۳۔ یہ کہ ”کوکباً“ (ایک ستارہ )سے کونسا ستارہ مراد ہے؟ اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے لیکن زیادہ تر مفسرین نے زہرہ یا مشتری کا ذکر کیا ہے اور کچھ تواریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم زمانوں میں ستاروں کی پرستش کی جایا کرتی اور ”اٰلھة“ (خداوٴں )کا حصہّ شمار ہوتی تھے لیکن اس حدیث میں جو امام علی- بن موسیٰ رضا سے ”عیون الاخبار“ میں نقل ہوئی ہے کہ یہ تصریح ہوئی ہے کہ یہ زہرہ ستارہ تھا، تفسیر علی بن ابراہیم میں بھی امام صادق- سے یہی بات مروی ہے ۔(1)
بعض مفسّرین نے کہا ہے کہ کلدہ اور بابل کے لوگوں نے وہاں بت پرستوں کے ساتھ مقابلے اور مبارزے شروع کررکھے تھے اور ہر ایک ستارے کو خالق یا کسی خاص موجودات کا رب النوع سمجھے تھے، ” مریخ “کو رب النوع جنگ اور مشتری کو رب النوع عدل وعلم اور عطارد کو رب النوع وزراء اور آفتاب کو سب کا پادشاہ سمجھے تھے ۔(2)