۳۔ ” انفاق “ کے مفہوم کی وسعت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 18
سوره سبأ / آیه 43 - 45 ۲۔ اموال کاخدائی بیمہ

اس بات کوجاننے کے لیے کہ ” انفا ق “ کامفہوم اسلام میں کس قدر وسیع ہے ، ہمارے لیے حدیث ذیل کومورد ِتو جہ قرار دیناکافی ہے ۔
پیغمبرِ گرامی السلام صلی اللہ علیہ آ ولہ وسلم نے فرمایاہے کہ :
” کل معروف صدقہ ، وما انفق الرجل علیٰ نفسہ واھلہ کتب لہ صدقة ، وماوقی بہ اِلرجل عرضہ فھو صدقة ،وما انفق الرجل من نفقة فعلی اللہ خلفھا ، الا ماکا ن من نفقة فی بنیان او معصیة “ ۔
” ہرنیک کام جوکسی بھی شکل میں ہو صدقہ ہے ، او ر راہِ خدا میں انفاق شمار ہوتا ہے “ ( اور یہ بات مالی انفاق تک ہی منحصر نہیں ہے ) ۔
” اورجو کچھ انسان اپنی اوراپنے گھر والوں کی ضرور یاتِ زندگی میںصرف کرتا ہے وہ صدقہ لکھاجاتا ہے “ ۔
”اورجس کے ساتھ انسان راہ ِ خدا میں انفاق کرتہے خدااس کاعوض اسے دے گا سوائے اس کے کہ جو بناء میں صرف ہو (مثلاً گھر بنانے میں ) یامعصیت کی راہ میں صرف ہو (1) ۔
ممکن ہے کہ گھر کااستثناء اس لحاظ سے ہو کہ اس کی اصل باقی ہے علاوہ ازیں لوگوں کی زیادہ ترتوجہ اس کی طرف ہوتی ہے ۔
 1۔ تفسیر قرطبی ، جلد ۶ ،ص ۸۹ ۵۳ ،زیرِ بحث آیت کے ذیل میں ۔
سوره سبأ / آیه 43 - 45 ۲۔ اموال کاخدائی بیمہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma