موليٰ سے کيا مراد ہے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ولايت کي واضح سند، حديث غدير
اس دعوے کے دلائل :اہل سنت کے مشہورعلماء اور حديث غدير

موليٰ سے کيا مراد ہے ؟

يہاں پر سب سے اہم مسئلہ موليٰ کے معني کي تفسير ہے جو کہ وضاحت ميں عدم توجہ اور لاپرواہي کا نشانہ بني ہوئی ہے ۔کيونکہ اس حديث کے بارے ميں جو کچھ بيان کياگيا ہے اس سے اس حديث کي سندکے قطعي ہونے ميں کوئي شک و ترديد باقي نہيں رہ جاتا، لہٰذا بہانہ تراشنے والے افراد اس حديث کے معني و مفہوم ميں شک و ترديد پيدا کرنے ميں لگ گئے، خاص طور پر لفظ موليٰ کے معني ميں ،مگر اس ميں بھي کامياب نہ ہوسکے ۔
صراحت کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ لفظ موليٰ اس حديث ميں بلکہ اکثر مقامات پر ايک سے زيادہ معني نہيں ديتا اور وہ ”اولويت اور شائستگي “ہے دوسرے الفاظ ميں موليٰ کے معني ” سرپرستي “ ہے قرآن ميں بہت سي آيات ميں لفظ موليٰ سرپرستي اور اوليٰ کے معني ميں استعمال ہوا ہے ۔
قرآن کريم ميں لفظ موليٰ ۱۸ آيات ميں استعمال ہوا ہے جن ميں سے دس مقامات پر يہ لفظ اللہ کے لئے استعمال ہوا ہے ۔ظاہر ہے کہ اللہ کي مولائيت اس کي سرپرستي اور اولويت کے معني ميں ہے ۔لفظ موليٰ بہت کم مقامات پر دوست کے معني ميں استعمال ہوا ہے ۔ اس بنيادپر موليٰ کے معني ميں درجہٴ اول ميں اوليٰ، ہونے ميںکوئي شک و ترديد نہيں کرني چاہئے ۔حديث غدير ميںبھي لفظ مولا اولويت کے معني ميں ہي استعمال ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ اس حديث کے ساتھ بہت سے ايسے قرائن و شواہد ہيں جو اس بات کو ثابت کرتے ہيں کہ يہاں پر مولا سے مراد اولويت اور سرپرستي ہي ہے ۔

اس دعوے کے دلائل :اہل سنت کے مشہورعلماء اور حديث غدير
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma