مختصر جواب:
مفصل جواب:
١۔ بخاری نے اپنی سند کے ساتھ جابر بن سمرة سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: ""یکون اثنا عشر امیرا، فقال کلمة لم اسمعھافقال ابی : انہ قال : کلھم من قریش "" ۔ میرے بعد امیر ہوں گے ، اس کے بعد آپ نے ایک بات کہی جو میں نے نہیں سنی، میرے والد نے کہا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : وہ سب قریش سے ہوں گے (١) ۔
٢۔ مسلم نے اپنی سند کے ساتھ جابر بن سمرة سے نقل کیا ہے کہ جابر نے کہا : میں اپنے والد کے ساتھ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں گیا تومیں نے سنا کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرمارہے ہیں : ""ان ھذا الامر لا ینقضی حتی یمضی فیھم اثناعشر خلیفہ : قال : ثم تکلم بکلام خفی علی ، قال : فقلت لابی ما قال ؟ قال : کلھم من قریش "" ۔ یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا یہاں تک کہ ان کے درمیان بارہ خلیفہ آئیں گے ، اس کے بعد آپ نے کچھ کہا جو میں سن نہیں سکا تو میں نے اپنے والد سے سوال کیا کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کیا کہا : میرے والد نے جواب میں کہا : وہ بارہ خلیفہ قریش سے ہوں گے (٢) ۔
٣۔ مسلم نے جابر سے نقل کیا ہے کہ جابر کہتے ہیں میں نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا: لا یزال امر الناس ماضیا ما ولیھم اثنا عشر رجلا، ثم تکلم النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بلکمة خفیت علی فسالت ابی ماذا قال رسول اللہ ؟ فقال : کلھم من قریش "" ۔ لوگوں کے کام جاری و ساری رہیںگے یہاں تک کہ بارہ امام ان کے اوپر حاکم ہوں گے ، اس کے بعد انہوں نے ایک کلمہ کہا جس کو میں سن نہیں سکا میں نے اپنے والد سے سوال کیا کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے : انہوں نے کہا کہ سب کے سب قریش سے ہوں گے (٣) ۔
٤۔ جابر سے نقل ہوا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: ""لایزال الاسلام عزیزا الی اثنی عشر خلیفة، ثم قال کلمة لم افھمھا فقلت لابی ما قال؟ فقال : کلھم من قریش"" اسلام عزیز باقی رہے گا یہاں تک کہ اس پر بارہ خلیفہ حاکم ہوں گے ، اس کے بعد آپ نے ایک کلمہ کہا جس کو میں نہیں سمجھ سکا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا رسول خدا نے کیا فرمایا ہے ؟ انہوں نے کہا : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ہے : وہ سب قریش سے ہوں گے (٤) ۔
٥۔ نیز جابر سے نقل ہوا ہے کہ جابر نے کہا : میں اپنے والد کے ساتھ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچا ، میں نے سنا کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرمارہے ہیں : ""لایزال ھذا الدین عزیزا منیعا الی اثنی عشر خلیفہ، فقال کلمة صمنیھا الناس فقلت لابی ما قال ؟ قال : کلھم من قریش "" ۔ یہ دین اس وقت تک باقی اور قائم ہے جب تکہ بارہ خلیفہ نہ آجائیں ، اس کے بعد آپ نے ایک بات کہی ، لوگوں کے شور کی وجہ سے میںاس بات کو سن نہیں سکا ، میں نے اپنے والد سے عرض کیا : آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے : میرے والد نے کہا ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ وہ سب قریش سے ہوں گے (٥) ۔
٦۔ سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں : میں نے جابر بن سمرة کو لکھا کہ مجھے ان باتوں کی خبر دو جن کو تم نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا ہے ، انہوں نے مجھے لکھا : جمعہ کے روز جس رات میں اسلمی کو رجم کیا گیا تھا میں نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نے فرمایا: "" لا یزال الدین قائما حتی تقوم الساعة او یکون علیکم اثنا عشر خلیفة کلھم من قریش"" ۔ دین ہمیشہ دائم و قائم ہے یہاں تک کہ بارہ خلیفہ تم پر حکومت کریں گے جو سب کے سب قریش سے ہوں گے (٦) ۔
