بنی امیہ کے زمانہ میں اسلامی معاشرہ پر جہل کا تسلط

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
اهداف قیام حسینى
اہل سنت کے بعض علماء کا ایک اور اعترافجہالت کی قسمیں :

بنی امیہ کے زمانہ میں خصوصا معاویہ اور یزید کے زمانہ میں مسلمان ،دشمن شناس نہیں تھے ۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ بنی امیہ ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے جانشین نہیں ہیں، اور بنی امیہ کبھی بھی اسلام کے ہمدرد اور حامی نہیں ہوسکتے، ان کی جہالت، ان کی تقصیراورکوتاہی کی وجہ سے تھی،لہذا وہ جاہل مقصر تھے ۔ کیا وہ نہیں جانتے تھے کہ بنی امیہ ، جاہلیت کے زمانہ کے باقی ماندہ جاہل افراد ہیں، اور اپنے دل میں اسلام کی طرف سے دیرینہ کینہ رکھتے ہیں او رابھی تک ان کے ذہنوں نے جنگ بدر ، احد او راحزاب میں اپنے عزیزوں کے قتل کا تلخ واقعہ نہیں بھلایا اور یہ لوگ انتقام لینے کے انتظار میں ہیں ۔
اور چونکہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کو اس دن کی خبر تھی اس لئے آپ نے ابوسفیان کی آل پر خلافت کو حرام کیا تھا ۔
یہ بات متعدد روایات منجملہ امام حسین (علیہ السلام) اور مروان کی گفتگو میں بیان ہوئی ہے ،جس رات امام حسین (علیہ السلام) کو مدینہ کے دارالامارہ میں بلایا گیااور مرگ معاویہ کی خبر دی گئی ، اور آپ سے یزید کی بیعت کا تقاضا کیا گیا تو آپ نے اس کو قبول نہیں کیا ، اس کے اگلے روز مروان (۱)کی امام (علیہ السلام) سے ایک کوچہ میں ملاقات ہوئی ۔ اس نے امام سے عرض کیا: یا اباعبداللہ! میں آپ کا خیر خواہ ہوںاورآپ کے لئے ایک تجویز ہے اگر آپ اس کو قبول کرلیں تو اس میں آپ کا فائدہ ہے ! امام (علیہ السلام) نے فرمایا : بیان کر تیری تجویز کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: جیسا کہ گذشتہ رات ولید بن عتبہ کی نشست میں کہا تھا کہ آپ یزید کی بیعت کرلیں، اس میں آپ کے دین اور دنیا کا فائدہ ہے ! امام نے فرمایا:” ان للہ و انا الیہ راجعون و علی الاسلام السلام اذ قد بلیت الامة براع مثل یزید و لقد سمعت جدی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) یقول : ” الخلافة محرمة علی آل ابی سفیان فاذا رایتم معاویة علی منبری فابقروا بطنہ“ و قد رآہ اھل المدینة علی المنبر فلم یبقروا فابتلاھم اللہ بیزید الفاسق“۔
ہم خدا کے لئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جائیں گے ،جس زمانہ میں بھی مسلمانوں کا حاکم ، یزید بن معاویہ جیسا انسان ہوجائے تو اسلام کی فاتحہ پڑھ دی جائے گی ۔ بیشک میں نے اپنے نانا رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : ”ابوسفیان کے خاندان پر خلافت حرام ہے اور اگرتم کسی روز معاویہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اس کا پیٹ پھاڑ دینا ( قتل کردینا) حالانکہ مدینہ والوں نے اس کو منبر رسول پر دیکھا لیکن اس کوقتل نہیں کیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ آج یزید جیسے فاسق و فاجر کے عذاب میں مبتلا ہیں“ (2) ۔
امام حسین (علیہ السلام) کا یہ کلام سن کر مروان خاموشی سے چلا گیا ۔

 


۱۔ مروان بن حکم ، عثمان کا چچازاد بھائی ، داماد اوراس کا مشاور عالی تھا ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اپنی حیات طیبہ میں اس کو مدینہ سے شہر بدر کردیا تھا، اس کی بہت سے خباثتیں اور مذمتیں ہیں جن کو مرحوم علامہ امینی نے اپنی کتاب الغدیر ، ج ۸، ص ۲۶۰ پر بیان کیا ہے ۔
۲۔ لہوف،ص ۲۰۔ و مثیر الاحزان، ص ۱۰۔

 

اہل سنت کے بعض علماء کا ایک اور اعترافجہالت کی قسمیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma