خدا کی سزا انتقامی نہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
اسلام کے چند اخلاقی احکام مومنین کو تنبیہ

خدا کی سزا انتقامی نہیں
گذشتہ آیات میں کافروں او رمنافقوں کے لئے سخت سزاوٴں کا ذکر تھا۔ اب اس آیت میں ایک اہم حقیقت کی نشاندہی کی گئی ہے او روہ یہ کہ خدا کی طرف سے دردناک سزائیں اس بنا پر نہیں ہیں کہ وہ چاہتا ہے کہ گنہ گار بندوں سے انتقام لے یا اپنی قدرت کا مظاہرہ کرے یا ان کی نافرمانی اور عصیان سے اسے کوئی نقصان پہنچا ہے جس کی تلافی کرنا چاہتا ہے کیونکہ یہ سب چیزیں تو کسی نقص او رکمی کا مظہر ہیں جبکہ خدا کی ذات ہر نقص او رکمی سے مبرا ہے بلکہ یہ سب سزائیں خو د انسانوں کے برے افکار و اعمال کا رد عمل اور نتیجہ ہیں ، اسی لئے فرماتا ہے : اگر تم شکر گذاری کرو اور ایمان لے آوٴ تو خدا کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ تمہیں سزا دے (ما یفعل اللہ بعذابکم ان شکر تم و امنتم ) ۔
شکر کا مفہوم یہ ہے کہ ہرنعمت کو اس طریقے سے استعمال کیا جائے جس کے لئے وہ بنائی گئی ہے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ مندرجہ بالاجملے سے مراد یہ ہے کہ اگر تم ایمان لے آوٴ اور عمل ِ صالح کرو، نعمات ِ الہٰی کو مناسب طور پر استعمال کرو اور ان سے غلط فائدہ نہ ا ٹھاوٴ تو بلا شبہ تھوڑیسی سزا بھی تمہارے دامن کو نہ چھوئے گی ۔
تاکید مزید کے لئے کہتا ہے : خدا تمہارے اعمال اور نیتوں سے آگاہ ہے اور تمہارے نیک اعمال کے بدلے میں وہ بھی شاکر اور جزا دینے والا ہے

(وکان اللہ شاکرا ً علیماً) ۔
زیر نظر آیت میں ” شکر “ کو ” ایمان“ پر مقدم رکھاگیا ہے یہ اس بناء پر ہے کہ انسان جب تک اس کی نعمتوں کو پہچان نہ لے اور شکر گذاری کے مقام تک نہ پہنچ جائے اس وقت تک خود اسے نہیں پہچان سکتا ۔ کیونکہ اس کی نعمتیں اس کی معرفت کا ذریعہ ہیں ۔ اسلامی عقائد کی کتب میں بھی ” وجوب معفرت الہٰی“ کے لئے بعض لوگ ” وجوب شکر منعم“ کی دلیل پیش کرتے ہیں ، اور وہ کہتے ہیں کہ شکر گذاری انسانی فطرت ہے اور نعمتیں بخشنے والے کا شکر ادا کرنے واجب ہے لہٰذا اس نعتمیں عطا کرنے والے کی معرفت بھی واجب ہے ( گور کیجئے گا ) ۔

 
۱۴۸۔لا یُحِبُّ اللَّہُ الْجَہْرَ بِالسُّوء ِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَنْ ظُلِمَ وَ کانَ اللَّہُ سَمیعاً عَلیماً ۔
۱۴۹۔إِنْ تُبْدُوا خَیْراً اٴَوْ تُخْفُوہُ اٴَوْ تَعْفُوا عَنْ سُوء ٍ فَإِنَّ اللَّہَ کانَ عَفُوًّا قَدیراً۔
ترجمہ
۱۴۸۔ خدا پسند نہیں کرتا کہ کوئی شخص بری باتیں کہے مگر یہ کہ جو ظلم و ستم سے مجبور ہو اور خدا سننے والا او رجاننے والا ہے ۔
۱۴۹۔ ( لیکن ) اگر نیکیوں کو آشکار کرو یا مخفی رکھو یا برائیوں سے صرف نظر رکھو( تو تمہیں اس کی جزا دی جائے گی ) خدا بخشنے والا اور قادر و توانا ہے (اورانتقام کی قدرت کے باوجود عفو و در گذر کرتا ہے ) ۔

 

اسلام کے چند اخلاقی احکام مومنین کو تنبیہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma