نجف اشرف کا سفر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
کامیابی کا راز
نجف اشرف سے قم کی طرف واپسیقم کی طرف ہجرت

نجف اشرف میں بھی قم کی طرح زندگی کی مشکلات میرے سامنے آئیں ،میں نے نانوائی سے اس قدر اُدھا ر روٹی لے لی تھی کہ اب اس کے پاس جاتے ہوئے شرم آتی تھی ۔ ایک روز غسل خانہ جانا ضروری تھالیکن حمام والے کو دینے کیلئے میرے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا ، مجبورا میں نے ایک معمولی سی گھڑی حمام والے کو دی اورکہا کہ جب تک میں پیسہ لاؤں یہ گھڑی تمہارے پاس رہے گی ۔ لیکن وہ بھی سمجھ گیا تھا اس نے گھڑی کوقبول نہیں کیا اور کہا کہ پیسہ بعد میں لے آنا!
لیکن معلوم تھا کہ یہ تمام حوادث اور آزمائش اپنے آپ کو خدا کی راہ میںقربان کرنے کی خاطر ایک تجربہ ہے اوریہ سختیاں خداوندعالم کے خفی الطاف ہیں جو ایک طرف تو انسان کو اس کی پاک ذات کی طرف متوجہ کرتے ہیں اور دوسری طرف اس میں مقاومت کی روح پھونکتے ہیں ، آخر کار یہ تمام مشکلات ختم ہوگئیں اور مالی مسئلہ کسی حد تک حل ہوگیا ۔
میری زندگی کا اکثر حصہ ماہ محرم و صفر اور رمضان المبارک میں تبلیغ پر جانے سے بسر ہوتا تھا اور ایک حصہ حوزہ علمیہ کے شہریہ کے ذریعہ گزرتا تھا ، لیکن بعد میںجب میری تالیفات کا کام اپنے عروج پر پہنچ گیا تو کتابوں کا حق التالیف میری زندکی کے لئے کافی تھا ،اس وقت میں مراجع کے شہریہ سے بھی استفادہ نہیں کرتا تھا ، آج بھی میری زندگی کتابوں کے حق التالیف سے بسر ہوتی ہے ، بیت المال سے نہیں ۔
نجف اشرف میں داخل ہونے کے بعد مختلف بزرگ اساتید جیسے آیة اللہ العظمی سید عبدالہادی شیرازی، آیت اللہ العظمی حکیم ، آیت اللہ العظمی خوئی اور آیت اللہ العظمی آملی کے دروس میں شرکت کی اور ان دروس میں سوالات و اعتراضات کرنے کی وجہ سے بہت جلدمیری شہرت ہوتی چلی گئی اور سب اساتید مجھ سے محبت کرنے لگے اور ان کی خاص عنایات میرے شامل حال ہوگئیں اور آخر کار چوبیس سال کی عمر میںاس زمانے کے دو بزرگ مجتہدوں نے مجھے اجازہ اجتہاد دیدیا : ایک آیة اللہ العظمی اصطھباناتی تھے جن کا مراجع میں بہت بڑی شخصیت اور شیخ الفقہاء کے عنوان سے شمار کیا جاتا تھا ، اور دوسرے آیة اللہ العظمی حاج شیخ محمد حسین کاشف الغطاء تھے ۔

نجف اشرف سے قم کی طرف واپسیقم کی طرف ہجرت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma