ایک ادبی نکتہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
مسلمانوں کی تطہیرایک سوال اور اس کا جواب

ایک ادبی نکتہ

آیت کی تفسیر میں ہم نے جو کچھ کہا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ ” لیزدادوا اثماً ““ میں ” لام عاقبت “ ہے نہ کہ لام غایت اس کی وضاحت یہ ہے کہ بعض اوقات حرف لام عربی لغت میں ایسے موقع پر آتا ہے جو انسان کو محبوب و مطلوب ہو ۔ مثلا :
لتخرج الناس من الظلمٰت الیٰ النور
ہم نے قرآن تمہاری طرف اس لئے بھیجا ہے تا کہ تم لوگوں کو تاریکی سے روشنی کی طرف دعوت دو ۔ ( ابراہیم ۔۱)
واضح ہے کہ لوگوں کی ہدایت خدا کو محبوب و مطلوب ہے ۔ لیکن کبھی لام حرف ایسی جگہ بھی استعمال ہوتا ہے جو انسان کی ہدف ، غرض اور پسند نہ ہو بلکہ اس کے عمل کا نتیجہ ہو ۔ مثلاً
لیکون لھم عدوا و حزناً
فرعون کے ساتھیوں نے موسیٰ کو پانی میں سے اٹھا لیا تا کہ انجام کار وہ ان کا دشمن ہو جائے ۔ ( قصص ۔ ۸ )
یہ بات مسلم ہے کہ فرعون کے ساتھیوں نے موسیٰ کو پانی سے اس لئے نہیں اٹھایا تھا کہ وہ کل کو ان کا دشمن ہو جائے لیکن یہ سب ان کے کام کا نتیجہ تھا ۔ یہ دونوں تعبیریں نہ صرف ادبیات عرب میں بلکہ باقی زبانوں میں بھی دکھائی دیتی ہیں ۔
یہاں سے ایک اور سوال کا جواب بھی واضح ہو جاتا ہے کہ خدا نے کیوں کہا ہے کہ ” لیزدادوا اثماً “ ( ہم چاہتے ہیں کہ ان کے گناہ زیادہ ہوں ) ۔ یہ اعتراض اس صورت میں ہو سکتا تھا جب لام ”لام علت “ ہوتا اور یہ ہدف و غرض کے طور پر ہوتا اور ”لام عاقبت “ کے طور پر نہ ہوتا ۔ اس بنا پر آیت کا معنی یوں ہوگا : ہم انہیں مہلت دیتے ہیں ، ان کا انجام یہ ہے کہ ان کی پشت بارگناہ سے بوجھل ہو جائے ۔ لہذا یہ آیت نہ صرف یہ کہ جبر کی دلیل نہیں بلکہ اختیار اور ارادے کی آزادی کی دلیل ہے ۔

 ۱۷۹۔ ما کانَ اللَّہُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنینَ عَلی ما اٴَنْتُمْ عَلَیْہِ حَتَّی یَمیزَ الْخَبیثَ مِنَ الطَّیِّبِ وَ ما کانَ اللَّہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَ لکِنَّ اللَّہَ یَجْتَبی مِنْ رُسُلِہِ مَنْ یَشاء ُ فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَ رُسُلِہِ وَ إِنْ تُؤْمِنُوا وَ تَتَّقُوا فَلَکُمْ اٴَجْرٌ عَظیمٌ ۔
ترجمہ
۱۷۹۔ممکن نہ تھا کہ خدا مومنین کو اسی شکل میں چھوڑ دیتا جس میں تم ہو مگر یہ کہ نا پاک کو پاک سے جدا کر دے ۔ نیز ( یہ بھی ) ممکن نہ تھ اکہ خدا تمہیں مخفی رازوں سے آگاہ کرے ( کہ اس طرح تم علم غیب کے ذریعہ مومنین اورمنافقین میں تمیز کرنے لگے ، کیونکہ یہ طریقہ سنت الہی کے خلاف ہے ) لیکن خدا اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا چن لیتا ہے ( اور کچھ مخفی رازوں پر انہیں مطلع کرتا ہے جو ان کی رہبری کے لئے ضروری ہوتے ہیں ) َ ۔ پس

 ( جب اب کہ یہ دنیا پاک اور نا پاک میں تمیزکے لئے کٹھالی ہے ) خدا اور اس کے رسولوں پر ایمان لے آوٴ ۔ اگر تم ایمان لے آئے اور تم نے تقویٰ اختیار کر لیا تو تمہارے لئے اجر عظیم ہوگا ۔


۱ ۔ ” نملی“ کا معنی ہے ” مدد کرنا “ لیکن بہت سے موقع پر یہ لفظ مہلت دینے کے معنی میں بھی آتا ہے ، جبکہ مہلت خود ایک قسم کی مدد ہے ۔ یہاں یہ لفظ مہلت کے معنی میں ہی ہے ۔
مسلمانوں کی تطہیرایک سوال اور اس کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma