گزشتہ آیت میں پروردگار کے علم کی وسعت اور ہر آشکار وپنہان چیز پر اس کے احاطہ کی طرف اشارہ کیا گیا تھا، زیرِ بحث آیت در حقیقت اس امر کی دلیل ہے کیونکہ اس میں تمام موجوداتِ عالم کو خدا کی طرف سےروزی دینے کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے اور یہ ایسا کام ہے جو تمام موجوداتِ عالم کے کامل احاطہ علمی کے بغیر ممکن نہیں، اسی لئے خداوندعالم فرماتا ہے: رُورئے زمین پر کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کی روزی اس کے ذمہ نہ ہو وہ انسان کی جائے قرار کو جانتا ہے اور اپنی قار گاہ سے جن نقاط کی طرف منتقل ہوتا ہے اس سے بھی باخبر ہے، نیز ایک جاندار جہاں کہیں بھی ہو اس تک روزی پہنچاتا ہے (وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِی الْاٴَرْضِ إِلاَّ عَلَی اللهِ رِزْقُھَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّھَا وَمُسْتَوْدَعَھَا) ۔ یہ تمام حقائق اپنی تمام حدود وقیود کے ساتھ کتابِ مبین اور علمِ خدا کی لوح محفوظ میں ثبت ہیں (کُلٌّ فِی کِتَابٍ مُبِینٍ) ۔