حضرت موسی(ع) اور حضرت خضر(ع) کی داستان کی بنیاد وہی ہے کہ جو کچھ قرآن میں آیا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس سے منسلک کر کے بہت سے افسانے گھڑلیے گئے ہیں ۔ ان افسانوں کو اس داستان کے ساتھ خلط ملط کرنے سے اصل داستان کی صورت بھی بگڑجاتی ہے ۔جاننا چاہئے کہ یہ کوئی پہلی داستان نہیں ہے جس کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا ہے اور بہت سی سچی داستانوں کے ساتھ یہی ہاتھ کیا گیا ہے ۔
لہٰذا حقیقت تک رسائی کے لیے قرآن کی ان تیئس آیتوں کو بنیاد قراردیا جانا چاہئے جن میں داستان بیان ہوئی ہے ۔ یہاں تک کہ احادیث کو بھی اسی صورت میں قبول کیا جاسکتا ہے جب وہ قرآن کے موافق ہوں ۔ اگر کوئی حدیث اس کے برخرخلاف ہو تو یقیناً وہ قابل قبول نہیں ہے اور خوش قسمتی سے معتبر احادیث میں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے ۔