وسوسہ کی بنیاداور اس کا علاج

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
کامیابی کا راز
حوزہ علمیہ قم میں تدریس وسوسہ کے روحی اور جسمی آثار

میں سمجھتا ہوں کہ وسوسہ کا ایک زمانہ بلوغ سے مخصوص ہے جس سے میں نزدیک ہوتا جارہا تھاکیونکہ بلوغ کا زمانہ انسان کی فکر کے مستقل ہونے کا زمانہ ہے اور اس زمانے میں انسان، تقلید کو خدا حافظی کرنا چاہتا ہے لہذا اگر اس کے پاس کافی مقدار میں علم نہ ہو تو اس کا وسوسہ میں گرفتار ہونا ایک فطری بات ہے ۔
وسوسہ کا دوسرا حصہ فروع دین کے مسائل جیسے طہارت، نجاست، حلال و حرام وغیرہ سے لا علمی کا نتیجہ ہے تو وسوسہ میں گرفتار ہوجاتا ہے اور اگر انسان مسائل کو اچھی طرح جان لے تو وسوسہ کا یہ حصہ ختم ہوجاتا ہے ۔
وسوسہ کا ایک حصہ بے کاری اور فراغت سے پیدا ہوتا ہے اگر انسان کسی کام میں مشغول ہوجائے تو اسے بھول جاتا ہے ، اس تیسرے حصہ میں کبھی گرفتار نہیں ہوا کیونکہ حد سے زیادہ کام کرتا تھا ، لیکن بلوغ کے دوران اپنے ہزاروں سوال جب میرے ذہن میں آتے جاتے تھے، جن کا جواب دینے سے میرا ذہن قاصر تھا اور میری یہ حالت بلوغ کے بعد شاید اٹھائیس سال تک باقی رہی ۔
بہرحال یہ فکری طوفان جو میری روح کے اندر پیدا ہوگیا تھا اور کئی سال تک میرے اندر باقی رہا لیکن کبھی بھی میری تعلیم اور درس و مباحثہ کیلئے مانع نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس میں احساس کرتا تھا کہ اپنی فکر کو جتنی بھی تعلیم اور دوسرے کاموں میں مشغول رکھوںگامجھے اتنا ہی سکون ملے گا اور انہی مسائل سے دچار، تعلمی سلسلے کو آگے بڑھانے کے لئے میں حوزہ علمیہ قم میںآگیا ۔
نجف میں بھی اسلامی تعلیمات، اعمال اورافکار کے سلسلہ میں وسوسے کم و زیاد جاری تھے،لیکن آہستہ آہستہ کم ہوتے گئے ۔ امامت کی بحثوں کا مطالعہ کتاب ”الغدیر“ سے جاری تھا ، ان شک و شبھات اور وسوسوں کو ختم کرنے کے لئے مقدس مقامات کی زیارت اور اہل بیت اطہار(علیہم السلام) سے توسل میں مشغول رہتا تھا جس سے میری روح کو سکون نصیب ہوا ۔ اس کے بہت بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ وسوسہ کا وجود برہانی اور نظری استدلالات کی طبیعت کا جزء ہے اور یہی نہیں بلکہ اعتباری اور نظری مسائل میں قوی ترین استدلال وسوسہ کے ایک حصے کو بھی ختم نہیں کرسکتا فقط ”مقام شہود“ تک پہنچنا یعنی دل کی آنکھوں سے حقیقت کا مشاہدہ کرنا اور نفسیاتی حجابوں کا ہٹانا ہی وسوسوں کی تاریکی کو ختم کر سکتا ہے اور اپنے دل پرنور یقین کو چمکا سکتا ہے ۔اگر پردوں کو ہٹا دیا جائے ،اس کے دریچوں کو کھول دیا جائے، سورج ظاہر ہوجائے اور سورج کی کرنیں ہمارے وجود پر گرنے لگیں تو پھر وسوسوں کی کوئی جگہ باقی نہیں رہ جاتی ۔

 

حوزہ علمیہ قم میں تدریس وسوسہ کے روحی اور جسمی آثار
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma