۱۱۰ راويان حديث

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ولايت کي واضح سند، حديث غدير
اہل سنت کے مشہورعلماء اور حديث غديرحديث غدير کي جاوداني

۱۱۰ راويان حديث :

اس تاريخي واقعہ کي اہميت کے لئے اتنا ہي کافي ہے کہ اس کو پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کے ايک سو دس اصحاب نے نقل کيا ہے ۔ [1]
البتہ اس جملہ کا مطلب يہ نہيں ہے کہ صحابہ کي اتني بڑي تعداد ميں سے صرف انھيں اصحاب نے اس واقعہ کو بيان کيا ہے، بلکہ اس سے مراد يہ ہے کہ اہل سنت کے علماء نے جو کتابيں لکھي ہيں ان ميں صرف انھيں ايک سو دس افراد کا ذکر ملتا ہے ۔
دوسر صدي ، جس کو تابعان کا دور کہا گيا ہے اس ميں ۸۹/ افراد نے اس حديث کو نقل کيا ہے۔
بعد کي صديوں ميں بھي اہل سنت کے تين سو ساٹھ علماء نے اس حديث کو اپني کتابوں ميں بيان کيا ہے اورعلماء اہل سنت کي ايک بڑي تعداد نے اس حديث کي سند اور صحت کو صحيح تسليم کيا ہے ۔
اس گروہ نے صرف اس حديث کو بيان کرنے پر ہي اکتفاء نہيں کيا بلکہ اس حديث کي سند اور افاديت کے بارے ميں مستقل طور کتابيں بھي لکھي ہيں ۔
عجيب بات تو يہ ہے کہ عالم اسلام کے سب سے بڑے مورخ طبري نے
” الولايت في طرقِ حديث الغدير“ نامي کتاب لکھي اور اس حديث کو ۷۵ طريقوں سے پيغمبر(صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ) سے نقل کيا ۔
ابن عقدہ کوفي نے اپنے رسالہ ولايت ميں اس حديث کو ۱۰۵ افرادسے نقل کيا ہے ۔
ابوبکر محمد بن عمر بغدادي جو کہ جمعاني کے نام سے مشہور ہے انھوں نے اس حديث کو ۲۵ طريقوں سے بيان کيا ہے ۔

[13] اس اہم سند کا ذکر دوسري جگہ پر کريں گے.
اہل سنت کے مشہورعلماء اور حديث غديرحديث غدير کي جاوداني
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma