وہ جو قانونِ الہٰی کے مطابق حکم نہیں کرتے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
قرآن کے مقام و مرتبے کا تذکرہ ہےتفسیر

گذشتہ آیات میں انجیل کے نازل ہونے کا ذکر ہے ۔ اب اس آیت میں فرمایا گیا ہے : ہم نے اہل انجیل کو حکم دیا کہ جو کچھ خدا نے اس میں نازل کیا ہے اس کے مطابق حکم اور فیصلہ کریں (وَلْیَحْکُمْ اٴَہْلُ الْإِنجِیلِ بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ فِیہِ) ۔
اس میں شک نہیں کہ اس جملے سے یہ مراد نیں کہ قرآن عیسائیوں کو یہ حکم دے رہا ہے کہ انھیں اس وقت انجیل کے احکام پر عمل کرنا چاہئیے کیونکہ یہ بات تو قرآن سے مناسبت نہیں رکھتی کہ جو نئے آئیں اور دین کا اعلان کررہا ہے ، پرانے دین کو منسوخ کررہا ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ ہم نے عیسیٰ پر انجیل نازل کرنے کے بعد اس کے پیروکاروں کا حکم دیا تھا کہ وہ اس پر عمل کریں اور ا س کے مطابق فیصلے کریں ۔ ۱
اس آیت کے آخر میں بطور تاکید فرماتا ہے : جو لوگ حکم ِ خدا کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ فاسق ہیں ( وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ فَاٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْفَاسِقُونَ ) ۔
یہ امر قابل توجہ ہے کہ ان آیات میں ایک مقام پر انہی افراد کو ” کافر “ کہا گیا ہے ۔ دوسرے مقام پر ” ظالم “ قراردیا گیا ہے اور تیسرے مقام پر ” فاسق“ کہا گیا ہے ۔ تعبیر میں یہ فرق ممکن ہے اس بنا پر ہو کہ ہر حکم تین پہلو رکھتا ہے ۔ ایک طرف سے وہ قانون بنانے والے ( خدا ) پر منتہی ہوتا ہے دوسری طرف قانون جاری کرنے والے

( حاکم و قاضی) تک پہنچتا ہے اور تیسری طرف اس شخص کہ جس پر قانون جاری ہورہا ہے ( محکوم) تک پہنچتا ہے ۔ گویا ہر تعبیر تین میں سے ایک پہلو کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ جو شخص خدا کے ایک حکم کے خلاف فیصلہ کرتا ہے وہ ایک ظرف سے قانون ِ الہٰی کو پاوٴن تلے روند کر ” کفر“ اختیار کرتا ہے ۔ دوسری طرف ایک بے گناہ انسان پر” ظلم “کرتا ہے اور تیسری طرف وہ اپنی ذمہ داری اور مسئولیت کی سر حد سے انحراف کرکے ” فاسق“ بن جاتا ہے جیسا کہ کہا جا چکا ہے کہ فسق کا معنی بندگی اور مسئولیت کی سر حد سے تجاوز ہے ۔

 

۴۸۔ وَاٴَنزَلْنَا إِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنْ الْکِتَابِ وَمُہَیْمِنًا عَلَیْہِ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ وَلاَتَتَّبِعْ اٴَہْوَائَہُمْ عَمَّا جَائَکَ مِنْ الْحَقِّ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَةً وَمِنْہَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللهُ لَجَعَلَکُمْ اٴُمَّةً وَاحِدَةً وَلَکِنْ لِیَبْلُوَکُمْ فِی مَا آتَاکُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ إِلَی اللهِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیعًا فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنتُمْ فِیہِ تَخْتَلِفُونَ۔
ترجمہ
۴۸۔ اور اس کتاب کو ہم نے حق کے ساتھ تم پر نازل کیا جبکہ یہ گذشتہ کتب کی تصدیق کرتی ہے اور ان کی محافظ و نگہبان ہے لہٰذا خد انے جو احکام نازل کئے ہیں ان کے مطابق حکم کرو اور ان کے ہواو ہوس کی پیروی نہ کرو اور احکام الہٰی سے منہ نہ پھیرو۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے واضح آئیں اور طریقہ مقرر کردیا ہے ۔ اگر چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت قرار دیتا لیکن خدا چاہتا ہے کہ اس نے جو کچھ تمہیں بخشا ہے اس میں تمہیں آزمائے ( اور تمہاری صلاحیتیوں کی نشو ونما کرے ) اس لئے تم کو شش کرو اور نیکیوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاوٴ ۔ تم سب کی باز گشت خدا کی طرف ہے اور جس میں تم نے اختلاف کیا ہے وہ تمہیں اس کی خبر دیتا ہے ۔

 

 

 

 


 
۱در حقیقت اسی طرح جیسے بہت سے مفسرین نے کہا ہے کہ ”قلنا“ یہاں مقدر ہے اور آیت کا مفہوم ہے ” و قلنا لیحکم اھل الانجیل

 

قرآن کے مقام و مرتبے کا تذکرہ ہےتفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma