دو قابل توجہ نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 08
تربیت اور وعظ و نصیحت جبری ایمان بے کار ہے

۱۔ ایک وضاحت : ہو سکتا ہے کہ ابتدائی نظر سے یوں معلوم ہو کہ پہلی اور دوسری آیت آپس میں ایک دوسرے کی نفی کرتی ہیں ۔ کیونکہ پہلی آیت کہتی ہے کہ خدا کسی کوایمان لانے پر مجبور نہیں کرتا جبکہ دووسری آیت کہتی ہے کہ جب تک پر وردگار کا فرمان اور ارادہ نہ ہو کوئی شخص ایمان نہیں لاتا۔
ایک نکتے کی طرف توجہ کرنے سے ظاہری اختلاف بر طرف ہوجاتا ہے اور وہ یہ کہ ہم عقیدہ رکھتے ہیں کہ نہ ” جبر“ صحیح ہے اور نہ ہی ” تفویض “ درست ہے یعنی نہ اس طرح ہے کہ لوگ اپنے افعال میں مجبور اور بے اختیار ہیں اور نہ اس طرح ہے کہ وہ تمام معنی میں اور ہر لحاظ سے اپنے حالت میں آزاد ہیں بلکہ ارادے کی آزادی ہوتے ہوئے بھی وہ خدائی امداد کے محتاج ہیں کیونکہ ارادے کی یہ آزادی خدا دیتا ہے عقل او روجدان ِ پاک اس انعامات او ر عنا یات میں سے ہے ، انبیاء کی راہنمائی اور کتب ِ آسمانی کی ہدایت بھی اس جانب سے ہے ۔ اس بناء پر ارادے کی آزادی کے باوجوداس نعمت وعنایت کا سر چشمہ اور اس کا ماحصہ سبھی خدا کی طرف سے ہے ( غور کیجئے گا ) ۔
۲۔ ایک اشکام اور اس کی توضیح : آخری آیت آخری جملہ ”وَیَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِینَ لاَیَعْقِلُون“ہر گز جبر کی دلیل نہیں ہے ۔ کیونکہ ” لایعقلون“ ان کے اختیار کی دلیل ہے یعنی پہلے افراد تعقل و تفکر اور غور و فکر سے منہ موڑ لیتے ہیں جس کے انجام کے طور پر اس عذاب میں مبتلا ہو تے ہیں کہ رجس ، شک و تردد کی ناپاکی ، دل کی تاریکی اور غلط نظر ان پر غالب آجاتی ہے ۔یہاںتک کہ قوت ایمان ان سے سلب ہو جاتی ہے ۔ لیکن توجہ رہے کہ اس کے مقدمات خو د انھوں نے فراہم کئے ہیں ۔ درحقیقت ایسے مواقع پر ایمان کے لئے اللہ کا اذن اور فرمان نہیں ہوتا ۔
دوسرے لفظوں میں یہ جملہ اس طرف اشارہ ہے کہ خدا کا اذن اور فرمان بلاوجہ اور بغیر کسی حساب کتاب کے نہیں ہے جو اس لائق ہیں ان کے لئے ہو گا اور جو اس کے لائق نہیں وہ اس سے محروم رہیں گے ۔


۱۰۱ قُلْ انْظُرُوا مَاذَا فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ وَمَا تُغْنِی الْآیَاتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لاَیُؤْمِنُونَ۔
۱۰۲۔ فَھَلْ یَنْتَظِرُونَ إِلاَّ مِثْلَ اٴَیَّامِ الَّذِینَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِھِمْ قُلْ فَانْتَظِرُوا إِنِّی مَعَکُمْ مِنْ الْمُنْتَظِرِینَ۔
۱۰۳۔ ثُمَّ نُنَجِّی رُسُلَنَا وَالَّذِینَ آمَنُوا کَذَلِکَ حَقًّا عَلَیْنَا نُنْجِ الْمُؤْمِنِینَ ۔

ترجمہ

۱۰۱۔ کہہ دو: دیکھو ! ان ( خدا کی آیات اور توحید کی نشانیوں ) کو جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں ہی لیکن یہ نشانیاں اور تنبیہیں ان لوگں کے لئے مفید نہیں ہو گی جو ایمان نہیں لائے ( اور ہٹ دھرم ہیں ) ۔
۱۰۲۔کیا یہ گزشتہ لوگوں کے سے دنوں ( اور ویسی بلاوٴں ، مصیبتوں اور سزاوٴں ) کا انتظار کرتے ہیں کہہ دو : تم انتظار کر، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کروں گا ۔
۱۰۳۔ پھر ( نزول اور سزا و عذاب کے وقت ) ہم اپنے رسولوں کو اور ان پر ایمان لانے والوں نجات دیتے تھے اور اس طرح ہم پر حق ہے کہ (تجھ پر) ایمان لانے والوں کو نجات بخشیں ۔

 

تربیت اور وعظ و نصیحت جبری ایمان بے کار ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma