قرآن مجید کی پانچ سورتیں ”الحمد للّٰہ“سے شروع ہوتی ہیں ۔ ان پانچ سورتوں میں حمد الٰہی کے بعد زمین و آسمان کی خلقت (یا ملکیت)یا عالمین کی پرورش کا ذکر آیا ہے سوائے زیر بحث سورت کے ۔ یہاں حمدِ الٰہی کے بعد رسول اللہ پر قرآن نازل ہونے کا ذکر آیا ہے ۔
درحقیقت سورہٴ انعام ، سبا، فاطر اور فاتحہ میں ”کتابِ تکوین“کی بات کی گئی ہے لیکن سورہ کہف میں ”کتاب تکوین“کی بات کی گئی ہے لیکن سورہ کہف میں ”کتاب تدوین“ کا ذکر کیا گیا ہے اور ہم جانتے ہیںکہ کتابوں یعنی عالم خلقت اور قرآن میں سے ہر ایک دوسرے کی تکمیل کرتا ہے اور یہ بات اس امر کو واضح کرتی ہے کہ قرآن سارے عالم خلقت جتنا وزن رکھتا ہے اور یہ بھی جہانِ ہستی کی سی نعمت ہے اور اصولی طور پر عالمین کی پرورش و تربیت کا مسئلہ کہ جو”الحمد لله رب العالمین“کے جملے میں آیا ہے، اس عظیم آسمانی سے فائدہ اٹھائے بغیر ممکن نہیں ہے ۔