روایات اسلامی اور کلمات فقہا ء عظام میں اعمال حج و عمرہ میں سے ہر ایک کے لئے آداب و مستحبات ذکر ہوئے ہیں کہ اس کے قابل توجہ حصے کو ہم یہاں پر تفصیلا ذکر کر رہے ہیں ، لیکن چونکہ ان میں سے بعض دلیل کافی نہیں رکھتے ہیں ( اور ہم اولہ سنن و مستحبات میں اصل تسامح کو صحیح نہیں جانتے ہیں ) بہتر ہے سب کو بقصد رجاء یعنی اس امید سے کہ مطلوب شرع مقدّس اور حامل ثواب ہے بجالائیں -
” دوسرا اہم نکتہ “ یہ ہے کہ ان میں سے بعض مستحبات کا انجام دینا ہمارے زمانہ میں اور اس انبوہ جمعیت میں بہت سارے لوگوں کے لئے غیر ممکن ہے ، بنا بر این جو ممکن ہے انجام دیں اور جس کا انجام دینا ممکن نہیں ہے اگر حاجی کو اس کے انجام دینے کا ذوق و شوق ہے اور بصورت امکان اس کے انجام دینے کی نیت رکھتا ہے مطابق روایات معصومین علیہم السلام خداوند عالم اس کی نیت کے مطابق اس کو اجر و ثواب دے گا -