غدير خم ميں پيغمبر کا خطبہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ولايت کي واضح سند، حديث غدير
حديث غدير کي جاودانيغدير خم کا منظر

غدير خم ميں پيغمبر کا خطبہ :

حمد وثناء اللہ کي ذات سے مخصوص ہے ۔ہم اسي پر ايمان رکھتے ہيں ، اسي پر توکل کرتے ہيں اور اسي سے مدد چاہتے ہيں ۔ہم برائي اور برے کاموں سے بچنے کے لئے اس ا للہ کي پناہ چاہتے ہيں ، جس کے علاوہ کوئي دوسرا ہادي و راہنما نہيں ہے ۔ اور جس نے بھي گمراہي کي طرف راہنمائ کي وہ اس کے لئے نہيں تھي ۔ميں گواہي ديتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئي معبود نہيں ہے ،اور محمد اس کا بندہ اور رسول ہے
ہاں اے لوگو!وہ وقت قريب ہے، جب ميں دعوت حق پر لبيک کہتا ہوا تمھارے درميان سے چلا جاؤں گا !تم بھي جواب دہ ہو اور ميں بھي جواب دہ ہوں ۔
اس کے بعد آپنے فرمايا کہ ميرے بارے ميں تمھارا کيا خيال ہے ؟کيا ميں نے تمھارے بارے ميں اپني ذمہ داري کو پوراکرديا ہے ؟يہ سن کر پورے مجمع نے رسول اکرم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کي خدمات کي تصديق کرتے ہوئے کہا : ہم گواہي ديتے ہيں کہ آپ نے بہت زحمتيں اٹھائيں اوراپني ذمہ داريوں کو پوراکيا ؛اللہ آپ کو اس کا بہترين اجر دے ۔
پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )نے فرمايا:” کيا تم گواہي ديتے ہو کہ اس پوري دنيا کامعبود ايک ہے اور محمد اس کا بند اور رسول ہے؟اور جنت و جہنم وآخرت کي جاويداني زندگي ميں کوئي شک نہيں ہے؟ سب نے کہا کہ صحيح ہے ہم گواہي ديتے ہيں ۔
اس کے بعد رسول اکرم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )نے فرمايا:” اے لوگو!ميں تمھارے درميان دو اہم چيزيں چھوڑ ے جا رہا ہوں ،ميں ديکھوں گا کہ تم ميرے بعد، ميري ان دونوں يادگاروں کے ساتھ کيا سلوک کرتے ہو؟
اس وقت ايک شخص کھڑا ہوا اور بلند آواز ميں سوال کيا کہ ان دو اہم چيزوں سے آپ کي کيا مراد ہے؟
پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )نے فرمايا : ايک اللہ کي کتاب ہے جس کا ايک سرا اللہ کي قدرت ميں ہے اور دوسرا تمھارے ہاتھوں ميں ہے اور دوسرے ميري عترت اور اہلبيت ہيں،اللہ نے مجھے خبر دي ہے کہ يہ ہرگز ايک دوسرے جدا نہ ہوں گے ۔
ہاں اے لوگوں! قرآن اور ميري عترت پر سبقت نہ کرنا اور ان دونوں کے حکم کي تعميل ميں بھي کوتاہي ناکرنا ،ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے ۔
اس کے بعد حضرت علي (عليہ السلام) کا ہاتھ پکڑ کر اتنا اونچا اٹھايا کہ دونوں کي بغلوں کي سفيدي، سب کو نظر آنے لگي پھر علي

(علیه السلام ) سے سب لوگوں سے متعرف کرايا ۔
اس کے بعد فرمايا: ” کون ہے جو مومنين پر ان کے نفوس سے زيادہ حق تصرف ر کھتا ہے ؟ “
سب نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زيادہ جانتے ہيں ۔
پيغمبر (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )نے فرمايا :”اللہ ميرا موليٰ ہے اور ميں مومنين کا مولا ہوںاور ميں ان کے نفسوں پر ان سے زيادہ حق تصرف رکھتا ہوں ۔ “
ہاں اے لوگو!
” من کنت مولاہ فہٰذا علي مولاہ اللہم وال من والاہ،وعاد من عاداہ واحب من احبہ وابغض من ابغضہ وانصر من نصرہ وخذل من خذلہ وادر ا لحق معہ حيث دار “
جس جس کا ميں موليٰ ہوں اس اس کے يہ علي مولا ہيں ، [1] اے اللہ تو اسکو دوست رکھ جو علي کو دوست رکھے اوراس کودشمن رکھ جو علي کو دشمن رکھے ،اس سے محبت کر جو علي سے محبت کرے اور اس پر غضبناک ہو جو علي پر غضبناک ہو ،اس کي مدد کرجو علي کي مدد کرے اور اس کو رسوا کر جو علي کو رسوا کر ے اور حق کو ادھر موڑ دے جدھر علي مڑيں [2]
اوپر لکھے خطبہ [3] کو اگر انصاف کے ساتھ ديکھا جائے تو اس ميں جگہ جگہ پر حضرت علي (عليہ السلام) کي امامت کي دليليں موجو د ہيں (ہم جلد ہي اس قول کي وضاحت کريں گے )

[1] پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )نے اطمينان کے لئے اس جملے کو تين بار کہا تاکہ بعد ميں کوئي مغالطہ نہ ہو۔
[2] يہ پوري حديث غدير يا فقط اس کا پہلا حصہ يا فقط دوسرا حصہ ان مسندوں ميں آيا ہے ۔ (الف)مسند احمد ابن حنبل ص/ ۲۵۶( ب) تاريخ دمشق ج/ ۴۲ ص/ ۲۰۷ ، ۲۰۸ ، ۴۴۸ ( ج)خصائص نسائي ص/ ۱۸۱ ( د)المجمل کبير ج/ ۱۷ ص/ ۳۹ ( ہ) سنن ترمذي ج/ ۵ ص/ ۶۳۳( و) المستدرک الصحيحين ج/ ۱۳ ۲ ص/ ۱۳۵ ( ز) المعجم الاوسط ج/ ۶ ص/ ۹۵ ( ح) مسند ابي يعلي ج/ ۱ ص / ۲۸۰ ،المحاسن والمساوي ص/ ۴۱( ط)مناقب خوارزمي ص/ ۱۰۴ ،اور ديگر کتب۔
[3] اس خطبہ کو اہل سنت کے بہت سے علماء نے اپني کتابوں ميں ذکرکيا ہے ۔جيسے (الف) مسند احمد ج/ ۱ ، ص/ ۸۴ ، ۸۸ ، ۱۱۸ ، ۱۱۹ ، ۱۵۲ ، ۳۳۲ ، ۲۸۱ ، ۳۳۱ ،اور ۳۷۰( ب) سنن ابن ماجہ ج/ ۱ ،ص/ ۵۵ ، ۵۸ ( ج) المستدرک الصحيحين نيشاپوري ج/ ۳ ص/ ۱۱۸ ، ۶۱۳( ج) سنن ترمزي ج/ ۵ ص/ ۶۳۳( د) فتح الباري ج/ ۷۹ ص/ ۷۴ ( ہ) تاريخ خطيب بغدادي ج/ ۸ ص/ ۲۹۰ ( و) تاريخ خلفاء،سيوطي/ ۱۱۴ ،اور ديگر کتب۔
حديث غدير کي جاودانيغدير خم کا منظر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma