اہل کتاب کی بت پرستی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
۱۔ عزیر کون ہیں؟اہلِ کتاب کے بارے میں ہماری ذمہ داری

گذشتہ آیات میں مشرکین کے سلسلے میں بحث تھی ۔ یہ بتایا گیا تھا کہ ان کا معاہدہ منسوخ ہوچکا ہے اور کہا گیا تھا کہ ضروری ہے کہ مذہبِ بت پرستی کی بساط الٹ دی جائے ۔ پھر اہلِ کتاب کی کیفیت کی طرف اشارہ کیا گیا تھا کہ وہ چند شرائط کے ماتحت مسلمانوں کے ساتھ مصالحت آمیز زندگی بسر کرسکتے ہیں اور اگر یہ صورت نہ ہو تو پھر ان کے ساتھ جنگ کا حکم دیا گیا تھا ۔
زیرِ بحث آیات میں اہلِ کتاب خصوصاً یہود ونصاریٰ کی مشرکین اور بت پرستوں سے جو مشابہت پائی جاتی ہے اسے بیان کیا گیا ہے تاکہ واضح ہوجائے کہ اگر اہلِ کتاب کے بارے میں بھی کسی حد تک سخت گیری عمل میں لائی گئی ہے تو وہ بھی توحید سے ان کے انحراف، ایک طرح سے ”عقیدہ میں شرک“ اور ایک لحاظ سے ”عبادت میں شرک“ کی وجہ سے ہے ۔
پہلے ارشاد ہوتا ہے: یہودیوں نے کہا ہے عزیر خدا کا بیٹا ہے (وَقَالَتْ الْیَھُودُ عُزَیْرٌ ابْنُ اللهِ) اور عیسائیوں نے کہا کہ مسیح خدا بیٹا ہے (وَقَالَتْ النَّصَاریٰ الْمَسِیحُ ابْنُ اللهِ) ۔
یہ ایسی بات ہے جو وہ صرف زبان سے کہتے ہیں جبکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں (ذٰلِکَ قَوْلُھُمْ بِاٴَفْوَاہِھِمْ) ۔ ان کی گفتگو گذشتہ مشرکین کی گفتار سے مشاہت رکھتی ہے (یُضَاہِئُونَ قَوْلَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ قَبْلُ) ۔ خدا انھیں قتل کرے، اپنی لعنت میں گرفتار کرے اور اپنی رحمت سے دور کرے، وہ کس طرح کا جھوٹ بولتے ہیں اور حقائق میں تحریف کرتے ہیں (قَاتَلَھُمْ اللهُ اٴَنَّی یُؤْفَکُونَ) ۔

 

۱۔ عزیر کون ہیں؟اہلِ کتاب کے بارے میں ہماری ذمہ داری
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma