حدیث منزلت کے اسناد

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
حدیث منزلت کے سات مواقعچند قابل توجہ نکات

۱۔ اصحاب نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ایک بڑی تعداد نے جنگِ تبوک کے واقعہ کو اس طرح نقل کیا ہے:
”انّ رسول اللهخرج الیٰ تبوک واستخلف علیّاً فقال: اٴ تخلفنی فی الصبیان والنساء، قال: اٴلا ترضیٰ اٴن تکون منّی بمنزلة ھارون من موسیٰ الّا اٴنّہ لا نبیّ بعدی“
”پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم تبوک کی جانب روانہ ہوئے تو آپ نے اپنی جگہ علی کو مقرر کیا، علی نے کہا کہ یا رسول الله! مجھے عورتوں اور بچوں کے درمیان چھوڑے جاتے ہیں (اور اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ مَیں آپ کے ہمراہ جنگ کے لئے آؤں) پیغمبر نے فرمایا: یا علی! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تمھاری حیثیت مجھ سے وہی ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی مگر فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ۔
مذکورہ عبارت سے معتبر ترین کتب حدیث اہل سنّت میںوارد ہوئی ہے یعنی یہ روایت صحیح بخاری میں سعد ابن ابی وقاص سے نقل ہوئی ہے (1)
نیز صحیح مسلم میں جو اہل سنّت کی درجہٴ اوّل کی کتب میں شمار ہوتی ہے، باب ”فضائل الصحابہ“ میں یہ حدیث سعد سے منقول ہوئی ہے کہ پیغمبر ن علی(علیه السلام) سے فرمایا:
”اٴنت منّی بمنزلة ھارون من موسیٰ الّا اٴنّہ لا نبیّ بعدی“
تمھاری مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی ہوگا(2)
صحیح مسلم کی اس حدیث میں مطلب کو کلّی طور پر بیان کیا گیا ہے اس میں جنگِ تبوک کی طرف کوئی اشارہ نظر نہیں آتا ۔
نیز صحیح مسلم ہی میں اس حدیث کو بطورِکلّی بیان کرنے کے بعد پیغمبر کی جنگِ تبوک والی حدیث کو بھی مثل صحیح بخاری کے جداگانہ بھی نقل کیا گیا ہے ۔
سننِ ابن ماجہ میں بھی بعینہِ یہی مطب آیا ہے (3)
سننِ ترمذی میں اس مطلب کا اضافہ ملتا ہے کہ روز معاویہ نے سعد سے کہا کہ تم ”ابوتراب“ (یعنی حضرت علی(علیه السلام) کو بُرا کیوں نہیں کہتے؟ سعد نے جواب دیا: مجھ یاد ہے کہ حضرت رسول الله نے علیٰ کے بارے میں تین باتیں فرمائیں تھیں، جب مجھے یہ تینوں باتیں یاد آتی ہیں تو مَیں علی(علیه السلام) کو بُرا نہیں کہہ سکتا، اس کے بعد سعد نے ان تین باتوں میں سے ایک وہی جنگِ تبوک میں حضرت علی(علیه السلام) کے متعلق مذکورہ کا ذکر کیا ہے (4)
کتاب مسند احمد بن حنبل میں تقریباً دس مقامات پر اس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے، کبھی تو جنگِ تبوک کے بیان میں اس کاذکر آیا ہے اور کہیں اس کے علاوہ بھی(5)
ان مقامات میں سے ایک مقام پر درج ہے کہ:
ایک دفعہ ابنِ عباس بیٹھے ہوئے تھے کہ کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یا تو آپ ہمارے ساتھ باہر آجائیے یا ان لوگوں کو تھوڑی دیر کے لئے باہر بھیج دیجئے کیونکہ ہم آپ سے اکیلے میں کچھ کہنا چاہتے ہیں، ابنِ عباس نے کہا: میں تمھارے ساتھ باہر چلتا ہوں یہاں تک کہ ابنِ عباس نے ان سے جنگِ تبوک کا واقعہ اور رسول الله کا علی(علیه السلام) کے بارے میں مذکورہ قول نقل کیا، اس کے بعد اتنا اور اضافہ کیا کہ آنحضرت نے فرمایا:
”انّہ لاینبغی اٴن اٴذھب الّا واٴنت خلیفتی“
مناسب نہیں ہے کہ مَیں سفر کروں سوائے اس صورت کے تم میرے جانشین بنو(6)
کتاب خصائص نسائی میں بھی یہ حدیث وارد ہوئی ہے (7) اسی طرح کتاب مستدرک حاکم(8) تاریخ الخلفاء، سیوطی(9)، صواعق محرقہ ابنِ حجر(10)، سیرةِ ابن ہشام(11)، سیرة حلبی(12) اور دیگر بہت سی کتابوں میں یہ حدیث وارد ہوئی ہے ۔
یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ یہ کتابیں اہلِ سنّت کی مشہور ومعروف اور درجہٴ اوّل کی کتابوں میں سے ہیں ۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس حدیث کو صرف سعد بن ابی وقاص نے نہیں نقل کیا ہے بلکہ ان کے علاوہ دیگر صحابہ میں سے بعض یہ ہیں: جابر بن عبد الله انصاری، ابو سعید خدری، اسماء بنت عمیس، ابنِ عباس، امّ سلمہ، عبد الله بن مسعود، انس بن مالک، زید بن ارقم اور ابو ایوب انصاری-
اس سے بھی زیادہ جالب بات یہ ہے کہ معاویہ اور عمر بن خطاب نے بھی اس حدیث کو رسول الله صلی علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے ۔
محبّ الدین طبری اپنی کتاب ”ذخائر عقبیٰ“ میں نقل کرتے ہیں کہ:
ایک شخص معاویہ کے پاس آیا اور اس نے معاویہ سے کوئی سوال کیا، معاویہ نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ علی(علیه السلام) سے پوچھو کیونکہ وہ بہتر جانتے ہیں، اس شخص نے کہا: اے امیرالمومنین (اس کا اشارہ معاویہ کی طرف تھا) آپ ہی جواب دیں کیونکہ آپ کا جواب مجھے علی(علیه السلام) کے جواب سے زیادہ پسند ہے، معاویہ نے کہا: تُونے بہت بڑی بات کہی، اس کے بعد معاویہ نے کہا: پیغمبر نے علی(علیه السلام) کے بارے میں یہ جملہ فرمایا ہے ”انت بمنزلةھارون من موسیٰ الّا اٴنّہ لا نبیَّ بعدی“ اس کے بعد معاویہ نے کہا: جب کبھی عمر کو کوئی مشکل درپیش ہوتی تھی تو وہ علی(علیه السلام) کی طرف روجوع کرتے تھے (13)
ابوبکر بغدادی اپنی کتاب ”تاریخ بغداد میں تحریر کرتے ہیں: عمر نے ایک دفعہ ایک شخص کو دیکھا کہ وہ علی(علیه السلام) کو بُرا کہہ رہا ہے، عمر نے کہا: میرا خیال ہے کہ تُو ایک منافق انسان ہے کیونکہ میں نے پیغمبر کو یہ فرماتے سنا ہے: ”انّما علیّ منّی بمنزلة ھارون من موسیٰ الّا اٴنّہ لا نبیَّ بعدی“(14)

 

1۔ صحیح بخاری، ج۶، ص۳، طبع دار احیاء التراث العربی-
2۔ صحیح مسلم، ج۴، ص۱۸۷، طبع دار احیاء التراث العربی، طبع دوّم، سال۱۹۷۲ء
3۔ جلد اوّل، ص۴۲، طبع احیاء دار الکتب العربیہ-
4۔ ج۱، ص۶۳۸، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ، مالک مکتبہ حاج ریاض شیخ-
5۔ مسند احمد بن حنبل، ج۱، ص۱۷۳، ۱۷۵، ۱۷۹، ۱۸۲، ۱۸۵، ۲۳۱، نیز ج۶، ص۳۶۹ اور ۴۳۸-
6۔ مسند احمد بن حنبل، ج۱، ص۲۳۱-
7۔ خصائص نسائی، ص۴ و۱۴-
8۔ ج۳، ص۱۰۸ و۱۰۹-
9۔ ج۱، ص۶۵-
10۔ ص۱۷۷-
11۔ سیرتِ ابن ہشام، ج۳، ص۱۶۳، طبع مصر-
12۔ سیرتِ حلبی، ج۳، ص۱۵۱، طبع مصر-
13۔ ذخائر عقبیٰ، ص۷۹، طبع مکتبہٴ قدس؛ صواعق محرقہ، ص۱۷۷ طبع مکتبہ قاہرہ-
14۔ تاریخ بغداد ، ج۷، ص۴۵۲، طبع مکتبہٴ سعادت-
 

 

حدیث منزلت کے سات مواقعچند قابل توجہ نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma