اسلام کی نظر میں زیب و زینت کی حیثیت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
تندرستی کے بارے میں ایک اہم فرمانسرگزشت آدم اور لباس کی مناسبت

ہر طرح کی زینتوں سے استفادہ کے بارے میں اسلام نے جیسا کہ اس کا رویہ دوسری چیزوں میں ہے راہ اعتدال کو اختیار کیا ہے ۔ نہ تو بعض لوگوں کی طرح یہ کہا ہے کہ زینت کرنا اور اپنے کو آراستہ کرنا چاہے وہ حدّ اعتدال میں ہو، زہد و پاسائی کے خلاف ہے اور نہ ہی ان لوگوں کی تائید کی ہے جو جذبہٴ تجمل پرستی کی و جہ سے طرح طرح کی زینتوں میں غرق ہیں اور اس غیر معقول امر کے لئے ہر ناشائستہ عمل بجالاتے ہیں ۔
اگر ہم انسان کے جسم و روح کی عمارت پر نظر کریں اور اس کے بعد ان تعلیمات کو دیکھیں جو ہمیں دی گئی ہیں تو معلوم ہوگا کہ یہ تمام تعلیمات ہماری روح و جسم سے ہم آہنگ ہیں ۔
اس امر کی توضیح اس طرح ہے کہ علمائے علم نفس کی یہ تحقیق ہے کہ ہر انسان کی روح میں چار احساس پائے جاتے ہیں: حسِ زیبائی، حسِ نیکی، حسِ دانائی اورحسِ مذہبی ۔ ان کا خیال یہ ہے کہ تمام ادبی محاسن، شعر و سخن میں حُسن کی مدح، لطیف و حسین صنعتیں یہ سب اسی حسِ زیبائی کے نتیجے میں نمودار ہوئی ہیں ۔ لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک صحیح قانون اس فطری احساس کا گلا گھونٹ دے اور اس کے جو نتائج بَد برآمد ہوں انھیں نظر انداز کردے ۔
یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں فطرت کے حُسن و جمال، خوبصورت و مناسب لباس ، طرح طرح کی خوشبوئیں اور اسی طرح کے دیگر جمالیات سے لطف اندوز ہونا نہ صرف جائز و مباح قرار دیا گیا ہے بلکہ ان امور کی ترغیب بھی دی گئی ہے ۔ اس سلسلے میں کثیر روایات کتب معتبرہ میں وارد ہوئی ہیں ۔ چند ایک ہم بطور نمونہ ذکر کرتے ہیں:
امام حسن علیہ السلام کے حالات میں ہے کہ آپ جس وقت نماز کے لئے سجادہ پر کھڑے ہوتے تھے اپنا بہترین لباس زیبِ تن فرماتے تھے ۔ جب حضرت سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا:
”ان اللّٰہ جمیل یحب الجمال فاتجمل لربی و ہو یقول خذوا زینتکم عند کل مسجد“۔
خدا جمیل ہے جمال کو پسند کرتا ہے ۔ اسی لئے میں حسین لباس اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرنے کے لئے پہنتا ہوں اور خود اس نے یہ حکم دیا ہے کہ مسجد جاتے وقت اپنی زینت اختیار کرو ۔(۱)
ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک ریا کار زاہد جس کا نام عبادبن کثیر تھا راستے میں امام جعفر صادق علیہ السلام کو ملا ۔ اس وقت امام(علیه السلام) نسبتاً خوبصورت لباس پہنے ہوئے تھے ۔ اس نے امام(علیه السلام) سے کہا: آپ(علیه السلام) کے بدن پر یہ عمدہ لباس کیوں ہے؟ کیا بہتر نہ تھا کہ اس سے کم قیمت لباس پہنتے!
حضرت نے فرمایا: افسوس ہے تجھ پر اے عباد! کیا تونے قرآن کی یہ آیت نہیں پڑھی :<من حرم زینتة اللّٰہ التی اخرج لعبادہ و الطیبات من الرزق : کس نے حرام کیا ہے ان زینتوں کو جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کی ہیں، اور پاکیزہ وزیوں کو ۔(2)
اس سلسلہ میں دیگر روایات بھی وارد ہوئی ہیں ۔
یہ تعبیر کہ خداجمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے، یا یہ کہ خدا نے اچھی چیزوں کو پیدا کیا ہے، ان سب سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر ہر طرح کے جمال سے استفادہ کرنا ممنوع ہوتا تو خدا ہرگز ان کو پیدا نہ کرتا ۔ اس جہاں میں ہر طرف حُسن فطرت کا پایا جانا خود اس بات کی دلیل ہے کہ خالق حُسن، حُسن کو پسند کرتا ہے ۔
اس امر کا ذکر ضروری ہے کہ ایسے امور میں عام طور سے لوگ راہ افراط اختیار کرتے ہیں اور مختلف بہانوں سے تجمل پرستی اختیار کرلیتے ہیں ۔ اسی وجہ سے جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا قرآن اس حکم اسلامی کو بیان کرنے کے بعد بلافاصلہ اسراف و زیادہ روی اور حد سے تجاوز کرنے سے مسلمانوں کو خبردار کرتا ہے ۔ قرآن میں بیس مقامات سے زیادہ مسئلہ اسراف کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور اس کی مذمت کی گئی ہے (اسراف کے متعلق ہم آئندہ آنے والی آیات میں تفصیلاً کریں گے) ۔
بہر حال اسلام و قرآن کا رویہ اس معاملہ میں موزوں اور اعتدال پسند انہ ہے ۔ نہ تو جمود ہے، نہ ہی حسن پرستی کا ایسا میلان ہے جس کی وجہ سے روح انسانی ضائع ہوجائے، نہ ہی اسراف کرنے والوں اور تجمل پرستوں اور زیادہ کھانے والوں کے عمل کی تائید و تصدیق کی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض روایات میں ملتا ہے کہ جب بعض آئمہ سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ لباس فاخر کیوں پہنتے ہیں جبکہ آپ کے جد حضرت علی علیہ السلام ایسا لباس نہیں پہنتے ہیں؟ تو آپ نے اس کے جواب میں فرمایا:
اس زمانہ میں لوگ مالی سختی میں مبتلا تھے لہٰذا ایسا ہی ہونا چاہیٴے تھا لیکن ہمارے زمانہ میں لوگوں کی مالی حالت بہتر ہے لہٰذا اس زمانہ میں ان زینتوں سے (ایک معقول حد تک) استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

 


۱۔ وسائل جلد سوم ابواب احکام الملابس۔
2۔ وسائل الشیعہ جلد ۳ ابواب احکام ملابس باب ۷ حدیث ۴۔

 

تندرستی کے بارے میں ایک اہم فرمانسرگزشت آدم اور لباس کی مناسبت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma