پہلا حادثہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
کامیابی کا راز
دوسرا حادثہتیسری جلاوطنی ”انارک نایین“

انقلاب کے شروع میںپورے ملک کی عدالتوں پر نگراں عدلیہ کی ایک عالی رتبہ کونسل بنائی گئی ۔اس وقت میں بھی اس کونسل کا ایک ممبر تھا(اس کا مرکز ابھی قم ہی میں تھا اور تہران منتقل نہیں ہوا تھا)،اس وقت بعض ذی نفوذ حضرات نے عدالتوں میں بڑی تندروئی سے کام لیا جس کی وجہ سے امام خمینی (رحمة اللہ علیہ) بہت ناراض ہوئے اور معاشرہ میں بھی اس کا بہت غلط اثر ہوا ۔ اس کونسل کے جلسہ میں طے ہوا کہ کونسل کے ممبران خود ملک کی تمام عدالتوں پر نظارت اور کنٹرول کریں ۔
میں نے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ اصفہان جاکر وہاں کی عدالتوں پر نظارت کرنے کا ارادہ کیا ،اس وقت اصفہان میں بہت زیادہ مسائل کا سامنا تھا اور مشکوک حادثات جاری تھے،انقلاب سے پہلے مرحوم شمس آبادی اور انقلاب کے بعد مرحوم انجنئیر بحرینی کے قتل نے وہاں کی فضا کو خراب کر دیا تھا اور شایدظاہری طور پر اس جلتی ہوئی بھٹی میں جانا عقلمندی نہیں تھی ، لیکن میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی ان چیزوں کی طرف توجہ نہیں دی ،میں نے کہا جو خدا کے لئے کام کرتا ہے خدا اس کی حفاظت کرتا ہے اور اس میں اثر ڈالتا ہے ۔ وہاں جانے کے بعد ہم نے دیکھا کہ حالات بہت زیادہ عجیب ہیں ، وہی گروہ جس کو بعد میں بہت دردناک حالات کا سامنا کرنا پڑا ، اصفہان میں داخل ہوتے ہی ہمارے سایہ کی طرح ہمارا پیچھا کررہا تھا تاکہ ہم کام نہ کرسکیں ۔ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ہم نے یہ کام کیا کہ اصفہان کی مسجدوں میں سب سے بڑی مسجد ”سید“ کو اپنا مرکز بنایا اور اعلان کیا کہ روزانہ رات کو وہاں پرتقریر کروںگا ۔بہت زیادہ لوگ وہاں پر جمع ہوتے تھے اور ہم اس گروہ کو ناکارہ بنانے کیلئے اس محاذ سے استفادہ کرتے تھے ۔ اس کے بعد عدالت اور پھر جیل دیکھنے کے لئے گئے وہاں کے حالات بہت عجیب تھے، بعض جگہوں پر اس گروہ کا نفوذ بہت زیادہ تھا لہذا وہاں کے حالات بہت زیادہ خراب تھے ۔ ایک شخص نے جس کا میں نام نہیں لینا چاہتا مجھے فون کیا کہ مجھے حکم دیا گیا تھا کہ آپ کو وہاں پر قتل کردوں (وہ سایہ بہ سایہ ہمارا پیچھا کرتا تھا)وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ آقای مکارم (اور ان کے ساتھیوں کو)قتل کردوں، میرے والد نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ جوکوئی مکارم کو قتل کرے گا قیامت کے روز اس کو نجات نہیں ملے گی، اسی بات نے میرے اندر اثر کیا اور میں نے اس حکم پر عمل نہیں کیا،اب میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں ۔
مرحوم آیت اللہ خادمی پر خداوند عالم رحمت نازل کرے ، اصفہان میں انہوں نے اور دوسرے بہت سے علماء نے اس بے رحم گروہ کے سامنے ہماری بہت زیادہ حمایت کی ۔

دوسرا حادثہتیسری جلاوطنی ”انارک نایین“
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma