جلاوطن کی دوسری جگہ مہاباد

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
کامیابی کا راز
تیسری جلاوطنی ”انارک نایین“استبداد اور ریاکاری کی آفت

چابھار میں ۵۰ روز گزر گئے ،اسفند ماہ کے آخری ایام تھے ،تیزی کے ساتھ گرمی بڑھ رہی تھی ، جسم پر پسینہ آتا تھا ! بہار اور گرمیوں کے آنے سے پریشان تھے کہ اچانک ملک کے شمال مغرب میں”مھاباد“ کی طرف دو سپاہیوں کے ہمراہ روانہ ہونے کا حکم صادر ہوگیا، جن میں سے ایک شیعہ تھا اور ایک سنی، ایک کے ہاتھ میں اسٹین گن تھی اور دوسرے کے پاس ریوالور۔ بتیس سو (۳۲۰۰) کیلومٹر کا فاصلہ تقریبا ایک ہفتہ میں پورا ہوا ، برف اور سردی کے درمیان مہاباد میں داخل ہوئے!
جلاوطنی کا قانون یہ ہے کہ جلاوطن شخص مجبور نہیں ہے اور وہ ہر طرح سے آزاد ہے ، مہاباد میں چابہار کے برعکس مجھے کسی قسم کی آزادی نہیں تھی ۔
مجھے نہیں معلوم کہ بات کیا تھی لیکن پولیس کے افسر اور ضلع کے حاکم کی وجہ سے وہاں کے لوگ مجھ سے ملاقات کرتے وقت وحشت کرتے تھے ، یہاں تک کہ دکاندارسامان بیچتے وقت احتیاط سے کام لیتے تھے ،دانتوں کے ڈاکٹر کو بلا کر پوچھ تاچھ کی کہ اس نے میرے دانتوں کا علاج کیوں کیا ،کسی کو بھی خفیہ ایجنسی(ساواک) کی اجازت کے بغیر مجھے کرایہ پر گھر دینے کی اجازت نہیں تھی ۔ ایک خفیہ سپاہی جو کہ خفیہ بھی نہیں تھا ہر وقت سایہ کی طرح میرے ساتھ رہتا تھا، میرے گھر کے فون کو کنٹرول کیا جاتا تھا ۔ دور و نزدیک سے جو لوگ مجھے سے ملاقات کے لئے آتے تھے ان کو تھانہ یا خفیہ اطلاعات (ساواک) کے پاس لے جاتے تھے ۔ جب کہ میں چاہتا تھا کہ اس گرانقدر فرصت سے فائدہ اٹھاؤ اور علمائے اہل سنت سے مختلف مسائل پر گفتگو کروں اور وہ بھی یہی چاہتے تھے لیکن حکومت کے شدید فشاراور خوف کی وجہ سے یہ سعادت نصیب نہ ہوسکی کیونکہ وہاں پر سب کے اوپر امنیتی کونسل اور خفیہ اطلاعات (ساواک) کا سایہ لہرا رہا تھا ۔
لیکن ہم نے اس کا نتیجہ دیکھا ہے کہ اسی مہاباد میں جس پر سخت کنٹرول تھا ، لوگ کس طرح بیدار ہوئے اور وہ کس طرح احتجاجی مظاہروں کے ساتھ سڑکوں پر آگئے ؟

 

تیسری جلاوطنی ”انارک نایین“استبداد اور ریاکاری کی آفت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma