بارہویں فصل : تجارتی شادیاں:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
جوانوں کے جنسی مسائل اور ان کا حل
تیرہویں فصل : ہوا وہوس کی شادیاں گیارہویں فصل: عشق اور خواب و خیالات

اس دور کے جوانوں کے لئے شادی سخت ترین اورنہایت ہی پیچیدہ مسئلہ بن گیاہے ، عشق اور اس کے خطروں کے بارے میں ہم بیان کرچکے ہیں ، اب گزشتہ اہم بحث کی طرف پلٹتے ہیں ۔
اگر تعجب نہ کریں تو شادی کی بہت سی قسمیں ہیںجیسے تجارتی شادی، ہوا و ہوس کی شادی ، کاغذی شادی اور دیگر بہت سی اقسام وغیرہ۔
ان میں سے ہر قسم کی کچھ علامتیں ہیں جسکی بنیاد پر اسکی پہچان کی جا سکتی ہے ۔
تجارتی شادیوں کی علامت ،مہر اور جہیز کی زیادتی ،گھر ،زمین اورجائداد وغیرہ کی شرطیں، اور شیربہا کے نام پربے شماررقم کا مطالبہ (جبکہ شریعت اسلامی میں شیر بہا کی کوئی سند نہیں ہے، ےا دوسرے عنوان کے تحت پیسوں کا مطالبہ ، گویا تجارتی شادیوں میں ثروت اور سرمایہ کاتبادلہ معیار ہوتا ہے ۔
۱۔ ثروت مرئی
۲۔ ثروت نامرئی
ثروت مرئی: یعنی مرد اور عورت کے مال کا دقیق حساب ،اوران لوگوں کاسرمایہ جواس سے وابستہ ہیں جیسے والدین یابھائی یعنی اگر ان کا انتقال ہوجائے گا تو ان کاسارا مال یاکچھ حصہ دلہن یا داماد کو ملے گا !
تجارتی شادیوں میں اس پوری ثروت کا حساب و کتاب ہوتا ہے ، جس کے نتیجہ میں داماد اور دلہن میراث کے انتظار میں اپنے رشتہ داروں کے مرنے کے دن گنتے رہتے ہیں ۔
نا مرئی ثروت ، دولہا یا دلہن کے دور و نزدیک کے رشتہ داروں کے عہدویں ہوتے ہیں جس کے ذریعہ وہ اپنا معاشرتی راستہ ہموار کرتے ہیں اور اس طرح وہ ان کے عہدوں کو پارٹی کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کو معاشرہ میں اپنی ترقی سمجھتے ہیں ۔
اس نامرئی ثروت کے ذریعہ دونوں طرف سے کسی ایک رستہ دار کو کوئی عہدہ یا کام وغیرہ مل جاتا ہے جس کی اہمیت کبھی کبھی ظاہری سرمایہ سے زیادہ ہوتی ہے، اس فرق کے ساتھ کہ معاملہ کے بعد دلہن اور داماد اس طرح کے رشتہ داروں کی زندگی کی دعاء کرتے رہتے ہیں تاکہ ان کے ذریعہ آنے والے خطرات سے محفوظ رہیں اور ضرورت پڑنے پر ان کی طرقی کے لئے زمینہ فراہم ہو جائے ۔
شاید یہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس قسم کی شادیوں کا معیاریہ نہیں ہوتا ہے کہ طرفین میں انسانی صفات پائے جاتے ہیں یا نہیں، یہ لوگ پڑھے لکھے ہیں یا نہیں بلکہ ان کی تمام بحث مرئی اور نا مرئی سرمایہ داری اور پیسہ پر ہوتی ہے خصوصا دلہن کے پیسہ پر ان کی نظر لگی رہتی ہے ۔
تجارتی شادی میں عورت کی شخصیت اس قدر پامال ہوتی ہے کہ اس کو سامان اور پیسہ کے معاملہ کی طرح بیچ دیا جاتا ہے ۔ افسو س کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ا س طرح کی شادیاںہمارے آج کے معاشرے میں بہت عام ہو چکی ہیں ۔اور بہت سے والدین ،جوان اوران کے وفادار رشتہ دار اس طرح کی شادیوں کی حمایت کرتے ہیں ۔
اس طرح کی شادی میں صرف ایک دو برائی نہیں ہے بلکہ یہ سرا پابرائی بد،بختی اور پریشانی ہے ،اس لئے کہ اس طرح کی شادیاںس وقت تک قائم رہتی ہیںجب تک وہ اسباب موجود رہتے ہیں جن کی وجہ سے یہ رشتہ قائم ہوا ہے ، اگر مرد اور عورت ایک دوسرے سے بے نیاز ہو جائیں یا مال کے لین دین کے مسئلہ میں بات بگڑ جائے فور یہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے ۔اس طرح کی مثالیں بہت دیکھنے میں آتی ہیں اس طرح کے مرد اپنی بیویوں کو اس طرح چھوڑ دیتے ہیں جس طرح پھل کو رس نکالنے کے بعد پھینک دیتے ہیں
کیونکہ پاکیزہ عشق، ازدواجی زندگی کی بقا کا سبب ہوتا ہے وہ ان کی زندگی میں کوئی معنی نہیں رکھتا ،وہ جب بھی ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں اسی طرح دیکھتے ہیں جیسے ایک مہنگی کار یا ڈیلکس فلیٹ کی طرف دیکھا جاتا ہے ۔
ایسی عورتوں کی توقعات اپنے جہیزاور گھر والوںاور رشتہ داروں کے مال ،دولت امکانات اور ثروت کی طرح حد سے سوا ہوتی ہیں، اور اس طرح کی توقعات اس رشتہ کی بقا کی سخت دشمن ہوتی ہیں ۔
اس طرح کی شادیوں کے عام ہونے کی وجہ سے بہت سے جوان لڑکے، لڑکیوںاور انکے گھر والوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے جھوٹ اور حیرت انگیز دھوکے،جیسے عمدہ گاڑی اور گھرکا مالک ہونے کے کا سہارا لینا پڑتا ہے ، لہذا شادی ہو نے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ساتوں آسمان میں ایک ستارہ بھی نہیں ہے ، اور اس وقت لڑائی جھگڑے اور مارپیٹ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔
ہمارے مذہب کی تعلیمات میں اس طرح کی شادیوں کی شدت سے مخالفت کی گئی ہے، ہمارے مذہب کے راہنماؤ ں نے اس مال کی خاطر شادی کرنے والوں کی سخت مذمت کی ہے ۔اسی طرح مہر کی زیادتی کو شادی کی بد بختی سے تعبیر کیا ہے، اور اپنے بیٹے بیٹیوں کی شادیاں بہت ہی معمولی مہر کے ساتھ ان افراد کے ساتھ کی ہیں جنکے پاس مادی سرامایہ کم اور معنوی سرمایہ زیادہ تھا،تاکہ ان کا یہ عمل دنیا والوں کے لئے عبرت بن جائے ۔
پیغمبر اکرم (ص) فرماتے ہیں : ” جو لوگ حسن کے لئے شادی کرتے ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتے ،اور جوافراد مال کے لئے شادی کرتے ہیں خدا ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے ( اوراس سے اپنے لطف وکرم کا سلسلہ منقطع کرلیتا ہے) ۔ لہذ شادی کا معیار پاکیزگی اور ایمان کو قرار دیں ، صاحب ایمان اور پاکیزہ عورتوں سے شادی کریں ۔(وسائل الشیعہ جلد ۳ صفحة ۶)۔

تیرہویں فصل : ہوا وہوس کی شادیاں گیارہویں فصل: عشق اور خواب و خیالات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma