”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کی اسلامی قانون میں وضاحت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کی اسلامی قانون میں وضاحت

سوال: اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض قوانین میں ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کو استعمال کیا گیا ہے اور اس پر کچھ احکام بار ہوئے ہیں ان قوانین کو واضح ہونے کی اور سماجی سیاست میں ایک صاف وشفّاف حدود کو معین کرنے کے لئے اور افراط وتفریط سے پرہیز کی خاطر، مہربانی فرماکر نیچے دیئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
الف) ”اسلامی مقدسات“ کی کیا تعریف ہے؟ کیا اس کے لئے کوئی میزان معین کیا جاسکتا ہے اور اختلافی مصادیق کو اس میزان پر تولا جاسکتا ہے؟
ب) کیا ”مقدسات اسلامی“ کو تشخیص دینے کا ذریعہ، عرف(معاشرہ) ہے اور اہل عرف کے وجدان کی طرف مراجعہ کرنے سے اس کے مصادیق کو پہچانا جاسکتا ہے، یا وہ ایسے امور میں سے کہ جس کی شناخت ماہرین اور اہل خبرہ کا کام ہے؟ واضح ہے کہ پہلی صورت میں مقدسات اسلامی کی تشخیص کے لئے منصفہ کمیٹی کی حیثیت، عمومی افکار کے نمائندہ کے عنوان سے ہوگی جبکہ دوسری صورت میں اس کی تشخیص ماہرین کے ذمہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ دوسری صورت میں اگر ماہرین کے درمیان موضوع کی تشخیص میں اختلاف ہوجائے تو ایسی صورت میں کیا تکلیف ہوگی؟
ج) کیا قرآن وعترت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات اور احکام، آئمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت پر تنقید کرنا توہین کے مصادیق میں سے ہے؟ کیا علمائے دین کے درمیان رائج طریقے کے علاوہ آیات، روایات، سیرت اور فقہی احکام کا تنقیدی جائزہ لینا ایک طرح کی اہانت ہے؟ بہر صورت نقّاد کی سوء نیّت یا اس کا اہانت کا قصد نہ ہونا، اس امر میں کیا اثر رکھتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب:الف: البتہ ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت، ہر کلام میں موجود قرائن کے لحاظ سے ایک خاص تشریح اور وضاحت کی محتاج ہوتی ہے؛ لیکن معمولاً جب یہ عبارت استعمال ہوتی ہے تو ان امور کی طرف اشارہ ہوتا ہے جو تمام دینداروں کی نظر میں محترم ہوتے ہیں؛ جیسے ”خدا“ ، ”آئمہ ھدیٰ علیہم السلام“، ”قرآن شریف“، ”مساجد“، ”خانہ کعبہ“، ”اسلام کے مسلّم احکام“، اور انھیں کی جیسی دوسری چیزیں، ممکن ہے کچھ جگہوں پر مقدسات اسلامی کے معنی اس سے بھی زیادہ وسیع ہوں ۔
جواب:ب: موضوع کی تشخیص دینے والے افراد معاشرے کے دیندار لوگ اور مسائل اسلامی سے اشنا افراد ہیں اور ممکن ہے کہ پیچیدہ موارد میں دانشوروں اور دینی علماء کی نظر کی بھی ضرورت ہو۔
جواب:ج: اگر تنقید سے مراد قانون اور قانون بنانے والے پر اعتراض ہو تو بے شک یہ توہین کے مصادیق میں سے ہے، اور اگر اس سے مراد ان افراد پر اشکال اور اعتراض ہو جنھوں نے ایسے احکام کو استنباط کیا ہو یا دوسرے لفظوں میں کسی کا استنباط زیر سوال جائے نہ کہ حکم الٰہی، تو مقدسات اسلامی کی اہانت کے مصادیق میں سے نہیں ہوگا۔
CommentList
Tags
*متن
*حفاظتی کوڈ غلط ہے. http://makarem.ir
قارئین کی تعداد : 4150