تو یہاں اجل سے مراد وہی حتمی موت ہے ۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
تمام چیزوں کا خالق وہی ہے اجل مسمیٰ کیا ہے؟

اس بنا پر یہ آیت اس موقع سے مربوط ہے جب انسان اپنی آخری عمر کو پہنچ گیا ہو لیکن وہ موتیں جو قبل ازوقت واقع ہوجائےں ان پر اس آیت کا اطلاق نہیں ہوسکتا ۔
اور ہر صورت میں اس بات کی طرف توجہ رکھنی چاہئے کہ دونوں اجلیں خدا ہی کی طرف سے معین ہوتی ہیں، ایک مطلق طور پر اور دوسری مشروط اور معلق طریقہ سے، بالکل اسی طرح جیسے کہ ہم کہتے ہیں کہ یہ چراغ بیس گھنٹوں کے بعد بلاشرط خاموش ہوجائے گا، اور یہ بھی ہم کہہ دیتے ہیں کہ اگر آندھی چل پڑی تو دوہی گھنٹوں کے بعد بجھ جائے گا، یہ بات انسان ، قوموں اور ملتوں کے بارے میں بھی اسی طرح ہے، ہم کہتے ہیں کہ فلاں شخص یا فلاں قوم،فلاں مقدار عمر کے کے بعد قطعی ویقینی طور پر ختم ہوجائی گی اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر وہ ظلم وستم ،نفاق واختلاف اور سہل انگاری وسستی اختیار کریں گے تو اس مدت کے ایک تہائی حصہ میں ہی ختم ہوجائے گی، دونوں اجلیں خدا کی طرف سے ہیں ایک مطلق ہے اور دوسری مشروط۔
امام صادق علیہ السلام سے اوپر والی آیت کے ذیل میں اس طرح نقل ہوا ہے کہ آپ(علیه السلام) نے فرمایا:
”ھمااجلان ،اجل محتوم واجل موقوف“
یہ دو قسم کی اجلوں کی طرف اشارہ ہے، اجل حتمی اور اجل مشروط۔
دوسری احادیث میں جو اس بارے میں وارد ہوئی ہیں اس بات کی تصریح ہوگئی ہے کہ اجل غیر حتمی(مشروط) آگے پیچھے ہوسکتی ہے لیکن اجل حتمی قابل تغیر نہیں ہے(1) ۔

۳ وَھُوَ اللّٰہُ فِی السَّمَاوَاتِ وَفِی الْاٴَرْضِ یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَجَھْرَکُمْ وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُونَ
ترجمہ
۳۔ اور آسمانوں اور زمینوں میں خدا تو وہی ہے جو تمہاری پوشیدہ باتوں کا بھی جانتا ہے اور آشکار بھی اور جو کچھ تم( انجام دیتے ہو اور )کسب کرتے ہو اس سے بھی باخبر ہے ۔ 


1۔نورالثقلین،جلد۱،صفحہ۵۰۴۔
 
تمام چیزوں کا خالق وہی ہے اجل مسمیٰ کیا ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma