قربانی سے متعلق دریافت گئے فتاوے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک جامع حج
۶ ۔ تقصیر قربانی کا بدل

سوال ۱۰۸۹ ۔ اگر کوئی شخص قربانی کو بلا عذر روز عید سے تاخیر میں ڈالے ، کیا حکم ہے ؟
جواب : تیرہویں ذی الحجہ تک تاخیر جائز ہے لیکن شب میں ذبح کرنا اشکال رکھتا ہے -
سوال ۱۰۹۰ ۔ حجاج کرام کہ قربانی کو وطن میں انجام دیتے ہیں ( بنا بر فتوائے حضرتعالی کہ موجودہ شرائط میں مخیّر ہیں ) ایران کے روز عید قربان معیار قرار دیں یا مکہ کے روز عید قربان کو معیار قرار دیں ؟
جواب : معیار روز عید قربان مکہ ہے لیکن اگر ممکن ہے اس طرح ہماہنگ کریں کہ قربانی رمی جمرہ کے بعد اور خلق سے پہلے ہو -
سوال ۱۰۹۱ ۔ جس گوسفند کے بیضوں کو پیس دیا گیا ہو اور جس گوسفند کے بیضوں میں گرہ لگا دی گئی ہو کیا دونوں کا حکم ایک ہے ؟
جواب : احتیاط واجب یہ ہے کہ گرہ نہ لگائی گئی ہو -
سوال ۱۰۹۲ ۔ اگر سالم گوسفند نہ ملے تو کیا ایسے گوسفند کو ذبح کیا جاسکتا ہے جس کے خصیوں کو پیس دیا گیا ہو ؟
جواب : ہر صورت میں کفایت کرے گا خواہ سالم گوسفند دستیاب ہو یا نہ ہو -
سوال ۱۰۹۳ ۔ قربانی میں وجود شرائط کے اطمینان کے لئے کیا تحقیق لازم ہے ؟
جواب : حیوان کے صفات پنہانی میں ظاہر الصلاح مشتری کے قول پر اعتماد اور قناعت کر سکتے ہیں اور اس کا شیعہ ہونا شر ط نہیں ہے مسلمان ہو نا کافی ہے
سوال ۱۰۹۴ ۔ اگر حاجی ذبح کے بعد اور بقیہ اعمال حج بجالانے کے بعد یا اس کے پہلے متوجہ ہو کہ سنّ قربانی مقدار لازم سے کم تر تھا اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : احتیاط واجب یہ ہے کہ دوسری قربانی کرے -
سوال ۱۰۹۵ ۔ اسٹیل کی چھری سے ذبح کرنا کہ معلوم نہیں ہے کہ آہن کی ہے یا دوسرے فلزات کی بنی ہوئی ہے ، کیا حکم رکھتا ہے ؟
جواب : ذبح ، حج اور غیر حج میں ہر تیز دھار اور برش والی دھات سے صحیح ہے -
سوال ۱۰۹۶ ۔ کس صورت میں حاجی موظّف ہے کہ اپنے وطن میں قربانی کرے ؟
جواب : جب قربانی کے گوشت کو جمع نہ کر سکیں اور دفن یا جلانے کے لئے مجبور ہوں ( جیسا کہ سابق میں معمول و رائج تھا ) منی میں قربانی کرنا جائز نہیں ہے - اس لئے دوسری جگہ مثلاً اپنے وطن میں قربانی کریں کہ اس کا گوشت مصرف ہو جائے ، یعنی قربانی کے پیسہ کو علیحدہ رکھیں اور واپسی کے بعد ماہ ذی الحجہ میں قربانی کریں یا اپنے لوگوں کے ساتھ وطن میں ہماہنگ کریں کہ اسی عید مکہ والے دن تقصیر سے پہلے ان کے لئے قربانی کریں اور اگر گوشت قربانی کو جمع کرتے ہیں اور مصروف کے لئے دوسرے مراکز ارسال کرتے ہیں ( جیسا کہ آخری سالوں میں رائج ہوا ہے ) حجاج مخیر ہیں کہ قربانی کو وہیں ذبح کریں یا اپنے وطن میں ذبح کریں کیونکہ موجودہ تمام قربان گاہیں منیٰ سے باہر ہیں -
