کیا یہ معجزات باعث تعجب ہیں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
ولایت تکوینی اوصاف مسیح

تفسیر المنار کے موٴلف اور دیگر مفسرین مصر ہیں کہ آیت بالا میں مذکور معجزاتی امور جو حضرت مسیح (ع) کے بارے میں قرآن میں بیان کئے ہیں کی کچھ نہ کچھ تو جیہ کی جانا چاہئیے ۔ مثلاً وہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسی (ع) نے تو فقط دعوی کیا تھا کہ میں حکم خدا سے ایسا کر سکتا ہوں لیکن عملی طور پر یہ کام ہر گز انجام نہیں دئے ، حالانکہ کہ اگر فرض کریں اس آیت میں یہ احتمال ہو پھر بھی سورہٴ مائدہ آیہ ۱۱۰ میں ہے : ” و اذ تخلق من الطین کھیئة الطیر“

 (اے عیسیٰ )خد اکی نعمتوں میں سے ایک نعمت تم پر یہ بھی تھی کہ تم گیلی مٹی سے پرندہ بناتے تھے ، اس میں پھونکتے تھے اور وہ حکم خدا سے زندہ ہوجاتا تھا ۔
لہٰذا مندرجہ بالا دلیل قابلِ قبول نہیں کیونکہ سورہٴ مائدہ کی مذکورہ آیت تو پوری صراحت سے ان کے عملاً کر گزر نے کا ذکر ہے ۔
علاوہ از ایں ایسی تو جیہات پر اصرار کے لیے کویہ وجہ بھی نہیں کیونکہ اگر مراد انبیاء کے خارق عادہ افعال کا انکار ہے تو قرآن نے بہت سے مواقع پر اس کی تصریح کی ہے اور بالفرض ایک آدھ جگہ پر توجیہ کربھبی لیں تو بقیہ مواقع پر کیا کریں گے ۔
اس سب پہلووٴں سے صرف نظر کرتے ہوئے جب ہم خدا کو تمام قوانین فطرت و طبیعت پر حاکم جانتے ہیں نہ کہ ان کا محکوم تو پھر کیا مانع ہے کہ اس کے حکم سسے استثنائی مواقع پر طبیعت کے معمول کے قوانین میں غیرمعمولی طریقے سے تبدیلی وقوع پذیر ہوجائے ۔
اگر وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ یہ امر خد اکی توحید افعالی، اس کی خالقیت اور لاشریک ہونے کے ساتھ ساز گار نہیں تو قرآن نے اس کا جواب دیا ہے کہ کیونکہ تمام جگہوں پر ان قاعات کے وقوع کو حکم خدا سے مشروط دیا ہے یعنی کوئی شخص بھی اپنی ذاتی قوت و طاقت کے ذریعے ایسے ایسے کاموں میں ہاتھ نہیں ڈال سکتا مگر یہ کہ خدا اور اس کی بے پایاں قدرت کو منظور ہو اور یہ عین توحید ہے شرک نہیں ۔

ولایت تکوینی اوصاف مسیح
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma