اس بات کوجاننے کے لیے کہ ” انفا ق “ کامفہوم اسلام میں کس قدر وسیع ہے ، ہمارے لیے
حدیث ذیل کومورد ِتو جہ قرار دیناکافی ہے ۔
پیغمبرِ گرامی السلام صلی اللہ علیہ آ ولہ وسلم نے فرمایاہے کہ :
” کل معروف صدقہ ، وما انفق الرجل علیٰ نفسہ واھلہ کتب لہ صدقة ، وماوقی بہ اِلرجل
عرضہ فھو صدقة ،وما انفق الرجل من نفقة فعلی اللہ خلفھا ، الا ماکا ن من نفقة فی
بنیان او معصیة “ ۔
” ہرنیک کام جوکسی بھی شکل میں ہو صدقہ ہے ، او ر راہِ خدا میں انفاق شمار ہوتا ہے
“ ( اور یہ بات مالی انفاق تک ہی منحصر نہیں ہے ) ۔
” اورجو کچھ انسان اپنی اوراپنے گھر والوں کی ضرور یاتِ زندگی میںصرف کرتا ہے وہ
صدقہ لکھاجاتا ہے “ ۔
”اورجس کے ساتھ انسان راہ ِ خدا میں انفاق کرتہے خدااس کاعوض اسے دے گا سوائے اس کے
کہ جو بناء میں صرف ہو (مثلاً گھر بنانے میں ) یامعصیت کی راہ میں صرف ہو (1) ۔
ممکن ہے کہ گھر کااستثناء اس لحاظ سے ہو کہ اس کی اصل باقی ہے علاوہ ازیں لوگوں کی
زیادہ ترتوجہ اس کی طرف ہوتی ہے ۔
1۔ تفسیر قرطبی ، جلد ۶ ،ص ۸۹ ۵۳ ،زیرِ بحث آیت کے ذیل میں ۔