سوال ۱۰۹۷ ۔ اگر منیٰ میں فقیر نہ ملیں اور گوشت قربانی تلف ہو جائے ، کیا لازم ہے سفر سے پہلے ایک فقیر سے وکالت حاصل کریں کہ ذبح کے بعد ایک سہم اس کے لئے نظر میں رکھیں اس کے بعد اس کو وہیں پر چھوڑ دیں ؟
جواب : اس صورت میں کہ گوشت تلف ہو تا ہے وہاں پر قربانی کرنا خواہ فقیر سے وکالت لیکر خواہ ولایت لئے بغیر جائز نہیں ہے ، اسی طریقے پر عمل ہو جس کا ذکر مسئلہ قبل میں ہوا -
سوال ۱۰۹۸ ۔ اگر رگہائے چہار گانہ قطع کرنے کے بعد اور اس حالت میں کہ حیوان ابھی زندہ ہے - اس کی گردن علیحدہ کریں ، اس کی کیا صورت ہے -
جواب : یہ کام حرام نہیں ہے لیکن بہتر ہے کہ چھوڑ دیجئے کہ روح بدن سے نکل جائے اس وقت اس کو بدن سے جدا کیجئے -
سوال ۱۰۹۹ ۔ اگر رگہائے چہار گانہ قطع کرنے کے بعد جانور کو رہا کردیں اور خود بخود پشت بقبلہ ہو جائے اور جان دے ، یا رگہائے مذکور قطع کرنے کے بعد اور جان دینے کے پہلے جانور کو بقیہ ذبح شدہ حیوانات کے اجساد کے اوپر چھوڑ دیں اور اس کام کے نتیجے میں حیوان قبلے سے منحرف ہو جائے اور اس حالت میں جان دے - اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : رگہائے چہار گانہ قطع کرتے وقت رو بقبلہ ہونا کافی ہے اس کے بعد لازم نہیں ہے -
سوال ۱۱۰۰ ۔ ایک شخص نے اس عقیدہ کے تحت کہ ” گوشت قربانی تلف ہو جاتا ہے اور مورد استفادہ واقع نہیں ہوتا ہے قربانی نہیں کی اس کے بعد تقصیر کی اور بقیہ اعمال حج بجالایا ، اب اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اس کا حج صحیح ہے ، لیکن اگر قربانی منیٰ میں تلف ہو جاتی ہے اور قابل استفادہ نہیں ہے ، اس کا پیسہ علیحدہ رکھیں اور اسی سال ماہ ذی الحجہ میں اور اگر نہ کر سکا سال آئندہ ایام تشریق (دسویں گیارہویں اور بارہویں ذی الحجہ ) میں اپنے شہر میں قربانی کرے -
سوال ۱۱۰۱ ۔ اس صورت میں کہ قربانی کا گوشت قربان گاہوں میں تلف ہو جائے اور فقراء و مساکین تک نہ پہونچے ، کیا حاجی قربانی سے صرف نظر کرتے ہوئے اس کے پیسے کو اماکن خیر یہ میں دے سکتا ہے ؟
جواب : منی میں قربانی کرنے سے صرف نظر کر ے لیکن قربانی کے پیسے کا دوسری جگہ صرف کرنا کافی نہیں ہے ، بلکہ لازم ہے دوسری جگہ مثلا اپنے شہر میں ذی الحجہ میں قربانی کرے اور اس کا مصرف کرے -
سوال ۱۱۰۲ ۔ اگر کوئی شخص بقصد ما فی الذمہ ماہ ذی الحجہ میں اپنے وطن میں قربانی کرے - کیا کھال اور اوجھڑی بطور کامل فقیر کو دی جائے ، یا ممکن ہے بر اساس تقسیم و مصرف گوشت قربانی ، فقراء دوستوں اور اپنے درمیان تقسیم کر ے ؟ چنانچہ بر خلاف دستور شرع عمل کیا اور اب چاہتا ہے کہ اس کے پیسہ کو اس کے شرعی مصرف تک پہونچائے - معیار ذبح قربانی کے دن اس کی قیمت ہے یا ادائے دین کے وقت اس کی قیمت معتبر ہے ؟
جواب : اس کو اپنے سہم کے عنوان سے خود بھی لے سکتا ہے اور دوستوں ، فقراء اور ضرورتمندوں کو بھی دے سکتا ہے - لیکن اس کو قصاب کو بعنوان اجرت کار دینا صحیح نہیں ہے - اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر خود اس سے استفادہ کیا ہے اس کی قیمت کو صدقہ دے اور معیار قیمت روز ذبح قربانی ہے -
سوال ۱۱۰۳ ۔ جنابعالی نے مناسک حج کے مسئلہ ۲۹۰ میں فرمایا : ” اگر عذر کی وجہ سے یا بلا عذر اور از روئے عمد ، قربانی کو تاخیر میں ڈالے تاکہ وطن میں قربانی کرے ، واجب ہے آخر ماہ ذی الحجہ تک انجام دے ، اس صورت میں کیا حاجی حلق یا تقصیر اسی روز عید انجام دے یا اس کو ذبح قربانی کے بعد بجالائے ؟
جواب : رعایت ترتیب یہاں پر لازم نہیں ہے -
سوال ۱۱۰۴ ۔ مطابق فتوائے حضرتعالی مقلدین رمی جمرات کے بعد چاہیں تو منیٰ میں قربانی نہ کریں اور اس کو واپسی کے بعد اپنے وطن میں بجالائیں کیا ایسے افراد اسی روز عید حلق یا تقصیر کر کے احرام سے خارج ہو سکتے ہیں ؟
جواب : ہاں قربانی کے پیسے کو وہاں یا اپنے وطن میں علیحدہ رکھیں گے اور حلق یا تقصیر کریں گے اور احرام سے باہر آئیں گے -
سوال ۱۱۰۵ ۔ جو شخص کہ رمی جمرہ عقبہ سے معذور تھا اس نے کسی کو نیابت دی اس کے بعد اپنے نائب کے اعتماد پر ذبح کر دیا اور اس کے بعد تقصیر بجالایا پھر معلوم ہوا کہ نائب نے رمی نہیں کی ہے - کیا اس کی قربانی اور تقصیر صحیح ہے ؟
جواب : ہاں صحیح ہے -
سوال ۱۱۰۶ ۔ کبھی لباس احرام ذبح قربانی کے وقت خون سے آلودہ ہو جاتا ہے کیا جب تک دوسروں کی نیابت میں ذبح کر رہے ہیں اس نجس لباس میں رہ سکتے ہیں ؟
جواب : بصورت امکان اپنے لباس احرام کی تطہیر کیجئے اور اگر مشکل ہے بعد پر موقوف کیجئے-
سوال ۱۱۰۷ ۔ روحانی و معلم کا رواں کہ جس کا کام بمقتضائے وظیفہ ، حجاج کے اعمال پر نظر رکھنا ہے جانتا ہے کہ اس کا احرام رو زعید ، قربان گاہ میں خون آلود ہو جائے گا اور اس کو چند ساعت نجس لباس میں رہنا ہوگا - اس کا وظیفہ کیا ہے ؟ کیا اس بات کا علم ہوتے ہوئے حج نیابتی بجا لاسکتا ہے ؟
جواب : اگر تطہیر یا تعویض پر قادر نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اس کی نیابت صحیح ہے -
