مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ یار اکب الغی دع عنک الضلال فھ ذا الرشد بالکوفة الغراء مشھدہ
٢۔ من ردت الشمس من بعد المغیب لہ فادرک الفضل والاملاک تشھدہ
٣۔ و یوم خم وقد قال النبی لہ بین الحضور وشالت عضدہ یدہ
٤۔ من کنت مولی لہ ھذا یکون لہ مولی اتانی بہ امر یؤکدہ
٥۔ من کان یخذلہ فاللہ یخذلہ اوکان یعضدہ فاللہ یعضدہ(١) ۔
١۔ اے گمراہی پر سوار، اپنی گمراہی کو دو کر کہ رشد و ہدایت(حضرت علی (علیہ السلام)، آپ کی شہادت کی جگہ کوفہ ہے ۔
٢۔ آپ وہ ہیں جن کے لئے سورج مغرب میں غروب کرنے کے بعد پلٹ آیا اورآپ نے نماز کا وقت درک کیا اور ملائکہ اس بات کے گواہ ہیں ۔
٣۔ غدیر خم کے روز کو یاد کرو جب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے آپ کے ہاتھ کو پکڑ کر بلند کیا تھا اور سب کے سامنے فرمایا تھا ۔
٤۔ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی بھی مولا ہیں، اور بات کو پہنچنا کے لئے مجھے بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔
٥۔ جو بھی ان کو چھوڑ دے گاخداوند عالم بھی اس کو چھوڑ دے گا، اور جو ان کی مدد کرے گا خداوند عالم بھی اس کی مدد کرے گا ۔
انہوں نے ایک دوسرے قصیدہ میں جس کے ٤٤ شعر ہیں ، کہا ہے:
اوصی النبی الیہ لا الی احد سواہ فی خم والاصحاب فی علن
فقال ھذا وصی والخلیفة من بعدی و ذوالعلم بالمفروض والسنن
قالوا سمعنا فلما ان قضی غدروا والطہر احمد ما واروہ فی الجبن(٢) ۔
پیغمبر اکرم نے غدیر خم میں ان (علی علیہ السلام) سے وصیت کی اور کسی دوسرے سے کچھ نہیں کہا اور یہ اس وقت کی بات ہے جب تمام اصحاب موجود تھے ، پھر آپ نے فرمایا : یہ میرے وصی اور میرے بعد میرے خلیفہ اورواجب و سنت کے عالم ہیں ۔ سب نے کہا ہم نے سن لیا ہے ۔ پس جب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو انہوں نے اس عہد کوتوڑ دیا جب کہ ابھی تک پاک و پاکیزہ شخص یعنی احمد کو قبر میں بھی نہیں رکھا تھا (٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.