٧۔ طبرانی نے جابر سے نقل کیا ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس تھا ، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : "" یکون لھذہ الامة اثنا عشر قیما، لا یضرھم من خذلھم، ثم ھمس رسول اللہ بکلمة لم اسمعھا فقلت لابی : ماالکلمة التی ھمس بھا النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ؟ قال : کلھم من قریش "" ۔ میری امت کے بارہ امیر ہیں اور لوگوں کی برائی ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی اس کے بعد آپ نے آہستہ سے کچھ کہا جس کو میں سن نہیں سکا ، میں نے اپنے والد سے کہا : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے آہستہ سے کیا فرمایا ہے : انہوں نے کہا : آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ہے : وہ سب قریش سے ہوں گے (٧) ۔
٨۔ جابر سے نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : "" لا یزال ھذا الامر ظاھرا علی من ناواہ لا یضر مخالف و لا مفارق حتی یمضی من امتی اثنا عشر خلیفة من قریش"" ۔ ہمیشہ یہ دین اپنے مخالفین پر غالب اور اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے ، یہاں تک کہ اس کے بارہ خلیفہ مالک ہوں گے ، پھر لوگوں نے شور مچانا شروع کردیا جس کی وجہ سے میں یہ نہیں سن سکا کہ آپ نے ""کلھم"" کے بعد کیا فرمایا ہے میں نے اپنے والد سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے (٨) ۔
٩۔ احمد بن حنبل نے بھی جابر بن سمرہ سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ہمارے سامنے جو خطبہ ارشاد فرمایا اس میں کہا :""لا یزال ھذا الامر عزیزا منیعا ظاھرا علی من ناواہ حتی یملک اثنا عشر کلھم۔ قال فلم افھم ما بعد قال: فقلت لابی ما قال؟ قال کلھم من قریش "" ۔ یہ دین ہمیشہ قائم و دائم ہے یہاں تک کہ میرے بارہ خلیفہ آئیں گے اس کے بعد آپ نے کچھ فرمایا جس کو میں نہیں سن سکا کیونکہ لوگوں نے شوروغل کردیا تھا ، میں نے اپنے والد سے کہا : آنحضرت نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: کلھم من قریش (٩) ۔
١٠۔ دوسری حدیث میں جابر کہتے ہیں : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے کلام کے بعد لوگوں نے تکبیر کہی اور چیخ ماری ....(١٠) ۔
١١۔ نیز جابر نے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے عرفات میں اور ایک قول کی بناء پر منی میں خطبہ دیا اور فرمایا : لن یزال ھذا الامر عزیزا ظاھرا حتی یملک اثنا عشر، کلھم، ثم لغط القوم و تکلموا فلم افھم قولہ بعد (کلھم) ۔ فقلت لابی : یا ابتاہ ! ما بعد کلھم ؟ قال کلھم من قریش""۔ ہمیشہ یہ دین نافذ اورغالب ہے یہاں تک کہ بارہ نفر حاکم ہوںگے ، اس وقت سب لوگوں نے شورکرنا شروع کردیا اور بہت زیادہ شور وغل ہوگیا لہذا میں یہ نہیں سن سکا کہ ""کلھم"" کے بعد کیا فرمایا، میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کیا فرمایا : انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے (١١) ۔
١٢۔ نیز پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : ""لایزال ھذا الدین عزیزا منیعا ..."" الی اثنی عشر خلیفة۔ قال : فجعل الناس یقومون و یقعدون"" یہ دین قائم و دائم ہے ... یہاں تک کہ بارہ خلیفہ آئیں گے ، پھر لوگوں نے کھڑے ہونا اور بیٹھنا شروع کردیا (١٢) ۔ (١٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.