مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ اخاہ من دون البریة احمد واختصہ بالامر لو لم یظلم
٢۔ نص الولایة و الخلافة بعدہ یوم الغدیر لہ یرغم اللوم
٣۔ و دعا لہ الہادی و قال ملبیا یا رب قد بلغت فاشھد واعلم
٤۔ حتی اذا قیض النبی و اصبحوا مثل الذباب تلوح حول المطعم
٥۔ نکثت ببیعتہ رجال اسلمت افواھھم و قلوبھم لم تسلم
٦۔ وتداولوھا بینھم فکانھا کاس تدور علی عطاش حوم
١۔ احمد نے ان کو تمام لوگوںکے درمیان سے اپنا بھائی قرار دیا اور ان کو (مومنین کے اوپر) امارت سے مخصوص کیا،اگر آپ پر ظلم نہ ہوتا ۔
٢۔ غدیر کے روز اپنے بعد ان کی امامت و ولایت کی تصریح کی۔
٣۔ پیغمبر اکرم (صلی ا للہ علیہ و آلہ وسلم) نے ان کی ہدایت کی دعا فرکی (جب کہ وہ لبیک کہہ رہے تھے) اور فرمایا: پروردگارا میں نے تبلیغ کی اور تو شاہد رہنا ۔
٤۔ یہاں تک کہ پیغمبر اکرم (صلی ا للہ علیہ و آلہ وسلم) کا انتقال ہوگیا اور وہ ان مکھیوں کی طرح ہوگئے جو کھانے کے ارد گرد گھومتی رہتی ہیں ۔
٥۔ ان لوگوں نے آپ کی بیعت کو توڑ دیا جو اپنی زبان سے اسلام لائے تھے لیکن انہوں نے دلوں سے اسلام کو قبول نہیں کیا تھا ۔
٦۔ اور خلافت کو اپنے درمیان تقسیم کرلیا جس طرح پانی کا پیالہ ہو جسے پیاسہ افراد کو تقسیم کیا جاتا ہے ۔
اس قصیدہ کے ٥٧ اشعار ہیں (١) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.