خطبہ ایک نظر میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
پیام امام امیرالمؤمنین(ع) جلد 1
پہلا حصہ

اس خطبہ کا نہج البلاغہ کے اہم خطبوں میں شمار ہوتا ہے اسی وجہ سے اس خطبہ کو اس کتاب کے مطلع کے عنوان سے رکھا گیا ہے اور یہ مرحوم رضی کے حسن انتخاب کی بہترین دلیل ہے۔
اس خطبہ میں اسلامی جہان بینی کا ایک مکمل مرور ہے کہ جس میں خداوند عالم کے صفات کمال و جمال اس کے متعلق عجیب دقیق باتیں شروع کی ہیں، پھر جہان کی پیدائش کے مسئلہ کوعمومی طور سے اور اس کے بعد زمین و آسمان کی پیدائش، فرشتوں کی پیدائش، آدم علیہ السلام کی پیدائش، فرشتوں کے سجدہ کرنے کا واقعہ، ابلیس کی مخالفت اور حضرت آدم کے زمین پر نازل ہونے کو بیان کیا ہے۔
خطبہ کو جاری رکھتے ہوئے آپ نے انبیاء کی بعثت، اس کا فلسفہ، پیغمبر اکرم(ص)کی بعثت ، قرآن مجید کی عظمت اور سنت پیغمبر(ص)کی اہمیت کو بیان کیا ہے اور خدا کے عظیم فریضہ اور اس کے فلسفہ اور اسرار کو بیان کیا ہے، اس طرح سے کہ اس خطبہ کے متن پر اگر غور و فکر کی جائے تو اس سے ہمیں اسلام کے اہم ترین مسائل سے متعلق ایک مکمل راہنمائی حاصل ہو جاتی ہے اور مسائل کی بہت سی مشکلات اور پیچیدگیاں حل ہوجاتی ہیں۔
ایک طرح سے یہ خطبہ ، قرآن مجید میںفاتحة الکتاب کی جگہ ہے جس میں نہج البلاغہ میں بیان ہونے والے تمام مسائل کو فہرست کے عنوان سے بیان کرتا ہے ، کیونکہ تمام خطبوں، خطوط، اور کلمات قصارمیں بیان ہونے والی تمام چیزوں کا اس خطبہ میں خلاصہ کے طور پر ذکر گیا ہے۔
ہم نے اس خطبہ کو پندرہ حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر حصہ کی مستقل طور پر تحقیق و تقسیم کی ہے، پھر مجموعی طور پر اس سے نتیجہ اخذ کیا ہے۔

۱۔یہ خطبہ(اگر چہ دوسری کتابوں میں کامل طور سے بیان نہیں ہوا بلکہ اس کے کچھ حصہ بیان ہوئے ہیں) دوسری بہت سی کتابوں میں مرحوم سید رضی سے پہلے بھی اور ان کے بعد بھی نقل ہوا ہے۔ مرحوم سید رضی سے پہلے جن لوگوں نے اس خطبہ کے کچھ حصوں کو بیان کیا ہے ان بزرگوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ مرحوم صدوق نے کتاب توحید میں ، ۲۔ مرحوم ابن شعبہ حرانی نے کتاب تحف العقول میں اس کو بیان کیا ہے۔
اور جن لوگوں نے سید رضی کے بعد اس خطبہ کے کچھ حصوں کو نقل کیا ہے ان کے بھی نام مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ واسطی نے کتاب عیون الحکمة والمواعظ میں ۲۔ مرحوم طبرسی نے احتجاج میں ۳۔ ابن طلحہ نے کتاب مطالب السئول میں۴۔ القاضی القضاعی نے دستور معالم الحکم میں۔ ۵۔ فخر رازی نے تفسیر کبیر میں۔ ۶۔ زمخشری نے ربیع الابرار میں۔ ۷۔ قطب راوندی نے منھاج البراعة میں۔ ۸۔ مرحوم علامہ مجلسی نے بحار الانوار کی جلد ۴، ۱۱، ۱۸، ۵۷، ۷۷، ۹۲، اور ۹۳ میں بیان کیا ہے۔
البتہ اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ مندرجہ بالا کتابوں میں جو تعبیرات بیان ہوئی ہیں وہ نہج البلاغہ سے مختلف ہیں۔
 

پہلا حصہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma