جبری ایمان بے کار ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 08
دو قابل توجہ نکات قومِ یونس کے ایمان لانے کا واقعہ

گزشتہ آیات میں ہم نے پڑھا ہے کہ اضطراری ایمان کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ اسی بناء پر زیر بحث پہلی آیت میں فرمایا گیا ہے : اگر اضطراری اور اجباری ایمان کا کوئی فائدہ ہوتا او رتیرا پر وردگار چاہتا تو روئے زمین کے تمام لوگ ایمان لے آتے ( وَلَوْ شَاءَ رَبُّکَ لَآمَنَ مَنْ فِی الْاٴَرْضِ کُلّھُمْ جَمِیعًا ) ۔
لہٰذا ان میں سے ایک گروہ کے ایمان نہ لانے سے دلگیر اور پریشان نہ ہو۔ ارادہ و اختیارکی بنیادی آزادی کا لازمہ ہے کہ کچھ لوگ مومن ہو ں گے اور کچھ غیر مومن ” ان حالات میں تو چاہتا ہے کہ لوگوں کو ایمان لانے کے لئے مجبور کرے “(اٴَفَاٴَنْتَ تُکْرِہُ النَّاسَ حَتَّی یَکُونُوا مُؤْمِنِینَ) ۔
آیت اس تہمت کی دوبارہ نفی کرتی ہے جو اسلام کے دشمن بارہا لگاتے رہے ہیں او رلگاتے رہتے ہیں اور وہ یہ کہ اسلام تلوار کا دین ہے او رزبر دستی اور جبری طور پر دنیا کے لوگوں پر ٹھونسا جاتا ہے ۔
زیر بحث آیت قرآن کی دیگر بہت سی آیات کی طرح کہپتی ہے کہ جبری ایمان کی کوئیقدر و قیمت نہیں اور اصولی دین و ایمان ایسی چیز ہے جو روح کے اندر سے اٹھے نہ کہ باہر سے اور تلوار کے ذریعے سے ہو ، خصوصاً خدا تعالیٰ پیغمبر اسلام کو ایمان و اسلام کے لئے لوگوں پر جبر و اکراہ کرنے سے ڈررہا ہے او رمنع کر رہا ہے اس کے باوجود بعد والی آیت میں اس حقیقت کی یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ یہ ٹھیک ہے کہ انسان مختار اور آزاد ہے پھر بھی جب تک لطفِ الہٰی اور حکم پر وردگار شامل حال نہ ہوتو کوئی شخص ایمان نہیں لاتا“( وَمَا کَانَ لِنَفْسٍ اٴَنْ تُؤْمِنَ إِلاَّ بِإِذْنِ اللهِ ) ۔لہٰذا وہ جہالت اور بے عقلی کی راہ میں قدم رکھتے ہیں اور اپنی عقل وخرد کے سرمائے سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار نہیں خدا ان کے لئے رجس اور ناپاکی قرار دیتا ہے اس طرح سے کہ انھیں ایمان کی توفیق نہیں ہوتی(وَیَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِینَ لاَیَعْقِلُونَ) ۔

دو قابل توجہ نکات قومِ یونس کے ایمان لانے کا واقعہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma