حضرت مریم

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
پیغمبروں کا امتیازدین اور محبت

اس آیت سے حضرت مریم اور ان کے آباوٴ اجدادکی داستان شروع ہوتی ہے ۔
” اصطفیٰ “ لغت کے لحاظ سے ” صفو“ ( بر وزن ” عفو -) سے لیا گیا ہے جس کا معنی ہے ” خالص چیز “ اہل عرب صاف و شفاف پتھرکو بھی ”صفا “ خالص اور پاکیزہ ہونے کی وجہ سے کہتے ہیں ، اس بناء پر ” اصطفاء “ کا معنی ہے ” خالص چیز کے ایک حصّے کو منتخب کرنا “۔
قرآن حکیم مندرجہ بالا آیت میں کہتا ہے : خدا نے آدم ، نوح ، خاندان ابراہیم اور آل عمران کو تمام جہانوں پر منتخب کرلیا ہے ۔ یہ چناوٴ ممکن ہے تکوینی طور پر بھی ہو اور تشریعی اعتبار سے بھی ۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی خلقت کو شروع ہی سے ممتاز قرار دیا ہے اگر چہ اس امتیاز کے باوجود راہ حق کے انتخاب میں مجبور نہ تھے بلکہ اپنے ارادہ اور اختیار سے یہ راستہ طے کررہے تھے لیکن ان کی اس مخصوص خلقت و آفرینش نے ان میں نوع بشر کی ہدایت کی صلاحیت پیدا کردی تھی اور پھر فرمان خدا کی اطاعت ، تقویٰ و پرہیز گاری اور انسانوں کی راہنمائی کے راستے میں جد و جہد کرنے کی وجہ سے ایک طرح کا اکتسابی امتیاز بھی انھیں حاصل ہوگیا جو ان کے ذاتی امتیاز سے مل گیا اور وہ بر گزیدہ انسانوں کی حیثیت سے ظاہر ہوئے ۔

پیغمبروں کا امتیازدین اور محبت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma