دین ودُنیا کا رشتہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
شان نزولدعوت انبیاء کے چار اہم اصول

ابھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جوگمان کرتے ہیں کہ دینداری فقط آخرت کا گھر آباد کرنے اور بعد از موت راحت وسکون حاصل کرنے کے معنی میں ہے اسی طرح اعمال نیک آخرت کا ثمر اور زادِراہ ہیں، ایسے لوگ اس جہان کی اصل زندگی میں ایک پاکیزہ اور حقیقی مذہب کے اثر سے بے اعتنا ہیں یا اس کے لئے کم اہمیت کے قائل ہیں حالانکہ مذہب آخرت کا گھر آباد کرنے سے پہلے دنیاوی گھر آباد کرنے والا ہے اور اصولاً جب تک مذہب اِس زندگی میں اثر انداز نہ ہو اُس زندگی کے لئے اس کی کوئی تاثیر نہ ہوگی ۔
قرآن صراحت کے ساتھ بہت سی آیات میں اس موضوع کو اپنا عنوان قرار دیا ہے، یہاں تک کہ بعض جزوی مسال کو بھی اہمیت دی ہے جیسا کہ سورہٴ نوح میں ہے کہ اس عظیم پیغمبر نے اپنی قوم سے یوں فرمایا:
<اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا، یُرْسِلْ السَّمَاءَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا، وَیُمْدِدْکُمْ بِاٴَمْوَالٍ وَبَنِینَ وَیَجْعَلْ لَکُمْ جَنَّاتٍ وَیَجْعَلْ لَکُمْ اٴَنْھَارًا
اور اپنے گناہوں سے اتسغفار کرو اور توبہ کے پانی سے انھیں دھو ڈالو کہ خدا بخشنے والا ہے تاکہ وہ پے درپے تم پر آسمان کی برکتیں نازل کرے اور مال واولاد سے تمھاری مدد کرے اور سرسبز باغات کی اور پانی کی نہریں تمھارے قبضہ دے دے (نوح/۱۰،۱۱،۱۲)
بعض لوگ دینا کی ان مادی نعمات اور استغفار وگناہ سے پاک ہونے کے درمیان صرف ایک معنوی رتہ سمجھتے ہیں جو سمجھ نہیں آسکتا ، حالانکہ کوئی ایسی دلیل نہیں ہے کہ ان امور کی ایسی تفسیر کی جائے جو سمجھ میں آنے والی نہ ہو، کون شخص اس حقیقت میں شک رکھتا ہے کہ حقیقی توحید کوقبول کرنے، انبیاء کی رہبری میں الٰہی معاشرے کا قیام، ماحول کو گناہوں سے پاک کرنے اور انسان قدروں سے آراستہ کرنے، (یعنی وہ چار اصول جن کی طرف اوپر والی آیت میں اشارہ ہوا ہے) ان پر عمل پیرا ہونے سے معاشرہ تکامل اور ارتقاء کی جانب بڑھتا ہے اور امن وسلامتی اور صلح وصفا سے معمور ایک آباد وآزاد معاشرہ وجود میں آتا ہے ۔
اسی بناء پر مذکورہ بابا آیات میں ان چار اصولوں کے تذکرے کے بعد ہم پڑھتے ہیں:
<یُمَتِّعْکُمْ مَتَاعًا حَسَنًا إِلیٰ اٴَجَلٍ مُسَمًّی
اگر ان اصولوں پر کاربند ہوجاوٴ تو آخری عمر تک شائستہ اور نیک طرزِ زندگی سے بہرہ مند رہوگے ۔

 

۵ اٴَلَاإِنَّھُمْ یَثْنُونَ صُدُورَھُمْ لِیَسْتَخْفُوا مِنْہُ اٴَلَاحِینَ یَسْتَغْشُونَ ثِیَابَھُمْ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّونَ وَمَا یُعْلِنُونَ إِنَّہُ عَلِیمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
ترجمہ
۵۔ آگاہ رہو کہ جب وہ (اپنے سروں کو ایک دوسرے کے نزدیک اور )سینوں کو ایک دوسرے کے قریب کرتے ہیں تاکہ اپنے آپ کو (اور اپنی باتوں کو) اس (پیغمبر) سے پوشیدہ رکھیں، آگاہ رہو کہ جب وہ اپنے لباس کو اپنے اوپر لپیٹ لیتے ہیں اور اپنے آپ کو اس میں چھپُ لیتے ہیں (خدا) ان کے ظاہر اور باطن سے باخبر ہے کیونکہ وہ سینوں کے اندر کے رازوں سے آگاہ ہے ۔

 

شان نزولدعوت انبیاء کے چار اہم اصول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma