قابل توجہ بات یہ ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے مذکورہ خطبہ میں جو عبارتیں استعمال کی ہیں وہ ہرگز ایک مفروضہ یا احتمال کی صورت میں نہیں ہیں بلکہ مکمل یقین واعتماد کے ساتھ اس طرح گفتگو کی ہے کہ گویا آپ حاضر وناظر تھے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انھوں نے علم کو الله کے غیبی خزانہ یا پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی تعلیمات (جوسرچشمہ وحی سے لی گئی ہے) سے حاصل کیا تھا اور ”ابن ابی الحدید“ کے قول کے مطابق یہیں سے پتہ چلتا ہے کہ امام علی علیہ السلام کے پاس ہر علم موجود تھا اور یہ بات آپ(علیه السلام) کے فضائل ومناقب سے بعید بھی نہیں ہے ۔(1)
ایسا کیوں نہ ہو حالانکہ دوسری جگہ پر بذات خود ارشاد فرماتے ہیں: ”اٴَنَا بِطُرُقِ السَّمَاءِ اٴَعْلَمُ مِنِّیْ بِطُرُقِ الْاٴَرْض؛ میں آسمانوں کی راہوںکو زمین کے راستوں سے زیادہ جانتا ہوں“۔(2)