سوال ۱۱۰۸ ۔ ایک شخص صریحاً وکایت لئے بغیر اپنی بیوی یا دوست کی طرف سے قربانی کرتا ہے - لیکن مطمئن ہے کہ اگر ان سے کہے گا ، راضی ہیں اور خوشحال ہوں گے - کیا اس قدر اذن فحوائی کافی ہے ؟
جواب : کافی نہیں ہے ، مگر یہ کہ اس کو وکیل کیا ہو -
سوال ۱۱۰۹ ۔ بعض حجاج محترم اپنے دوستوں سے وکالت لئے بغیر ان کے لئے قربانی کرتے ہیں کیا یہ قربانی کافی ہے ؟ اگر کافی نہیں ہے قربانی کا پیسہ کس کے ذمّہ ہے ؟
جواب : کافی نہیں ہے ، اور پیسہ اس کے ذمہ ہے جس نے پیسہ لگایا ہے مگر یہ کہ کسی نے اس کو فریب دیا ہو کہ اس صورت میں فریب دینے والے سے وصول کرے گا -
سوال ۱۱۱۰ ۔ نائب جتنے لوگوں نے اس کو نیابت دی ہے ان کی تعداد کے بقدر صاحب گوسفند سے قیمت پر توافق ہونے کے بعد ، گوسفند لینا ہے اس کے بعد ایک ایک کر کے گوسفندوں کو جن لوگوں نے اس کو وکایت دی ہے ان کی نیت سے ذبح کرتا ہے اس کے بعد گوسفندوں کے پیسے کو ان کے مالک کو ادا کرتا ہے ، کیا ان کی قربانی صحیح ہے ؟
جواب : کوئی اشکال نہیں ہے -
سوال ۱۱۱۱ ۔ معمولاً ہر کاروان میں چند افراد قربانی کے لئے تمام افراد کاروان کی طرف سے نائب ہو جاتے ہیں اور قربانگاہ جاتے ہیں ، اگر نائب شک کرے کہ فلاں شخص کی طرف سے قربانی کی ہے یا نہیں تو اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : حتماً قربانی کرے -
سوال ۱۱۱۲ ۔ اگر کوئی شخص عذر کی وجہ سے خود قربانی نہ کر سکے اور دوسرے کو اس کام کے لئے ماٴمور کرے اور نائب بھول جائے اور مدینہ یا ایران میں اس کو یاد آئے کہ قربانی نہیں کی ہے ، اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اس کے حج میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن قربانی اس کے ذمہ باقی ہے اگر ماہ ذی الحجہ تمام نہیں ہوا اپنے وطن میں قربانی کرے ، اس صورت کے علاوہ سالِ آئندہ ماہ ذی الحجہ میں قربانی کرے گا -
سوال ۱۱۱۳ ۔ ایک شخص نے دس گوسفند اپنے اور نو دوسرے افراد کے لئے خریدے اور قربانی کی ، فراغت کے بعد اس کو یقین ہوتا ہے صرف نو گوسفند کے پیسے دیئے ہیں اس کا وظیفہ دوسرے گوسفند کے پیسے کے بار ے میں کیا ہے ؟ اگر مالک گوسفند نہ ملے ، کیا کرے ؟ اس گوسفند کی قیمت کی ادائگی کا معیار ایران میں کس ملک کی کرنسی ہے ؟
جواب : اگر صاحب اصلی کے ملنے کی امید نہ ہو پیسے کو اس کے صاحب اصلی کی طرف سے کسی فقیر کو صدقہ دے گا اور معیار ریال عربستان اور کرنسی کی قیمت آزاد ہے -
سوال ۱۱۱۴ ۔ کیا نائب اپنی قربانی ذبح کرنے سے پہلے دوسروں کی قربانی ذبح کر سکتا ہے ؟
جواب : کوئی مانع نہیں ہے -
سوال ۱۱۱۵ ۔ ایک شخص نے زید کو وکیل کیا کہ اس کی طرف سے قربانی کرے ، اس کے بعد دوسرے شخص کو نیابت دی کہ یہ کام انجام دے - لیکن وکیل اوّل نے قربانی کو ذبح کر دیا ، اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اگر اوّل کو وکالت سے معزول نہیں کیا ہے تو مذکورہ قربانی کفایت کرے گی اور شخص دوّم کو صرف نیابت دینے سے پہلا شخص نیابت سے معزول نہیں ہے -
سوال ۱۱۱۶ ۔ کیا وکیل کو حق ہے کہ وہ دوسرے شخص کو ذبح قربانی میں وکیل کرے ؟
جواب : اگر شرط رکھی ہے کہ خود ہی قربانی کرے دوسرے کو وکالت نہیں دے سکتا ہے -
سوال ۱۱۷ ۱ ۔ حجاج کی ایک جماعت کے افراد پیسہ ایک ساتھ ملا کر رکھ دیتے ہیں اور ایک شخص ، مشترک پیسے سے سب کے لئے گوسفند خریدتا ہے اور ہر ایک کی نیت سے ایک گوسفند قربانی کرتا ہے - کیا ایسی قربانی صحیح ہے ؟ اس صورت میں کہ گوسفند قیمت کے اعتبار سے مختلف ہیں ، اس بات کے پیش نظر کہ سب کا پیسہ مساوی تھا کیا حکم ہے ؟
جواب : اگر تمام شرکاء اور ما لکان راضی ہوں اشکال نہیں ہے -
سوال ۱۱۱۸ ۔ جو شخص حج نیابتی انجام دیتا ہے اگر قربانی میں ، دوسرے شخص کو وکیل کرے ، قربانی کرنے والا کہ نائب کا نائب ہے ، کس طرح نیت کرے ؟ کیا نیت کرے کہ میت کی وکالت میں قربانی کر رہا ہوں یا نائب میت کی وکالت میں قربانی کر رہا ہوں اور دونوں صورتوں میں کیا ذکر نام میت بھی لازم ہے ؟
جواب : میت کا نام لینا لازم نہیں ہے ، بلکہ کافی ہے نیت کرے کہ جو نائب کے ذمہ ہے اس کو انجام دے رہا ہے -
سوال ۱۱۱۹ ۔ مکہ میں کسی حاجی کے پیسے کا بیگ چوری ہوگیا ، شکایت اور تحقیق و جستجو کے بعد چور مل گیا اور اس سے پیسہ لے لیا گیا کیا یہ شخص اس پیسے سے گوسفند خرید سکتا ہے اور قربانی کر سکتا ہے ؟
جواب :- اگر جانتا ہے کہ خود اس کا پیسہ ہے کوئی اشکال نہیں ہے اس کے علاوہ اشکال ہے -
سوال ۱۱۲۰ ۔ کچھ حجاج مالک گوسفند سے قیمت طے کرنے کے بعد مورد نظر گوسفندوں کی تعداد کو جدا کرتے ہیں تاکہ ذبح کریں اس اثنا میں کچھ احباب اور بھی آجاتے ہیں اور صاحب گوسفند سے توافق کے بغیر انہیں کی تعداد کے برابر گوسفند جدا کرتے ہیں اور انہیں ذبح کر دیتے ہیں ، اس نیت کے ساتھ کہ قربانی کے بعد توافق ما قبل کے مطابق وہ بھی وہی قیمت ادا کریں گے ، کیا ان کی قربانی صحیح ہے؟
جواب : اگر مالک گوسفند نے گوسفندوں کو ان کے اختیار میں دے دیا ہے کہ جتنا چاہیں لے لیں اس کے بعد اس کا پیسہ دیں تو کوئی مانع نہیں ہے -
سوال ۱۱۲۱ ۔ اگر قربانی ایسے پیسے سے ہو جو متعلق خمس ہے ، کیا صورت ہے ؟
جواب : احتیاط واجب یہ ہے کہ اس پر قناعت نہ کرے -

۶ ۔ تقصیر قربانی کا بدل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma