کیا تاریکی بھی مخلوقات میں سے ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
نور رمز وحدت ہے اور ظلمت رمز پراکندگیوہ خدا جو نور وظلمت دونوں کا مبدا ہے،

اوپر والی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح نور خدا کی مخلوق ہے اسی طرح ظلمت بھی اس کی مخلوق ہے، حالانکہ فلسفہ اور علم طبیعات  کے علماء میں یہ مشہور ہے کہ ”ظلمت“ عدم نور کے علاوہ کوئی چیز نہیں ہے اور ہم یہ جانتے ہیں کہ معدوم کو مخلوق کا نام نہیں دیا جا سکتا اس بنا پر زیر بحث آیت میں ظلمت کو کس طرح خدا کی مخلوق شمار کیا گیا ہے ۔
اس سوال کے جواب میں پہلی بات تو یہ ہے کہ ظلمت ہمیشہ ظلمت مطلقہ کے معنی میں نہیں ہوتی، بلکہ زیادہ تر فراوان وقوی نور کے مقابل میں بہت کم اور ضعیف نور کے لئے بھی ظلمت کا لفظ بولا جاتا ہے، مثلا ہم سب کہتے ہیں”تاریکی رات “ حالانکہ کہ یہ بات مسلم ہے کہ رات میں ظلمت مطلقہ نہیں ہوتی، بلکہ رات کی تاریکی ہمیشہ کم رنگ ستاروں کے نور کی آمیزش رکھتی ہے یا دوسرے منابع نور سے ملی ہوئی ہوتی ہے اس بنا پر آیت کا معنی و مفہوم یہ ہوگا کہ خدا نے تمہارے لئے دن کی روشنی اور رات کی تاریکی قراردی ہے کہ جن میں سے ایک کا نور بہت قوی ہے اور دوسرا کا نور بہت کمزور ہے اور یہ بات واضح وبدیھی ہے کہ ا س قسم کی ظلمت مخلوق خدا میں سے ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ تو صحیح ہے کہ ظلمت مطلقہ ایک ایسا امر ہے جسے عدم کہا جا تا ہے لیکن کوئی بھی امر معدوم جب مخصوص حالات میں واقع ہوتو حتما اور یقینا اس عدم کا سر چشمہ ایک ایک وجودی بھی ہوتا ہے، یعنی وہ چیز جو ظلمت مطلقہ کو مخصوص حالت میں معین اہداف ومقاصد کے لئے وجود میں لاتی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ وسائل وجودی سے استفادہ کرے، مثلا ہم چاہتے ہیں کہ ایک مخصوص وقت کے لئے کمرے کو ایک عکس ظاہر کرنے کے لئے تاریک کریں، تو اس کے لئے ہم مجبور ہیں کہ کسی تدبیر سے نور کو روکیں تاکہ اس معین وقت میں تاریکی پیدا ہوجائے تو ایسی ظلمت مخلوق ہے(مخلوق بالتبع)اور اصطلاحی طور پر اگر چہ عدم متعلق مخلوق نہیں لیکن عدم خاص وجود ہی ایک حصہ ہے اور وہ مخلوق ہے ۔

نور رمز وحدت ہے اور ظلمت رمز پراکندگیوہ خدا جو نور وظلمت دونوں کا مبدا ہے،
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma