۱۔مفاتیح الجنان و دیگر دعا و زیارت کی کتابیں:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مفاتیح نوین
۲۔دعا کے تربیت آموز آثار:حرف آغاز

ہر دور میں شیعوں کے بعض بزرگوں کا یہ شیوہ رہا ہے کہ ائمہ ہدی علیہم السلام سے صادر ہونے والی دعاوٴں اور زیارتوں کو جمع کرکے انہیں کتابی شکل دیتے تھے تا کہ محبت اہلبیت علیہم السلام کا دم بھرنے والوں کو معنویت کے اس جو ش مارتے ہوئے چشمہ سے سیراب کر سکیں ان میں سے مندرجہ ذیل ہستیاں قابل ذکر ہیں۔
۱۔مرحوم کلینی(صاحب کتاب ”کافی“ و ” کتاب الدعا“متوفی ۳۲۹ ھ ق)
۲۔ابن قولویہ(صاحب کتاب”کامل الزیارات“ متوفی ۳۶۰ ھ ق)
۳۔شیخ صدوق(صاحب کتاب”الدعاء“ و ” المزار“ متوفی ۳۸۱ ھ ق)
۴۔شیخ طوسی(صاحب کتاب”مصباح المتہجد“ متوفی ۴۶۰ ھ ق)
۵۔ سید بن طاوٴس(صاحب کتب”مہج الدعوات، فلاح السائل، زہرة الربیع،جمال الاسبوع و اقبال و غیرہ“ متوفی ۶۶۴ ھ ق)
۶۔ابن فہدحلی(صاحب کتاب”عدة الداعی“ و ”المزار“ متوفی۸۴۱ ھ ق)
۷۔کفعمی(صاحب کتاب ”المصباح“و ”البلد الامین“متوفی ۹۰۵ ھ ق)
۸۔شیخ بہائی (صاحب کتاب”مفتاح الفلاح“ متوفی ۱۰۳۱ ھ ق)
۹۔علامہ مجلسی( صاحب کتب”زاد المعاد،ربیع الاسابیع،تحفة الزائر، مفاتیح الغیب،و مقیاس المصابیح“ متوفی ۱۱۱۰ ھ ق)
۱۰۔مرحوم محدث قمی(صاحب کتاب”مفتاح الجنان“ متوفی ۱۳۵۹ ھ ق)
ان میں سے ہر ایک عالم دین نے اپنے دور میں دعا کے حوالے سے اپنی رسالت کو بخوبی انجام دیا ہے ، یہاں تک کہ جب یہ سلسلہ مرحوم ثقة المحدثین جناب شیخ عباس قمی تک پہنچا تو انہیں نے اپنے بھر پور ذوق، بہترین سلیقہ اور دعا و زیارت سے متعلق ائمہ علیہم السلام کے آثار اور گذشتہ علماء کی کتابوں سے پوری واقفیت کے ساتھ ایک جامع کتاب”مفاتیح الجنان“ کے عنوان سے تالیف فرمائی آپ کی نیت اتنی خالص تھی کہ کم ہی عرصہ میں یہ کتاب شہرہٴ آفاق ہوگئی، ہر گھر اور مسجد تک پہنچ گئی اور سبھی اس مخلص عالم دین کی قلم کی نوک سے جاری شدہ چشمہ سے سیراب ہوئے۔
لیکن چونکہ یہ کتاب بھی بہت سی دیگر کتابوں کی طرح کسی خاص زمان اور مکان کے لئے لکھی گئی تھی، لہٰذا زمان حاضر کے شرایط کے اعتبار سے وسیع تجدید نظر کی ضرورت تھی تا کہ نقائص برطرف ہوجائیں اور ان مطالب سے صرف نظر کیا جا سکے جو بد خواہوں کے لئے سوء استفادہ کا سبب ہیں، اور پھر دعا اور زیارتوں کو ان کے منابع کے ساتھ ذکر کیا جائے اور ایک نئی ترتیب و نظم کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے تا کہ دور حاضر کے لحاظ سے خاص کر جوانوں کی نئی نسل کے لئے جامع و مناسب واقع ہو۔
مدتوں سے اس فکر میں تھا اور خدا سے توفیق کی آرزو کر رہا تھا، اس حوالے سے کافی مطالعہ کے بعد مناسب جانا کہ دیگر فضلائے کرام، مخلص و زحمکتش اساتذہ حوزہ علمیہ حجة السلام سعید داودی صاحب و حجة السلام احمد قدسی صاحب سے مدد حاصل کروں، ان دونوں حضرات نے میری اس پیشکش کو قبول فرمایا اور پورے ذوق و شوق اور انھماک کے ساتھ مصروف ہوگئے ، ان حضرات نے مباحث کی تحقیق و تنفیح کے حوالے سے کافی زحمتیں اٹھائیں البتہ ہر مرحلہ میں، میں ان حضرات کے کاموں پر نطارت کر رہا تھا، اور جہاں اضافات و غیرہ کی ضرورت تھی، اضافہ کیا، پھر کتاب کے مکمل ہونے کے بعد بار دیگر ان حضرات کی موجودگی میں ،ا ول سے لیکر آخر تک تجدید نظر کیا گیا، اس وقت احساس ہوا کہ اب یہ مجموعہ جو آپ کے پیش نظر ہے مذکورہ اھداف کو برلا کے گا ، اللہ تعالیٰ ہم سجعی کی طرف سے قبول فرمائے۔

 

۲۔دعا کے تربیت آموز آثار:حرف آغاز
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma