انبیا ء میں فرق نہیں ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
گناہ اور سزامیں تناسب اسلام کے چند اخلاقی احکام

آیات میں کفار اور مومنین کی حالت بیان کی گئی ہے اور ان کے انجام کاتذکرہ ہے یہ آیات گذشتہ کی تکمیل کرتی ہیں جن میں منافقین کا ذکر تھا۔
پہلے تو ان لوگوں کا تذکرہ ہے جو انبیاء الٰہی میںفرق روارکھتے ہیں ۔بعض کوحق پر سمجھتے ہیں اور بعض کو باطل پر ۔ارشاد ہوتاہے :وہ لوگ جو خدااور اس کے پیغمبر وں کے کافر اور منکر ہیں اور چاہتے ہیں کہ خدااور اس کے پیغمبروں میں فرق روا رکھیں اور کہتے ہیں کہ ان میں سے بعض پر تو ایمان رکھتے ہیں اگر چہ بعض کو قبو ل نہیں کرتے ۔اپنے گمان میں وہ چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان کی کو ئی راہ نکالیں یہی حقیقی کا فرہیں
( إ ِنَّ الَّذِینَ یَکْفُرُونَ بِاللهِ وَرُسُلِہِ وَیُرِیدُونَ اٴَنْ یُفَرِّقُوا بَیْنَ اللهِ وَرُسُلِہِ وَیَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیدُونَ اٴَن یَتَّخِذُوا بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیلًا اٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْکَافِرُونَ حَقاًّ)
یہ جملہ در اصل یہودیوں اور عیسائیوں کی حالت بیان کرہا ہے یہودی حضرت عیسی کو نہیں مانتے اور یہودی اور عیسائی دونوں حضر ت پیغمبراسلام کو نہیں مانتے حالانکہ ان کی اپنی کتابوں کے مطابق ان پیغمبروں کی نبوت ثابت شدہ ہے ۔ حقائق کو قبول کرنے میں اس تبیض کا سر چشمہ ہواہوس اور جاہلانہ تعصبات ہیں اور بعض اوقات بے وجہ کاحسد اور تنگ نظری سد راہ ہوتی ہے یہ طرز عمل در اصل خدا پر اور انبیاء پر ایمان نہ لانے کی نشاندہی ہے کیونکہ ایمان یہ نہیں ہے کہ جو کھچہ اپنی طبیعت اور میلان کے مطابق ہو اسے تسلیم کرلیا جائے اور جو مزاج اور ہوس کے خلاف ہو اسے رد کردیا جائے یہ تو ایک طرح کی نفس پر ستی ہے نہ کہ خدا پرستی ۔حقیقی ایمان تو یہ ہے کہ انسان حقیقت کو قبول کرلے چاہے اس کے میلان طبع کے خلاف ہی کیوں نہ ہو لہذا قرآن ایسے افراد کو مندرجہ بالاآیت میں کافر قرار دیتاہے اگر چہ وہ خدا پر اور بعض انبیاء پر ایمان رکھتے ہیں ( إ ِنَّ الَّذِینَ یَکْفُرُونَ بِاللهِ وَرُسُلِہ -
اس لیے جن چیزوں پر وہ اظہار ایمان کرتے ہیں اسے بھی بے وقعت قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس ایمان کا سر چشمہ جستجو ئے حق نہیں ہے ۔
آخر میں انھیںسرزنش کرتے ہوئے کہتا ہے : ہم نے کفار کے لیے ذلت آمیز اور رسواکن عذاب تیار کررکھا ہے (وَاٴَعْتَدْنَا لِلْکَافِرِینَ عَذَابًا مُہِینًا)
اس میں عذاب کو ---مہین (ذلت آمیز )قرار دیا گیا ہے ۔ شاید اس کی وجہ یہ ہوکہ انھوں نے انبیا ء میں تبعیض اور فرق روا رکھ کے در اصل ان میں سے بعض کی تو ہین کی ہے لہٰذاان کی سزاان کے عمل کی مناسبت سے ہونا چاہیے ۔

 

گناہ اور سزامیں تناسب اسلام کے چند اخلاقی احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma