۴۔ روح کے مظاہر مادی کیفیات کی مانند نہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
سوره اسراء / آیه 86 - 87 ایک اہم سوال اور اس کا جواب

۴۔ روح کے مظاہر مادی کیفیات کی مانندنہیں :


ایک اور دلیل جو ہمیں استقلالِ روح اور اس کے غیر مادی ہونے کی طرف رہنمائی کرسکتی ہے یہ ہے کہ مظاہرِ روح میں کچھ خواص وکیفیات ایسی دکھائی دیتی ہیں جو مادی موجودات کے خواص وکیفیات سے کوئی مشابہت نہیں رکھتی، کیونکہ :
اولاً موجودات کے لئے زمانہ درکار اور وہ تدریجی پہلو رکھتے ہیں ۔
ثانیاً وقت اور زمانے کے ساتھ ساتھ اورکہنہ اور فرسودہ ہوجاتے ہیں ۔
ثالثا ان کا متعدد اجزاء میں تجزیہ کیا جاسکتا ہے ۔
لیکن ذہنی موجودات اس میں پیدا ہونے والی چیزوں میں یہ آثارو خواص نہیں ہیں، ہم موجودہ جہان جیسا ایک جہان اپنے ذہن میں ترسیم کرسکتے ہیں ، بغیر اس کے کہ زمانہ گزرے اور اس کے لئے تدریجی پہلو کی ضرورت ہو ۔
اس سے قطع نظر، وہ مناظر کہ مثلاً جو بچپن میں لڑائی ہو آخر عمر تک چلتی رہے جو بچپن میں ہمارے صفحہ ذہن پر نقش ہوگئے تھے زمانہ گزرنے کے باوجود پرانے اور فرسودہ نہیں ہوتے اور ان کی شکل اسی طرح محفوظ ہوتی ہے، ہوسکتا ہے انسان کو دماغ کہنہ ہوگیا ہو لیکن اس کہنگی سے وہ گھر کے جس کا نقشہ بیس سال قبل ہمارے ذہن میں ثبت ہوا تھا اسی طرح رہتا ہے، اس میں ایک طرح کا ثبات رہتا ہے کہ جو ماورائے مادہ جہان کی خاصیت ہے ۔
نقشوں اور تصویروں کے بارے میں ہماری روح عجیب وغریب صلاحیت رکھتی ہے، ہم لمحہ بھر میں کسی تمہید کے بغیر ہر قسم کا نقشہ اپنے ذہن میں کھنیچ سکتے ہیں، مثلاً آسمانی کرے ، کہکشائیں یا زمینی موجودات دریا، پہاڑ وغیرہ ان سب کا تصور ہمارے ذہن میں آنِ واحد میں ابھر سکتا ہے، یہ خاصیت ایک مادی موجودکی نہیں ہے بلکہ مافوق مادہ موجود کی نشانی ہے ۔
اس کے علاوہ ہم جانتے ہیں کہ اس میں شک نہیںکہ4=2+2کی مساوات میں مساوات کی ہر طرف کو ہم جزو جزو کرسکتے ہیں، یعنی ۲ کا تجزیہ کریں یا چار کا لیکن اس مساوات کا تجزیہ نہیں کر سکتے اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ مساوات2 آدھے رکھتی ہے اور ہر آدھا دوسرے آدھے کے غیرہے، مساوات کا ایک ہی مفہوم ہے کو قابلِ تجزیہ نہیں ہے ، یعنی4=2+2یا ہے ہے نہیں اسے دو نیم ہرگز نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا اس قسم کے ذہنی مفاہیم قابلِ تقسیم وتجزیہ نہیں ہیں اسی بناء پر وہ مادی نہیں ہوسکتے کیونکہ اگر وہ مادی ہوتے تو ان کا تجزیہ ہوسکتا اور انہیں تقسیم کیا جاسکتا ، یہی وجہ ہے کہ ہماری روح جو ایسے غیرمادی مفاہیم کا مرکز ہے مادی نہیںہوسکتی اس لئے وہ مافوق مادہ ہے (غور کیجئے گا)۔(1)
 

 



۱۔ کتاب ”معاد وجہان پس از مرگ“ کے حصہ ”استدلالِ روح“ کی تلخیص ۔
سوره اسراء / آیه 86 - 87 ایک اہم سوال اور اس کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma