خدا نے انھیں ان ہی باتوں کی وجہ سے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
اسلام کے پہلے مہاجرین(لعن الذین کفروا من بنی اسرائیل علی لسان داوٴد و عیسی ابن مریم)۔

اس آیت میں الله تعالیٰ انھیں اس غلط اور نادرست طریقہ عمل سے راہ نجات کی طرف رہنمائی کررہا ہے کہ اگر واقعاً وہ خدا اور پیغمبر اور کچھ اس پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان رکھتے تھے تو کبھی بیگانوں اور خدا کے دشمنوں سے دوستی نہ کرتے اور نہ ہی انھیں اپنے لئے سہارے کے طور پر منتخب کرتے

(ولو کانوا یوٴمنون باللّٰہ والنبی ومااٴنزل الیہ وماتخذہوھم اولیاء) لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اُن میں اطاعت خدا کرنے والے لوگبہت ہی کم ہیں اور اُن میں سے زیادہ تر فرمان خدا کے دائرہ سے خارج ہوچکے ہیں اور فسق کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں (ولٰکن کثیراً منھم فاسقون)
یہ بات صاف ظاہر ہے کہ اس مقام پر ”النبی“ سے مراد پیغمبر اسلام (ص) ہیں کیونکہ قرآن مجید کی مختلف آیات میں یہ لفظ اسی معنی میں آیا ہے اور یہ امر قرآن کی دسیوں آیات میں دکھائی دیتا ہے ۔
آیت کی تفسیر میں ایک اور احتمال بھی ہے کہ
”کانوا“ کی ضمیر مشرکین اور بت پرستوں کی طرف لوٹتی ہو کہ اگر یہ مشرک جو یہودیوں کے دوست اور ان کے لئے قابل اعتماد ہیں پیغمبر اکرم (ص) اور قرآن پر ایمان لاتے تو یہودی کبھی انھیں اپنا دوست نہ بناتے اور یہ اُن کی گمراہی اور فسق وفجور کی واضح نشانی ہے کیونکہ وہ کتب آسمانی کی پیروی کے دعوے کے ساتھ بت پرستوں سے اس وقت تک دوستی نہ کرتے جب تک وہ مشرک ہیں جبکہ ہوتا یہ ہے کہ جب وہ خدا اور آسمانی کتابوں کی طرف آجاتے ہیں تویہ اُن سے دوری اختیار کرلیتے ہیں ۔ لیکن پہلی تفسیر آیات کے ظاہری مفہوم سے زیادہ مطابقت رکھتی ہے اور اس کے مطابق تمام ضمیریں ایک ہی مرجع (یعنی یہودیوں) کی طرف لوٹتی ہیں ۔
۸۲# لَتَجِدَنَّ اٴَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِینَ آمَنُوا الْیَھُودَ وَالَّذِینَ اٴَشْرَکُوا وَلَتَجِدَنَّ اٴَقْرَبَھُمْ مَوَدَّةً لِلَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَی ذَلِکَ بِاٴَنَّ مِنْھُمْ قِسِّیسِینَ وَرُھْبَانًا وَاٴَنَّھُمْ لاَیَسْتَکْبِرُونَ
۸۳# وَإِذَا سَمِعُوا مَا اٴُنزِلَ إِلَی الرَّسُولِ تَرَی اٴَعْیُنَھُمْ تَفِیضُ مِنْ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا مِنْ الْحَقِّ یَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاھِدِینَ
۸۴# وَمَا لَنَا لاَنُؤْمِنُ بِاللهِ وَمَا جَائَنَا مِنْ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ اٴَنْ یُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِینَ
۸۵# فَاٴَثَابَھُمْ اللهُ بِمَا قَالُوا جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِھَا الْاٴَنْھَارُ خَالِدِینَ فِیھَا وَذَلِکَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِینَ
۸۶# وَالَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا اٴُوْلَئِکَ اٴَصْحَابُ الْجَحِیمِ
ترجمہ
۸۲۔ یقینی طور پر تم یہود اور مشرکین کو مومنین کی دشمنی میں سب لوگوں سے بڑھا ہوا پاؤگے لیکن وہ لوگ کہ جو خود کو مسیحی کہتے ہیں انھیں تم مومنین کے ساتھ دوستی میں قریب تر پاؤ گے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اُن میں کچھ دانشمند اور دنیا سے دور افراد موجود ہیں اور وہ حق کے مقابلے میں تکبّر نہیں کرتے ۔ (۱)
۸۳۔ اور وہ جس وقت پیغمبر پر نازل ہونے والی آیات سنتے ہیں توتم دیکھوگے کہ ان کی آنکھوں سے (فرط شوق میں) آنسو جاری ہوجاتے ہیں کیونکہ انھوں نے حق کو پہچان لیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں اے پروردگار! ہم ایمان لے آئے ہیں پس تو ہمیں حق کی گواہی دینے والوں میں لکھ دے ۔
۸۴۔ ہم خدا پر اور اُس حق پر جو ہم تک پہنچا ہے کیوں ایمان نہ لے آئیں جبکہ ہماری آرزو ہے کہ وہ ہمیں صالحین کے گروہ میں سے قرار دے ۔
۸۵۔ خدا نے انھیں ان ہی باتوں کی وجہ سے جنت کے ایسے باغات ثواب وجزا کے طور پر دیئے کہ جن کے درختوں کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے اور یہ نیکوکار لوگوں کی جزا ہے ۔
۸۶۔ اور وہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں اور انھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ اہلِ دوزخ ہیں ۔
۱۔ساتواں پارہ، آیت۸۳ سے شروع ہوتا ہے لیکن ۸۳ آیت کو مضمون کی مناسبت سے یہاں درج کیا گیا ہے (مترجم)

 

اسلام کے پہلے مہاجرین(لعن الذین کفروا من بنی اسرائیل علی لسان داوٴد و عیسی ابن مریم)۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma