس طور طریقہ سے جس میں یہ احتمال دیا جارہا تھا کہ مامون خلافت کو بنی عباس سے علویوں میں منتقل کرنا چاہتے ہے، بہت ناراض تھے ،اسی وجہ سے انہوں نے مامون کی مخالفت کی اور جب امام کو مامون نے زہر سے شہید کردیا تو وہ خاموش اور راضی ہوگئے اور مامون کے پاس چلے گئے ۔
مامون نے امام رضا (علیہ السلام) کو بہت ہی پوشیدہ طور پر زہر دیا تھا تاکہ معاشرہ میں کوئی اس کے اس جرم سے واقف نہ ہو ، اسی وجہ سے وہ اپنے جرم کو چھپانے کے لئے عزادار ی کررہا تھا ۔ لیکن تمام تر پردہ پوشی اور ریاکاری کے باوجود علویوں پر یہ بات ظاہر ہوگئی تھی کہ امام (علیہ السلام) کو زہر دینے والا مامون کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے ، لہذا وہ بہت ہی آزردہ خاطر اور ناراض ہوئے اور مامون نے دوبارہ اپنی حکومت کو خطرہ میں دیکھا اور اس نے اس خطرہ سے بچنے کے لئے دوسرا حربہ استعمال کیا اور امام جواد (علیہ السلام) سے اظہار محبت اور مہربانی کے ذریعہ اپنی بیٹی کی شادی امام سے کرنے کا ارادہ کیا تاکہ ولی عہدی کے ذریعہ سے جو فائدہ اٹھا چکا تھا اب وہ اس شادی کے ذریعہ اپنے دوسرے اہداف تک پہنچ سکے ۔
اسی بنیاد پر اس نے ٢٠٤ ہجری کو یعنی امام رضا (علیہ السلام) کی شہادت کے ایک سال بعد امام جواد (علیہ السلام) کو مدینہ سے بغداد بلایا اور اپنی بیٹی ام الفضل کی شادی امام محمد تقی (علیہ السلام) سے کردی ۔
مامون نے اس شادی کے ذریعہ کامل طورپر سیاسی فائدے اٹھائے اور اس شادی کے متعلق مطالعہ کرنے سے بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ اس نے مندرجہ ذیل اہداف کی وجہ سے یہ شادی کی تھی :
١۔ اپنی بیٹی کو امام کے گھر بھیج کر کامل طور پر آپ پر نظر رکھنا چاہتا تھا تاکہ آپ کے کاموں سے بے خبر نہ رہے (مامون کی بیٹی بھی اپنے باپ کو اچھی طرح تمام باتوں سے باخبر کرتی رہتی تھی اور تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے ) ۔
٢۔ اس شادی کے ذریعہ وہ اپنے خام خیال میں امام کو عیش و نوش کی زندگی سے مرتبط اور آپ کو لہو و لعب او رفسق و فجور میں لانا چاہتا تھا تاکہ اس طرح امام کی قداست پر بھاری ضرب لگا سکے اور آپ کو عام لوگوں کی نظر میں عصمت و امامت کے مقام سے ساقط کرسکے ۔
٣۔ اس شادی کے ذریعہ علویوں کو اپنے خلاف اعتراض اور قیام سے روک سکے اور اپنے آپ کو ان کا چاہنے والا ظاہر کر سکے (١) ۔
٤۔ مامون کا چوتھا ہدف عوام فریبی تھا ،جیسا کہ وہ کہتا تھا : میں نے یہ شادی اس لئے کی ہے تاکہ میری بیٹی ابوجعفر (علیہ السلام) سے صاحب فرزند ہو اور میں اس بچے کا نانا بن سکوں جو پیغمبر اکرم (ص) اور علی (ع) کی نسل سے ہے ۔ لیکن بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ مامون کا یہ دھوکا بھی پورا نہ ہوسکا (٢) اور امام جواد (علیہ السلام) کے ام الفضل سے کوئی اولاد نہیں ہوئی (٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.