چند اہم نکات :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
مزاحم تعصبات مقدس عہد و پیمان

(میثاق)کی وسعت : کیا مندرجہ بالاآیت صرف گذشتہ انبیاء کی بشارتوں اور پیغمبر اسلام کے بارے میں ان سے عہد و پیمان میں منحصر ہے یا ہر اس پیغمبر کے بارے میں ہے جو کسی دوسرے پیغمبر کے بعد آیا ۔
آیات کا ظہورتوکلی اور عمومی مفہوم کا حامل ہے اگر چہ خاتم الانبیاء اس کے واضح تر اور روشن تر مصداق ہیں اور قرآن کے مفاہیم کی روح سے بھی یہی وسیع اور عمومی مفہوم مناسبت رکھتا ہے ۔ لہٰذا اگر بعض روایات جو یہ تصریح نظر آتی ہے کہ اس سے مراد پیغمبر اسلام ہیں تو وہ دراصل اس کے ایک واضح مصداق کے طور پر آیت کی تفسیر ہے نہ یہ کہ اس طرح آیت اسی مفہوم میں منحصر ہوگئی ہے ۔
فخرالدین رازی نے اپنی تفسیر میں حضرت علی (علیه السلام) نے نقل کیا ہے :
خدا نے جب آدم اور دوسرے انبیاء کو پیدا کیا تو ان سے عہد لیا کہ جب محمد(علیه السلام) مبعوث ہو تو وہ ان پر ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں ، ۱
(۲)دو اولو العزم پیغمبر ایک زمانے میں ہوسکتے ہیں ؟ آیت کے مضمون کی طرف توجہ رکھتے ہوئے یہ سوال سامنے آتا ہے کہ کیا ہوسکتا ہے کہ ایک اولو العزم پیغمبر کے زمانے میں دوسرا او لو العزم پیغمبر مبعوث ہو اور اس کی ذمہ داری ہو تو وہ دوسرے پیغمبر کی پیروی کرے ؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ جیسے آیت کی تفسیر میں اشارہ کیا گیا ہے کہ عہد و پیمان صرف انبیاء سے نہیں لیا گیا بلکہ ان کے پیرو کاروں سے بھی لیا گیا ہے اور درحقیقت انبیاء سے عہد لینے سے مراد ان کی امتوں اور نسلوں سے عہد لینا ہے جو ان کے بعد وجود میں آئی ہیں اور بعد والے نبی کے زمانے کو پاتی ہیں اور فرض کیا اگر خود انبیاء بھی آنے والے انبیاء کے زمانے کو پائیں تو وہ ان پر ایمان لائیں گے یعنی پیغمبرانِ خدا اپنے اہداف و مقاصد اور دعوت میں ایک دوسرے سے ہر گز جدا نہیں ہیں اور ان کی آپس میں کوئی جنگ نہیں ہے ۔
(۳) آیت انبیاء کے جانشینوں کے بارے میں بھی ہے : اس آیت کے سلسلے میں آخری بات یہ ہے کہ اگر چہ انبیاء کے بارے میں ہے لیکن واضح ہے کہ ان کے جانشینوں پر بھی صادق آتی ہے کیونکہ ان کے سچّے جانشین ان سے جدا نہیں ہیں اور سب کے سب ایک ہی مقصد رکھتے ہیں ۔ انبیاء ہمیشہ اپنے جانشینوں کا تعارف کرواتے تھے ، ان کی بشارت دیتے تھے اور لوگوں کو ان پر ایمان لانے اور ان کی مدد کرنے کی دعوت دیتے ہیں کہ ہماری تفسیر وحدت کی کتب میں اس آیت کے ذیل میں چند روایات میں .......”وَلِتَنْصُرُنَّہ“ سے حضرت علی (علیه السلام) کی مدد کرنا مرادلیا گیا ہے اور اس میں مسئلہ ولایت کو بھی شامل قرار دیا گیا ہے تو وہ در حقیقت اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے ۔
یہ بات کہے بغیرنہیں رہنا چاہئیے کہ مندرجہ بالاآیت کے بارے میں مفسرین اور اہل ادب نے ترکیب نحوی کے حولاے سے بحث کی ہے ۔ 2

 

 


۱.تفسیر کبیر ، جز ہفتم : صفحہ ۱۳۱۔
2” لمَّآ اٰتیتکم “ میں بعض ” مَا “ موصولہ اور مبتداء قرار دیتے ہیں ، لام ،کو توطہٴ اور ” لَتُوٴ مِنُنَّ بہ“ کو خبر سمجھتے ہیں کچھ لوگ ”مَا“ کو شرطیہ زمانیہ اور ” لَتُوٴ مِنُنَّ بہ وَ لَتَنْصُرُنّہ“کو اس کی جزا سمجھتے ہیں ، یہی دوسرا احتمال آیت کے معنی سے زیادہ قریب ہے ۔
مزاحم تعصبات مقدس عہد و پیمان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma