خبروں کے انتخاب میں خبرنگار کی لاپرواہی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

خبروں کے انتخاب میں خبرنگار کی لاپرواہی

سوال: پیشہ ورانہ خبر رسانی کی خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں ”تیزی“، ”دقت“ اور ”صحت“ پر ایک ساتھ عمل ہونا چاہیے، اگر خبروں کے مضمون یا ہر طرح کی اطلاعات کے مضمون کہ جن میں ایک خبرنگار خبروں کو منتخب کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اس انتخاب کو پیشے کے معیار اور کام کے تجربہ کی بنیاد پر انجام پانا ضروری ہوتا ہے، اگر خبروں کے مضمون پر تساہلی سے کام لیا جائے یا اس کو لوگوں تک پہنچانے میں خبروں کی جلدی کواہمیت مدّنظر رکھتے ہوئے نقص یا ضعف وارد ہوجائے تو کیا خبرنگار ذمّہ دار ہے؟ اور کیا مربوطہ اشخاص کی شکایت کی وجہ سے خبرنگار کو ملزم کے عنوان سے عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہوگا اوراس کو جواب دہ ہونا پڑے گا؟
جواب دیدیا گیا: اگر یہ کام تساہلی کی وجہ سے واقع ہوا ہو اور کسی کو حق کے ضائع ہونے کا سبب ہوا ہو تو اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، لیکن اگر ایسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو کہ جو عموماً غیر معصومین سے سرزد ہوجاتی ہے تو خبر نگار کی کوئی ذمہ داری نہیںہے لیکن اگر اس کا یہ کام دوسروں کے ضرر اور نقصان کا سبب ہوا ہو تو خبرنگار کے اوپر اس کی تلافی ضروری ہے، کیونکہ جانی اور مالی نقصان میں، عمدی اور خطائی دونوں صورتیں ذمہ داری کا سبب ہوتی ہیں، فرق فقط اتنا ہے کہ عمدی صورت میں سزا بھی ہے لیکن خطائی صورت میں سزا نہیں ہے ۔
CommentList
Tags
*متن
*حفاظتی کوڈ غلط ہے. http://makarem.ir
قارئین کی تعداد : 9701