بے وقعت ’معبود‘

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
شیطانی وسوسےتفسیر

گذشتہ آیت میں تھا کہ تم اور تمھارے بت مجھے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔ زیر بحث پہلی آیت میں اس دلیل کی طرف اشارہ کرتے ارشاد ہوا ہے، میرا ولی، سرپرست اور بھروسہ خدا ہے جس نے مجھ پر یہ آسمانی کتاب نازل کی ہے (إِنَّ وَلِیِّی اللهُ الَّذِی نَزَّلَ الْکِتَاب) ۔ نہ صرف بلکہ وہ تمام صالح اور شائستہ لوگوں کی حمایت اور سرپرستی کرتا ہے اور اپنا لطف و عنایت ان کے شامل حال کرتا ہے ( وَھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ) ۔
اس کے بعد پھر تاکیداً بت پرستی کے بطلان پر دلائل دیتے ہوئے قرآن کہتا ہے: خدا کے علاوہ تم جن معبودوں کو پکار تے ہو ان سے کچھ بھی نہی ہوسکتا، وہ تمہاری مدد نہیں کرسکتے اور نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں (وَالَّذِینَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِہِ لَایَسْتَطِیعُونَ نَصْرَکُمْ وَلَااٴَنفُسَھُمْ یَنصُرُونَ) ۔ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ ”اگر مشکلات میں ان سے ہدایت اور راہنمائی چاہو تو یہاں تک کہ وہ تمہاری بات بھی نہیں سن سکتے (وَإِنْ تَدْعُوھُمْ إِلَی الْھُدیٰ لَایَسْمَعُوا ) ۔“
حتیّٰ کہ اپنی مصنوعی آنکھوں سے، جن سے گویا تیری طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں در حقیقت کچھ نہیں دیکھ پاتے (وَتَرَاھُمْ یَنظُرُونَ إِلَیْکَ وَھُمَ لایُبْصِرُونَ).
ہم پہلے بھی اشارہ کر آئے ہیں کہ آخری آیت ممکن ہے بتوں کی طرف اشارہ ہو یا بت پرستوں کی طرف پہلی صورت میں اس کا مفہوم وہی ہے جو بیان کیا جاچکا ہے اور دوسری صورت میں اس کی تفسیر یہ ہوگی کہ اگر تم مسلمان ان ہٹ دھرم مشرکوں اور بت پرستوں کو صحیح توحیدی راستے کی طرف دعوت دو تو وہ تمہاری یہ دعوت قبول نہیں کریں گے ۔ وہ اپنی آنکھوں سے تمہاری طرف دیکھتے تو ہیں اور صدق و حقیقت کی نشانیاں بھی انھیں تم میں نظر آتی ہیں لیکن پھر بھی وہ حقائق کو نہیں دیکھ پاتے ۔
آخری دو آیات کا مضمون گذشتہ آیات میں بھی آیا ہے اور یہ تکرار زیادہ سے زیادہ تاکید کے لئے ہے تاکہ بت پرستی کا مقابلہ کیا جائے اور مشرکین کی فکر اور روح سے اس کی ریشہ کشی کی جائے ۔

 

۱۹۹ خُذْ الْعَفْوَ وَاٴْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاٴَعْرِضْ عَنْ الْجَاھِلِینَ.
۲۰۰ وَإِمَّا یَنزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللهِ إِنَّہُ سَمِیعٌ عَلِیمٌ.
۲۰۱ إِنَّ الَّذِینَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّھُمْ طَائِفٌ مِنَ الشَّیْطَانِ تَذَکَّرُوا فَإِذَا ھُمْ مُبْصِرُونَ.
۲۰۲ وَإِخْوَانُھُمْ یَمُدُّونَھُمْ فِی الغَیِّ ثُمَّ لَایُقْصِرُونَ.
۲۰۳ وَإِذَا لَمْ تَاٴْتِھِمْ بِآیَةٍ قَالُوا لَوْلَااجْتَبَیْتَھَا قُلْ إِنَّمَا اٴَتَّبِعُ مَا یُوحیٰ إِلَیَّ مِنْ رَبِّی ھٰذَا بَصَائِرُ مِنْ رَبِّکُمْ وَھُدًی وَرَحْمَةٌ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ.
ترجمہ
۱۹۹۔ ان سے نرمی بر تو اور ان کا عذر قبول کرلو اور نیکیوں کی طرف دعوت دو اور جاہلوں سے رخ موڑلو (اور ان سے لڑائی جھگڑا نہ کرو) ۔
۲۰۰۔ اور جب شیطانی وسوسہ تجھ تک پہنچے تو خدا کی پناہ لو کیونکہ وہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
۲۰۱۔ پرہیزگار جب شیطانی وسوسوں میں گرفتار ہوں تو (خدا اور اس کی جزا و سزا کی) یاد اور ذکر میں مصروف ہوجاتے ہیں (اور اس کی یاد ہی کے زیر سایہ وہ راہ حق دیکھتے ہیں) پس وہ بیسنا ہوجاتے ہیں ۔
۲۰۲۔ (جو پرہیز گار نہیں) ان کے بھائی (یعنی شیاطین) انھیں ہمیشہ گمراہی میں آگے بڑھاتے رہتے ہیں اور پھر اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے ۔
۲۰۳۔ اور جب (نزول وحی میں تاخیر ہوجائے اور) تو ان کے لئے کوئی آیت نہ لے آئے تو کہتے ہیں تو خود سے (اپنی طرف سے) اسے کیوں نہیں چن لیتا ۔ کہہ دو کہ میں صرف اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر ووحی ہوتی ہے یہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایمان لانے والوں کے لئے بینائی کا وسیلہ اور ہدایت و رحمت کا ذریعہ اور سبب ہے ۔
 

شیطانی وسوسےتفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma