دوسری فصل:جنسی انحرفات کے مہلک نتائج

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
جوانوں کے جنسی مسائل اور ان کا حل
تیسری فصل :جنسی مشکلات میں ایک بڑی غلط فہمیپہلی فصل : جوان اور جنسی کجروی
جن مسائل سے جوان روبر ہوتے ہیں ان میں سے یہ ایک اہم مسئلہ ہے ۔
غیر آلودہ افراد کے لئے محفوظ رہنے کا راستہ اور آلودہ افراد کا علاج

گزشتہ بحث میں کچھ زندہ مثالوں سے واضح ہوگیا کہ کس طرح جنسی انحرفات اور غلط عادتیںجوانوںکو ناتوان ،پس ماندہ اور بیمار بنادیتی ہے اوران کو جنون اور ہلاکت کی منزل تک پہنچا دیتی ہے ۔
افسو س ہمارے دورمیں بعض لوگ اس کو”زمانے کے سیکسی مسائل“سے تعبیر کرتے ہیں ، اور بہت سے بے ہدف لکھنے والے کوشش کرتے ہیں کہ اس مسئلہ کو ایک معمولی اور غیر مہم مسئلہ شمار کریں اورکبھی کبھی بعض منحرف افراد کو خوش کرنے کے لئے اس کو جوانی کی ایک ضرورت شمار کرتے ہیں!!
جیسا کہ ہم اورآپ جانتے ہیں کہ بعض افراد اس کو اپنانے اور ناجائز پیسہ حاصل کرنے کاذریعہ بنا تے ہیں، اور ایک دلچپ جنسی موضوع اور ہیجان آور تصویریں تیار کرنے کے لئے زمین وآسمان ایک کردیتے ہیں اور کسی چیز کی پروا نہیں کرتے ہیں ۔
مثال کے طور پر ایک رسالہ جو ”زنان“ (خواتین ) کے نام سے نشرہوتاہے، لکھنے والے کے بقول ایک خبر جس نے پورے یوروپ میں ہل چل پیدا کر دی تھی(اور ممکن ہے اس کے اثرات جلد ہی دوسرے بر اعظم تک پہنچ جائیں)اس میں لکھا تھا کہ ایک خاتون نے کسی رسالے میں اعلان کیا کہ وہ اپنے شوہر کے لئے ایک معشوقہ کی تلاش میں ہے!!
یہ افراد اس طرح کی خبرکو(جو خود ان کی یا ان کے ساتھ کام کرنے والوں کی بنائی ہوئی ہوتی ہیں ) اپنے رسالے کی تبلیغ اوراس کو شہرت دینے کے لئے نشر کرتے ہیں ۔اس طرح کی خبرکے نشر ہونے سے معاشرے کو سوائے ننگ و عار اور فساد کے کچھ نہیں ملتا ہے ۔
یہ بد بختی صرف اسی میں منحصر نہیں ہے بلکہ بعض ماہر نفسیات، ماہر سماجیات اور اطباء بھی اس جنسی سیلاب کو فطری اور بے ضرر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اور بعض لوگ جو اس کے غلط اور خطرناک نتائج کے تو قائل ہیں لیکن اس کی وضاحت اس طریقہ سے کرتے ہیں جس سے مسئلہ کے حل اور مبتلا افراد کی مدد کے بجائے گمراہی میں اضافہ ہو جاتاہے ۔
ان تمام اسباب و علل نے جنسی بے راہ روی کو اس قدر پیچیدہ ، دردناک اور وحشتناک بنادیا ہے کہ اس کی جڑوں کو اکھاڑنا اتنا آسان نہیں ہے اس کے لئے وقت ، بجٹ اور دقیق پلاننگ کی ضرورت ہے ۔

استمناء کے نقصانات:

جوانوں کو چاہیے کہ اپنے ہوش وہواس اور عقل و خرد کے ذریعہ جہالت اور گمراہی کے پردوں کوجو ان کے حساس حقائق پر پڑے ہوئے ہیں، اتار ڈالیں ۔ حقائق ، اور وہ مطالب جو انسان کو گمراہ اوراس کی فکر کو بے کار بنادیتے ہیں، درک کرنے سے فرار نہ کریں ، بلکہ غور و فکر سے کام لیں،حساس حقائق کو سمجھیں اور دو دو چار کی طرح والے مسائل کو درک کریں اور اس بے راہ روی کے مہلک انجام کو خود اپنی انکھوں سے مشاہدہ کریں ۔
ہم اس مقام پر سب سے پہلے ڈاکٹر، محققین اوران افراد کے کے ثبوت پیش کریں گے جنہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ اس طرح کے مسائل کی تحقیق میں صرف کیا ہے ۔ اس کے بعد جنسی کجروی کے نفسیاتی اور معاشرتی اسباب کا تجزیہ و تحلیل ،پھر اس عادت سے مقابلے کی راہ بیان کریں گے ۔
ایک معروف ڈاکٹر اپنی کتاب میں اس مہلک عادت ”استمناء“ کے نقصانات کے بارے میں کچھ دوسرے ڈاکٹروںکے بیانات کی تحریروں کی تشریح کرتے ہوئے نقل کرتا ہے : ”ہوفمان“کا کہنا ہے کہ میںنے ایک جوان کو دیکھا جو پندرہ سال کی عمر سے اس بری عادت کا شکار ہوگیا تھا اور ۲۳ سال کی عمر تک وہ اس پر باقی رہا ۔
وہ جسمانی ضعف کا اس درجہ دو چار ہوا کہ جب بھی وہ کتاب پڑھنا چاہتا تھا اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا اور سر میں درد ہو جاتا تھا،اور اس کی حالت ایک سرسام والے مریض جیسی ہوجاتی تھی ،جس طرح ایک مست آدمی سرگرداں رہتا ہے،اس کی آنکھوں کی پتلی غیر معمولی پھیل گئی تھی،اس کی آنکھوں میں شدید درد ہوتا تھا ۔
ڈاکٹر ہوچین سن ( Huotchinson) کے مشاہدے بھی اس بات کو ثابت کرتے ہیں ” عام طور سے تناسلی سیسٹم سے مربوط بیماریاں استمناء کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں ، اور آنکھ کے اندورنی سیاہ اور دوسرے پردوں کی بیماریاں بھی اسی کا نتیجہ ہوتی ہیں“۔(غور کریں)
مذکورہ ڈاکٹر مزید اضافہ کرتے ہوئے کہتاہے:
اس بری عادت کا پہلا نتیجہ یہ ہے کہ آنکھوں کی قوت شفافیت کو ختم اور ان کے اصلی رنگ کو زایل کردیتی ہے اور اس طرح وہ مرجھاجاتی ہیں، اس کے عادی لوگوںکے یہاں ابتدا میںذکاوت نابود ہو جاتی ہے ان کی صورت سے گرفتاری کی حالت ظاہر ہوتی ہے،آنکھوں میں نیلے رنگ کے حلقے پڑجاتے ہیں ۔ اس کے بعد ان کے اعضاء میں سستی پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے ۔
حافظہ کا کم ہونا، اشتہا کا نہ ہونا ، قوت ہاضمہ خراب ہوجانا، سانس لینے میں تنگی ہونا، ناقابل بیان مزاج اور اخلاق میں تغیر اورکینہ پیدا ہونا،رنج اور کدورت پیدا ہونا، ہمیشہ گوشہ نشینی اور تنہائی کی فکر یہ سب پریشانیاں جنسی کجروی میں مبتلا ہونے کا نتیجہ ہیں ۔
یہ ڈاکٹر اپنی کتاب میں دوسرے مقام پر اس بات کا اضافہ کرتا ہے کہ یہ عمل خون کی کمی ،جسمانی اور نفسانی قوتوں کے ضایع ہونے،سرمیںدرد،کانوں کی بیماری،کمر کا درد ،سانس لینے میں مشکلات،قوت حافظہ کی کمی ، جسم کے نحیف ہونے،کمزوری اور سستی مختصر یہ کہ بدن میں کلی طور پر قدرت کے نہ ہونے کا سبب بنتا ہے ۔اور حواس خمسہ سے نزدیکی رابطہ ہونے کی وجہ سے خصوصا آنکھ اور کان پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔
اس جنسی غلط عادت سے جسم کی قوت ، بیماری کے مقابلے میں ضعیف ہوجاتی ہے جیساکہ مذکورہ ڈاکٹر اس بات کی تائید کرتاہے:
” جو افراد اس مذموم عادت کا شکار ہیں اگر کسی بڑی بیماری کا شکار ہوجائیں تو پھر وہ آسانی سے اپنے آپ کو موت کے چنگل سے نہیں بچا پاتے ہیں ۔“
اس کے بعد ایک لکھنے والے کے قول کو نقل کرتاہے:
” ایک جوان اس عادت میں گرفتارہوگیا تھا ، اس کو بخار کی ایک بیماری لاحق ہوگئی تھی، بیمارہونے کے بعد چھٹے دن جبکہ وہ مکمل طریقہ سے کمزور ہوگیا تھا،لیکن اپنی اس عادت سے باز نہیں آیا اور آخر کار وحشتناک موت نے اس کو گلے لگا لیا“!
اور وہ اس واقعہ کو بھی نقل کرتا ہے :” ایک شخص جو اس منحوس عمل کا عادی تھا اور مسلسل اس کو انجا م دے رہا تھا ،وہ آہستہ آہستہ اپنے حواس میں شدید ضعف محسوس کرنے لگا یہاں تک کہ اس عمل نے اس کو اس قدر نحیف ولاغر بنا دیا کہ اس کی پنڈلیوں اور رانوں کا تمام گوشت ختم ہو گیا ،اور کمر درد سے ہمیشہ تڑپتا تھا لیکن وہ اپنے اس عمل سے باز نہیں آیایہاں تک کہ اس کے جسم پر فالج کا اثر ہو گیا اور چھ مہینے بستر پر اپنی موت سے لڑتا رہا اور آخر کار موت کی آغوش میں ہمیشہ کے لئے سو گیا“ !
اس عمل کی عادت خصوصا ان فراد کے لئے جن کے جسم میں کو ئی زخم، یا ان کا کوئی اوپریشن ہوا ہو بہت ہی خطرناک ہوتی ہے ۔
مختصر یہ کہ اسی ماہرڈاکٹر کے بقول ،اس طرح کے جنسی انحرفات، میڈیکل اور مذہبی نقطہ نظر سے قابل نفرین ہیں اور انسان کے وجود کی بربادی اور نابودی کا موجب ہے اور ساتھ ساتھ روح کو بھی متزلزل بنا دیتی ہے ۔

استمناء پر قابو نہیں پایا جاسکتا

بہر حال اس جنسی بے راہ روی کے نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہیں جنہیں بیان کیا گیا ہے ۔
اس کا ایک ہولناک خطرہ یہ ہے کہ اس عمل کی عادت پرکسی بھی طرح کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، اس کی زیادتی انسا ن کے ارادے کوہر روز ضعیف تر بنادےتی ہے، اور افراط کی عجیب و غریب صورت پیدا ہو جاتی ہے تمام حدیں ٹوٹ جاتی ہیں ۔
یہ بات صحیح ہے کہ جنسی امور میں ہر قسم کی زیادتی چاہے وہ جایز طریقہ (شادی کے ذریعے) ہی سے کیوں نہ ہوبہت سے خطرات کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے ۔لیکن اس کو فطری اور غیر فطری طریقہ سے حاصل کرنے میں بہت بڑافرق ہے (جس کا بیان بعد میں آئیگا) اس لئے کہ اس کو جایز اور فطری طریقہ سے حاصل کرنے کے لئے کچھ شرائط درکار ہوتے ہیں اوروہ ہر حال میں ممکن نہیں ہوتے ، لیکن اس منحوس عادت کو کسی خاص شرائط کی ضرورت نہیں ہوتی ہے لہذا اس عادت میں مبتلا افراد کی زندگی میں ایک خطرناک شگاف ڈال دیتی ہے اوراس میں اپنی جڑیں جما دیتی ہے ۔
مذکورہ بالا حقائق اور اس مسئلہ کی عظیم اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے جوانوں کے جسمانی ، فکری ،اخلاقی ،اجتماعی ، اور مذہبی اقدار کی حفاظت کی خاطر دقت کے ساتھ ان طریقوں کو اپنایا جائے جو ہم اس خطرناک عمل سے محفوظ رہنے کے لئے ذکر کر رہے ہیں ۔
اس عمل میں مبتلا افراد بھی اس با ت کو یاد رکھیں کہ اس عادت کو ترک کرنے کے لئے ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ، بلکہ ہر چیز سے پہلے س کے ترک کا مصمم ارادہ کر لیں اس کے بعد غورسے ہمارے بتائے ہوئے دستورات (جن کا ذکر آنے والے صفحات میں کریں گے) پر عمل پیرا ہوجائیں ، اور یقینا ان دستورات پر عمل کرنے سے اس عادت کا ترک کرنا مشکل نہیں ہوگا ۔

تیسری فصل :جنسی مشکلات میں ایک بڑی غلط فہمیپہلی فصل : جوان اور جنسی کجروی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma