وضو جبیرہ کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
خواتین کے احکام
وضو کس طرح باطل ہوتا ہے؟شرایط وضو کی وضاحت(مسئله88-107)

وضو جبیرہ کے احکام

جس چیزسے زخم یا ٹوٹے ہوئے عضو کو باندھتے ہیں اور اس کے اوپر دوا رکھتے ہیں اس کو جبیرہ کہتے ہیں ۔
مسأله۱۰۸ : اگر اعضائے وضو میں سے کسی عضو پر زخم، پھوڑا ہو یا وہ عضو ٹوٹ گیا ہو اور اس کا اوپر ی حصہ کھلا ہو او رخون نہ ہو اور پانی بھی مضر نہ ہو تو حسب معمول وضو کرے ۔
مسأله۱۰۹ : اگرزخم، پھوڑا یا سکستگی چہرے یا ہاتھوں پر ہو اور اس کا اوپری حصہ کھلا ہولیکن پانی ڈالنا اس کے لئے مضر ہو تو اس کے اطراف کا دھولینا کافی ہے ۔البتہ اگر گیلے ہاتھ کا پھیر نا مضر نہ ہو تو اپنا گیلا ہاتھ اس کے اوپر پھیرے اور اگر مضر ہو تو ایک پاک کپرا رکھ کر اس پر گیلے ہاتھ کا پھیرنا مستحب ہے ۔
مسأله۱۱۰ : اگر زخم، پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی مسح کی جگہ پر ہو اور اس پر مسح نہ کرسکتا ہو تو اس پر ایک پاک کپڑا رکھ کر کپڑے کے اوپر وضو کے پانی کی تری سے مسح کرے اور احتیاط واجب کی بناء پر تیمم بھی کرے اور اگر کپڑا رکھنا ممکن نہ ہو تو بغیر مسح کے وضو کرےاور بناء براحتیاط واجب تیمم بھی کرے ۔
مسأله۱۱۱ : اگر زخم، پھوڑے یا ٹوٹی ہوئی ہڈی پر کپڑا، چونا یا اسی قسم کی کوئی چیز بندھی ہے اور اس کا کھولنازیادہ نقصان اور تکلیف کا باعث بھی نہیں ہے اور پانی بھی نقصان دہ نہیں ہے تو اس کو کھول کر وضو کرے اور اس صورت کے علاوہ زخم یا پھوڑے یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کے کناروں کو دھولے اور احتیاط مستحب ہے کہ جبیرہ کے اوپر بھی مسح کرے اور اگر جبیرہ نجس ہے یا اس پر گیلا ہاتھ نہیں پھیرا جاسکتا تو ایک پاک کپڑا اس پر باندھ کر گیلا ہاتھ اس کے اوپر پھیر لیں ۔
مسأله۱۱۲ : اگر پورے چہرے یا ہاتھ پر جبیرہ بندھا ہو تو بناء براحتیاط وضو جبیرہ بھی کرے اور تیمم بھی کرے ۔ اسی طرح اگر جبیرہ پورے اعضائے وضو کو گھیرے تو دونوں کام کرے ۔
مسأله۱۱۳ : جس کی ہتھیلی یا انگلیوں میں جبیرہ ہو اور وضو کرتے وقت گیلا ہاتھ اس پر پھیر چکا ہو تو سر و پیر کے مسح کو اسی تری سے انجام دے سکتا ہے اور اگر وہ تری کافی نہ ہو تو وضو کے دیگر اعضاسے رطوبت لے سکتاہے ۔
مسأله۱۱۴ : اگر جبیرہ زخم کے اطراف کو معمول سے زیادہ گھیرے ہوئے ہو اور اس کو ہٹانا ممکن بھی نہ ہو تو جبیرہ والے قاعدہ پر عمل کریں اور بناء بر احتیاط مستحب تیمم بھی کریں ۔ اور اگر اضافی جبیرہ کا ہٹا دینا ممکن ہو تو اس کو ہٹا دیں ۔
مسأله۱۱۵ : اگر اعضائے وضو پر زخم،جراحت،سکستگی کا تو وجود نہیں ہے لیکن کسی دوسرے اسباب کی بناء پر اس کے لئے پانی نقصان دہ ہے تو تیمم کرے لیکن اگر پانی صرف چہرے اور ہاتھ کے کچھ حصہ ہی کے لئے نقصان دہ ہے تو اس کے اطراف کو دھولینا ہی کافی ہے ۔ مگر احتیاط یہ ہے کہ تیمم بھی کرے ۔
مسأله۱۱۶ : اگر اعضائے وضو یا غسل پر کوئی ایسی چیز چپکی ہوئی ہے جس کا اکھاڑنا ممکن نہیں ہے یابہت زیادہ مشقت کا باعث ہے تو جبیرہ کے احکام پر عمل کرے یعنی اس کے کناروں کو دھوئے اور اس کے اوپر ہاتھ پھیرے ۔
مسأله۱۱۷ : غسل جبیرہ کا طریقہ وضوئے جبیرہ کی طرح ہے ۔ لیکن جہاں تک ممکن ہو بناء براحتیاط واجب غسل ترتیبی بجالانا چاہئے ۔
مسأله۱۱۸: جس کافریضہ وضو جبیرہ یا غسل جبیرہ ہو اور اس کو معلوم ہے کہ اٴخر وقت تک اس کاعذ ردور نہ ہوگا تو اول وقت نماز پڑھ سکتا ہے ۔ لیکن اگر ا مید ہو کہ آخر وقت تک عذر دور ہوجائے گا تو احتیاط واجب ہے کہ صبر کرے ۔
مسأله۱۱۹ : اگر اٴنکھوں کے درد کی وجہ سے چہرے کا دھونا نقصان دہ ہو تو تیمم کرن چاہئے اور اگر اٴنکھوں کے کنارے اور باقی چہرے کو دھو سکتا ہو تو یہ کافی ہے ۔
مسأله۱۲۰ : جن نمازوں کو وضوئے جبیرہ یاغسل جبیرہ سے پڑھا ہو ان کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے البتہ اگر وقت ختم ہونے سے پہلے عذر دور ہوگیا ہو تو بناء بر احتیاط واجب اس نماز کے اعادہ کی ضرورت ہے ۔

وضو کس طرح باطل ہوتا ہے؟شرایط وضو کی وضاحت(مسئله88-107)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma