چند اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 18
سوره سبأ / آیه 10 - 11علماء تیری دعوت کو حق سمجھتے ہیں

۱۔باوجود اس کے کہ آسمان سرکے اوپر اورزمین پاؤں کے نیچے ہے ، اوپر والی آیت میں ” ما بین ایدیھم “ ( جو ان کے آگے ہے ) ” وما خلفھم “ ( اور جوان کے پیچھے ہے ) سے تعبیر ہوئی ہے اور قرآن میںصرف یہی ایک ایساموقع ہے کہ جس میں یہ تعبیر نظر آتی ہے ، یہ تعبیر ممکن ہے کہ اس معنی کی طرف اشارہ ہو کہ آسمان کا منظر سورج ، چاند اور ستاروں کے طلوع و غروب کے وقت زیادہ اہمیت رکھتاہے اور حق تعالیٰ کی قدرت وعظمت اس لمحہ زیادہ واضح ہوتی ہے اورہم جانتے ہیں کہ انسان جب افق کی طرف تعالیٰ کھڑا ہوتا ہے تو یہ منظر اس کے سامنے ہوتاہے اورزمین کہ جو اہمیت میںاس کے بعدقرار پاتی ہے اس کے پیچھے کہلائے گی ۔
علاوہ ازیں اگر یہ مغر ور غافل اپنے آ پ کواتنی بھی اجازت نہیں دیتے کہ اپنے سرکے اوپر دیکھ لیں توکم از کم اپنے سامنے ہی ، جوکچھ افق کے قریب دیکھائی دیتا ہے ، اسے کیوں نہیں دیکھتے ۔
۲۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کرہ ارض کے اندر پگھلنے اور جلانے والے مادے موجود ہیں ، کہ جو ہر وقت جوش میں ہوتے ہیں ، اوردرحقیقت تمام انسانوں کی زمدگی بالقوہ آتش فشانوں کے ایک مجموعہ پربرقرار ہے ، بس ! اللہ کاایک چھوٹا سافرمان ہی کافی ہے ، کہ ان آتش فشانوں میں سے کوئی سا ایک آتش فشاں پھٹ پڑے اور ایک عظیم علاقے کولرزا کے رکھ دے اور پتھر ،پگھلا ہوا مواد اور جلانے والے مادے وہاں پھینک دے ۔
اورہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہر رات اوردن میں لالھوں چھوٹے بڑے سرگرواں پتھر زمین کی فضا میں گھوم رہے ہیںاوراسی میںجذب ہوجاتے ہیں ، اگر وہ زمین کے گرد اگر دپھیلی ہوئی فضا کے قشر سے نہ ٹکراتے ،کہ جواُن کے پھڑک کرجانے کاسبب بنتی ... توزمین پررہنے والوں پر ہمیشہ آسمان کی طرف سے پتھر وں کی بارش ہوتی رہتی ، اب بھی ان کی طاقت او ر شدت اس قدر ہے کہ وہ بعض اوقات ان رکاوٹو ں لو پیچھے چھوڑ تے ہوئے زمین پر آگر تے ہیں ، اور یہ خدا کی طرف سے ایک تنبیہ ہے ۔
اس بنا ء پر اگرہم سارے کے سارے انسان خطرے کے ان دونوں منبعوں کے درمیان خدا کے حکم سے انتہائی آرام و سکون کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں توکیا یہی بات اس کے لیے کافی نہیں ہے کہ ہم اس کی عظیم قدرت کومعلوم کرکے اس کے آستانہ پر سرِ نیاز جھکائیں ؟ !
قابل ِ توجہ بات یہ ہے کہ اوپر والی آخری آیت کے آخرمیں ، یہ بیان کیاگیاہے کہ ان چیزوں میں خدا کی عظمت وقدرت کی واضح وروشن آیت اورنشانی موجود ہے ، لیکن یہ نشانی ہر ” اس بند ے کے لیے ہے کہ جو اس کی طرف رجوع کرے “ ۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے ، کہ وہ باغی اور سرکش لوگ کہ جنہوں نے عبود یت کاطوق اپنی گردن سے نکال دیاہے اوراسی طرح سے وہ غافل بندے کہ جو اپنے غلط اور گناہ آلودراستے پر مسلسل طور پرچلے جارہے ہیں اوراپنے کاموں سے توبہ کرکے خدا کی طرف رجوع نہیں کرتے ، ان واضح و روشن آیات سے فائدہ نہیں اٹھا ئیںگے ۔
کیونکہ صرف آفتاب کاموجود رہنا ہی کافی نہیں ہے ، بلکہ ( دیکھنے کے لیے ) دیکھنے والی آنکھ اور آنکھوں کے سامنے سے پردوں کاہٹا نابھی ضروری ہے ۔
سوره سبأ / آیه 10 - 11علماء تیری دعوت کو حق سمجھتے ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma