مختصر جواب:
مفصل جواب:
ابوالقاسم سعد الدین عبدالعزیز بن نحریز بن عبدالعزیز بن براج طرابلسی شامی (٤٠١ تا ٤٨١ ھ ق) ملقب بہ قاضی بن براج کا شمار بزرگ ترین علماء اور چوتھی صدی ہجری کے اہم ترین شیعہ علماء میں ہوتا ہے ،ان کی ولادت مصر میں ہوئی اور مصر ہی میں انتقال ہوا ، ان کی پرورش اور علم حاصل کرنے کے متعلق زیادہ اطلاعات نہیں ہیں، لیکن جو بات ہم تک پہنچی ہے وہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ انہوں نے اپنی علمی رشد و نما اور تعلیمات تشیع کو حاصل کرنے کے لئے بزرگ اور مشہور اساتید سے جیسے سید مرتضی (علم الھدی ) ٤٢٨ ھ ق سے ٤٣٦ ھ ق تک ، اسی طرح شیخ طوسی اور ابوالفتح کراجکی سے استفادہ کیا ۔
انہوں نے ٤٣٨ ہجری میں جب ان کی عمر بیس سال کی تھی ، اس وقت کے ایک بادشاہ »جلال الملک » کے حکم سے شہر طرابلس میں مسند قضاوت کو سنبھالا اور چونکہ خلیفہ (جلال الملک) کے نزدیک ان کی بہت عزت و احترام تھا اس لئے ان کو »عزالمومنین » کے لقب سے ملقب کیا گیا ۔
اہل بیت (علیہم السلام) کی مختلف تعلیمات کو خاص طور سے فقہ کو گسترش دینے میں انہوں نے اس قدر کوشش کی کہ ان کے نظریات ، فقہ شیعہ پر چھا گئے اور بعض بزرگ فقہائے شیعہ جیسے شیخ طوسی نے ان کے مطالب سے استناد کیا ، ان فقہاء میں سے بعض کے نام مندرجہ ہیں :
١۔ حسن بن حسین بن علی بن بابویہ قمی ۔ ٢۔ ابومحمد حسن بن عبدالعزیز بن حسن جبھانی ۔ ٣۔ عبدالرحمن بن احمد خزاعی، ٤ ۔ عبدالجبار بن عبداللہ مقری رازی ، ٥۔ شیخ ابوجعفر محمد بن علی بن حسن حلبی ۔
انہوں نے بہت مستعد شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے بعض کے نام مندرجہ ذیل ہیں :
١۔ ابوالفتح صداوی ، ٢۔ ابن رزح ، ٣۔ داعی بن یزید ، ٤۔ عبدالرحمن بن احمد خزاعی (جو کہ مفید نیشاپوری کے نام سے مشہور تھے) ، ٥۔ ابن ابی الروح، ٦۔ حسن بن حسین بن حسن بن موسی بن بابویہ قمی (»حَسَکاسے معروف اور »شمس الاسلام» کے عنوان سے ملقب ) ، ٧۔ عبیداللہ بن حسن بن حسین بن حسن ابن بابویہ (منتخب الدین کے والد) ، ٨۔ ابوجعفر حلبی، ٩۔ شیخ عزالدین عبدالعزیز بن ابی کامل طرابلسی۔
ان کی کتابوں کو شیعہ اور اسلامی فرقوں کے علماء نے سراہا ہے ، جیسا کہ شیح طوسی جیسے بزرگ عالم دین نے ان کی بہت زیادہ تجلیل و تکریم کی ہے اور شیخ طوسی کی تشویق کی وجہ سے ان کی بعض تالیفات و تصنیفات کو لکھا گیا ہے ۔
ان سے منسوب بعض کتابیں جن کا تذکرہ تاریخی کی کتابوں میں ہوا ہے ، مندرجہ ذیل ہیں :
1. المهذب (فی الفقه) .
2. الجواهر (فی الفروع) .
3. المعالم (فی الفروع) .
4. المنهاج (فی الفروع) .
5. الکامل (فی الفقه) .
6. حسن ا لتعریف .
7. الموجز (فی الفقه) .
8. المعتمد (فی الفقه) .
9. الروضه (فی الفقه یاروضه النفس فی احکام الخمس) .
10. الاشراق (فی کشف الحجب) .
آخر کار انہوں نے شیعوں کی علمی میراث کی حفاظت کرنے میں بہت زیادہ کوشش کی اور شہر طرابلس میں انتقال ہوا اور وہیں دفن ہوئے ۔
انہوں نے ٤٣٨ ہجری میں جب ان کی عمر بیس سال کی تھی ، اس وقت کے ایک بادشاہ »جلال الملک » کے حکم سے شہر طرابلس میں مسند قضاوت کو سنبھالا اور چونکہ خلیفہ (جلال الملک) کے نزدیک ان کی بہت عزت و احترام تھا اس لئے ان کو »عزالمومنین » کے لقب سے ملقب کیا گیا ۔
اہل بیت (علیہم السلام) کی مختلف تعلیمات کو خاص طور سے فقہ کو گسترش دینے میں انہوں نے اس قدر کوشش کی کہ ان کے نظریات ، فقہ شیعہ پر چھا گئے اور بعض بزرگ فقہائے شیعہ جیسے شیخ طوسی نے ان کے مطالب سے استناد کیا ، ان فقہاء میں سے بعض کے نام مندرجہ ہیں :
١۔ حسن بن حسین بن علی بن بابویہ قمی ۔ ٢۔ ابومحمد حسن بن عبدالعزیز بن حسن جبھانی ۔ ٣۔ عبدالرحمن بن احمد خزاعی، ٤ ۔ عبدالجبار بن عبداللہ مقری رازی ، ٥۔ شیخ ابوجعفر محمد بن علی بن حسن حلبی ۔
انہوں نے بہت مستعد شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے بعض کے نام مندرجہ ذیل ہیں :
١۔ ابوالفتح صداوی ، ٢۔ ابن رزح ، ٣۔ داعی بن یزید ، ٤۔ عبدالرحمن بن احمد خزاعی (جو کہ مفید نیشاپوری کے نام سے مشہور تھے) ، ٥۔ ابن ابی الروح، ٦۔ حسن بن حسین بن حسن بن موسی بن بابویہ قمی (»حَسَکاسے معروف اور »شمس الاسلام» کے عنوان سے ملقب ) ، ٧۔ عبیداللہ بن حسن بن حسین بن حسن ابن بابویہ (منتخب الدین کے والد) ، ٨۔ ابوجعفر حلبی، ٩۔ شیخ عزالدین عبدالعزیز بن ابی کامل طرابلسی۔
ان کی کتابوں کو شیعہ اور اسلامی فرقوں کے علماء نے سراہا ہے ، جیسا کہ شیح طوسی جیسے بزرگ عالم دین نے ان کی بہت زیادہ تجلیل و تکریم کی ہے اور شیخ طوسی کی تشویق کی وجہ سے ان کی بعض تالیفات و تصنیفات کو لکھا گیا ہے ۔
ان سے منسوب بعض کتابیں جن کا تذکرہ تاریخی کی کتابوں میں ہوا ہے ، مندرجہ ذیل ہیں :
1. المهذب (فی الفقه) .
2. الجواهر (فی الفروع) .
3. المعالم (فی الفروع) .
4. المنهاج (فی الفروع) .
5. الکامل (فی الفقه) .
6. حسن ا لتعریف .
7. الموجز (فی الفقه) .
8. المعتمد (فی الفقه) .
9. الروضه (فی الفقه یاروضه النفس فی احکام الخمس) .
10. الاشراق (فی کشف الحجب) .
آخر کار انہوں نے شیعوں کی علمی میراث کی حفاظت کرنے میں بہت زیادہ کوشش کی اور شہر طرابلس میں انتقال ہوا اور وہیں دفن ہوئے ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.