۷۔ اصلی گمشدہ کی تلاش!

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
کامیابی کا راز
۸۔ وسوسوں سے جنگ۶۔ تمہارا دوسروں کے رنگ میں رنگ جانا ذلت ہے!

ہر آدمی اگر اپنے دل میں جھانک کر دیکھے تووہ ضرورکسی گمشدہ شئے کی تلاش میں ہے، چونکہ گمشدہ شئی کی صحیح تحلیل نہیں کر تا اس لئے ہرچیزمیں اور ہر جگہ اس کو تلاش کرتا ہے
کبھی یہ سمجھتا ہے کہ اس کا گمشدہ سرمایا مال و دولت ہے، اگر اس کو اپنی آغوش میں رکھ لے تو دنیا کاسب سے خوشبخت انسان ہو گا ۔ اور جب کبھی اس کو بڑی مقدار میں دولت ہاتھ آتی ہے تو فورا اس بات کی طرف متوجہ ہوتا ہے کہ لالچی لوگوں کی
نظریں ، چاپلوس افراد کی زبانیں،ڈاکوؤں کی رسائی اور حاسدوں کی نظریں اس کی گھات میں ہیں ۔اور اس موقع پر اس کی حفاظت کا مسئلہ اس کے حاصل کرنے سے زیادہ سخت ہوجاتاہے اوراس کی پریشانی میں اضافہ ہو جاتاہے ۔
اس وقت اس کے سمجھ میں آتا ہے کہ اس نے غلط راستہ اختیار کیا ہے اس کاگمشدہ سرمایا ، مال نہیں ہے ۔
کبھی یہ سمجھتا ہے کہ خوبصورت، حسین اور صاحب ثروت شریک حیات اس کے نصیب میں آجائے تو اس کی خوشبختی میں کوئی کمی نہ رہے گی؛ لیکن جب وہ اسے حاصل کرلیتا ہے، اور اس کی حفاظت کے خطرات اور اس قسم کی شریک حیات کے حد سے زیادہ اخراجات کو دیکھتا ہے تو متوجہ ہوتا ہے کہ جس کی پہلے آرزو کرتا تھا ایک خواب سے زیادہ کچھ نہ تھا !
اسی طرح شہرت اور مقام ان تمام چیزوں کے مقابلہ میںزیادہ دلکش ہوتے ہیں اورانسان یہ سمجھتا ہے کہ اسی میں اس کی خوش نصیبی مضمر ہے ۔حالانکہ اس کے ساتھ آنے والی مشکلات اور درد سری ، اللہ اور اس کی مخلوق کی ذمہ داریاں اس خوش نصیبی سے کہیں زیادہ ہیں ۔
مرحوم ایت اللہ بروجردی جوروحانیت کے عظیم درجے پر فایز تھے ، جب ان کی مرجعیت شیعی دنیا کے حوالے سے اوج پر تھی ، اور اس وقت انہوںاپنی شہرت اور مقام کی مشکلات کا سامنا کیا تو فرمایا:اگر کوئی شخص خدا کے راستے کو چھوڑ کر ہوائے نفس کی خاطراس منصب کو حاصل کرے تو اس کے کم عقل ہونے میں شک نہ کرنا!
یقینا یہ امور ایک سراب کی مانند ہیں ، جب پیاسہ اس کے پاس پہنچ جاتا ہے تو یہ سراب نہ فقط اس کی پیاس بجھاتی بلکہ بیابان زندگی میں اسے اور زیادہ تشنہ کردیتی ہے ۔اور قرآن کے بیان کے مطابق” اعمالھم کسراب بقیعة یحسبہ الظمان ماء حتی اذا جاء ہ لم یجدہ شیئ“ (۱)۔
ان کے اعمال اس ریت کے مانند ہیں جو چٹیل میدان میں ہو ، اور پیاسا اسے دیکھ کر پانی تصور کرے اور جب اس کے قریب پہنچے تو کچھ نہ پائے ۔
خلقت کی حکمت کے حوالے سے کیا ممکن ہے کہ انسان میں اس طرح کا احساس پایا جاتا ہو اور اس کا کھویا ہوا سرمایا کہیں نہ مل پائے؟۔یقینا حکمت پروردگار میں پانی کے بغیر پیاس کا تصور نا ممکن ہے، جس طرح پانی کا وجود بغیر پیاسے کے بے معنی ہے ۔
جی ہاں ! صاحبان فہم افراد آہستہ آہستہ اس بات کو سمجھ جاتے ہیں ، کہ ان کا کھویا ہوا سرمایا جس کو وہ تلاش کررہے ہیں،اور وہ ابھی تک نہیں مل سکا، وہ ہمیشہ ان کے ساتھ ساتھ ہے اور ان کے تمام وجو د میں پایا جاتا ہے ، وہ ان کی شہ رگ حیات سے زیادہ نزدیک ہے، کہ جس کی طرف ان کی توجہ نہیں تھی”ونحن اقرب الیہ من حبل الورید “(۲) ۔
اور حافظ کے بقول :
سالھا دل طلب جام جم از ما می کرد آنچہ خود داشت زبیگانہ تمنا می کرد!
گوھری کز صدف و مکان بیرون بود طلب از گمشدگان لب دریا می کرد!
برسوں سے دل ”جام جم“ کی درخواست ہم سے کرتا تھا ۔جو چیز اس کے پاس موجود تھی دوسروں سے اس کی آرزوکرتاتھا ۔
وہ گوھر جو صدف اور مکان سے باہر تھا ،اس کودریا کے کنارے کھوئے ہوئے افراد سے طلب کرتا تھا ۔
سعدی نے اس مطلب کو اس طرح بیان کیا:
این سخن باکہ توان گفت کہ دوست در کنار من و من مھجورم !
یہ بات کس سے کہوں کیوں کہ دوست میرے پاس ہے اور میں مہجور ہوں ۔
انسان کا گمشدہ سرمایا ہمیشہ اس کے ساتھ ہے؛ لیکن کچھ پردے ہیں جن کی وجہ سے نظر نہیں آتا ، انسان کی مشکلات اس کو حقیقت کی گلی میںداخل نہیں ہونے دیتی ۔
تو کز سرای طبیعت نمی روی بیرون کجا بہ کوی حقیقت گذر تونی کرد؟!
جب تم اس دنیا سے باہر نہیں نکل پارہے ہو تو پھر حقیقت کی گلی میں کیسے داخل ہوسکتے ہو؟
اے میرے عزیز ! تمہارا گمشدہ خود تمہارے پاس ہے ، پردے ہٹانے کی کوشش کرو،تاکہ اپنے دل کے حسن کا دیدار ، اپنی روح اورجان کوتسلی دے سکو۔ اپنے دل کے واقعی سکون کو اپنے پورے وجودمیں احساس کرو اور زمین و آسمان کی قوتوں کو اپنے اختیار میں کرسکو!
یاد رکھو تمہار گم شدہ سرمایا وہی وجود ہے کہ تمام عالم ہستی اس کا آئینہ دار ہے ۔
ھو الذی انزل السکینة فی قلوب المئومنین لیزدادوا ایمانا مع ایمانھم و للہ جنود السموات والارض و کان اللہ علیما حکیما “ (3
وہی خدا ہے جس نے مومنین کے دلوں میں سکون نازل کیا ہے تاکہ ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہوجائے اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہی تمام باتوں کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے ۔

 

 


۱۔ سورہ نور ، آیت ۳۹ ۔
۲۔ سورہ ق ، آیت ۱۶۔
3۔ سورہ فتح ، آیت ۴ ۔
۸۔ وسوسوں سے جنگ۶۔ تمہارا دوسروں کے رنگ میں رنگ جانا ذلت ہے!
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma