کون پکارا کہ محمد قتل ہو گئے ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جنگ کا خطرناک مرحلہ آغاز جنگ

بعض سیرت نگار رقمطراز ہیں کہ ابن قمعہ نے اسلامی سپاہی مصعب کو پیغمبر سمجھ کر اس پر کا ری ضرب لگائی اور بآواز بلند کہا : لات و عزیٰ کی قسم محمد قتل ہو گئے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ افوا چاہے مسلمانوں نے اڑائی یا دشمن نے لیکن مسلمانوں کے لئے نفع رساں ثابت ہوئی اس لئے کہ جب آواز بلند ہوئی تو دشمن میدان چھوڑ کر مکہ کی طرف چل پڑے ورنہ قریش کا فاتح لشکر جو حضور کے لئے دلوں میں کینہ رکھتا تھا اور انتقام لینے کی نیت سے آیا تھا کبھی میدان نہ چھوڑتا ۔ قریش کے پانچ ہزار افراد پر مشتمل لشکر نے میدان جنگ میں مسلمانوںکی کامیابی کے بعد ایک رات بھی صبح تک وہاں نہ گذاری اور اسی وقت مکہ کی طعف چل پڑے ۔
پیغمبر کی شہادت کی خبر نے بعض مسلمانوں میں زیادہ اضطراب و پریشانی پیدا کردی ۔ جو مسلمان اب تک میدان کارزار میں موجود تھے ، انہوں نے اس خیال سے کہ دوسرے مسلمان پراگندہ نہ ہوں ، آنحضر ت کو پہاڑکے اوپر لے گئے تا کہ مسلمانوں کو پتہ چل جائے کہ آپ بقیہ حیات ہیں ۔ یہ دیکھ کر بھگوڑے واپس آگئے اور آنحضرت کے گرد پروانوں کی طرح جمع ہو گئے آپ نے ان کو ملامت اور سر زنش کی کہ تم نے ان خطرناک حالات میں کیوں فرار کیا ، مسلمان شمندہ تھے انہوں نے معزرت کرتے ہوئے کہا : اے رسول خدا !ہم نے آپ کی شہادت کی خبر سنی تو خوف کی شدت سے بھاگ کھڑے ہوئے ۔ یو مسلمانوں کو جنگ احد میں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا مسلمانوں کے سر افراد شہید ہوئے اور بہت سے زخمی ہو گئے لیکن مسلمانوں کو اس شکست سے بہت بڑا درس ملا جو بعد کی جنگوں میں ان کی کامیابی و کامرانی کا سبب بنا، آیندہ آیات میں انشاء اللہ اس کا ذکر آجائے گا ۔

  ۱۲۳۔ وَ لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللَّہُ بِبَدْرٍ وَ اٴَنْتُمْ اٴَذِلَّةٌ فَاتَّقُوا اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ ۔
۱۲۴۔ إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنینَ اٴَ لَنْ یَکْفِیَکُمْ اٴَنْ یُمِدَّکُمْ رَبُّکُمْ بِثَلاثَةِ آلافٍ مِنَ الْمَلائِکَةِ مُنْزَلینَ ۔
۱۲۵۔ بَلی إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا وَ یَاٴْتُوکُمْ مِنْ فَوْرِہِمْ ہذا یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَةِ آلافٍ مِنَ الْمَلائِکَةِ مُسَوِّمینَ ۔
۱۲۶۔وَ ما جَعَلَہُ اللَّہُ إِلاَّ بُشْری لَکُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُکُمْ بِہِ وَ مَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللَّہِ الْعَزیزِ الْحَکیمِ ۔
۱۲۷۔ لِیَقْطَعَ طَرَفاً مِنَ الَّذینَ کَفَرُوا اٴَوْ یَکْبِتَہُمْ فَیَنْقَلِبُوا خائِبینَ
ترجمہ
۱۲۳۔ خدا نے بدر میں تمہاری مدد کی ( اور تم خطرناک دشمن پر فتحیاب ہوئے ) جبکہ تم ان کی نسبت ناتواں تھے پس خدا سے ڈرو (اور دشمن کے مقابلہ میں حکم پیغمبر کی نا فرمانی نہ کرو ) تا کہ تم اس کی نعمت کا شکر ادا کرنے والوں میں شمار رہو ۔
۱۲۴۔ جس وقت تم مومنین سے کہتے تھے کہ کیا ییہ کافی نہیں کہ تمہارا پر ور دگار تین ہزار ملائکہ ( آسمان سے) اتار کر تمہاری مدد کرے۔
۱۲۵۔ ہاں!( آج بھی ) اگر تم صبر اور استقامت اور پرہیزگاری اختیار کرو اور جب دشمن تم پر چڑھ آئے تو خدا پانچ ہزار مخصوص نشان رکھنے والے فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد کرےگا ۔
۱۲۶۔لیکن یہ سب تو صرف تمہیں بشارت دینے کے لئے ہے اور تمہارے اطمینان کی خاطر ہے ورنہ کامیابی تو فقط خدائے توانا و حکیم کی طرف سے ہے ۔
۱۲۷۔ (یہ وعدہ جو خدا نے تمہارے ساتھ کیا ہے ) اس لئے ہے تا کہ لشمر کفار کے ایک حصہ کو قطع کر دے یا انہیں ذلت کے ساتھ پلٹائے تاکہ وہ مایوس ہو کر

 ( اپنے علاقہ کو ) پلٹ جائیں ۔


۱# ابھی ظاہراً مسلمان نہیں ہوئے تھے
2 # سیرت جلی ، جلد ۲ ، واقعہ جنگ احد ۔
جنگ کا خطرناک مرحلہ آغاز جنگ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma